Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

مراقبے سے روحانی و جسمانی بیماریوں کا علاج

ماہنامہ عبقری - اپریل 2014ء

تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مراقبے سے ہماری عام زندگی پر بھی کئی طرح کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ مراقبے کے ذریعے کئی جسمانی اور نفسیاتی بیماریوں سے نجات مل سکتی ہے۔ کارکردگی اور یادداشت میں اضافہ ہوتا ہے اور ذہنی صلاحیتوں کو جلا ملتی ہے۔

جس طرح جسم کے حواس ہیں اسی طرح روح بھی حواس رکھتی ہے اور روحانی حواس کو متحرک کرنے کا نام مراقبہ ہے۔ مراقبہ ایک ایسی کیفیت ہے جس میں فرد موجود ہوتے ہوئے بھی اس مقام پر نہیں ہوتا اور کسی دوسرے مقام پر نہ ہوتے ہوئے بھی وہاں موجود ہوتا ہے۔ اصل میں ہمارے اندر جتنی بھی قوت ہے جتنی بھی طاقت ہے‘ انرجی ہے‘ پاور ہے‘ روح ہے یہ سب خالق کی صفحات کا عکس ہے اور کائناتی علوم صرف روح کو حاصل ہیں‘ لہٰذا روح سے واقفیت انتہائی ضروری ہے‘ زندگی کا سراغ پانے کیلئے اپنے من میں ڈوبنا پڑتا ہے۔ پانچ حواص جومادیت میں محدود ہیں لیکن روح کے مرکز میں داخل ہوتے ہی یہ محدود حواس چونکہ مادے کی گرفت سے باہر نکلتے ہیں لہٰذا لامحدود ہوجاتے ہیں مثلاً نگاہ خواب میں کیا کچھ دیکھ لیتی ہے۔ سو وہ شے جوغیب ہے لیکن دسترس میں ہے کہ اسے مسخر کردیا جائے اسے اپنے وجود کے مقناطیسی نظام سے دیکھا جاسکتا ہے اور وجود کی طاقت سامنے لانے کیلئے شمع بنتی‘ چاند اور آخر میں سورج کو مسلسل دیکھ کر قوت میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
انسانی وجود میں دماغ اس کائنات کا سب سے بڑا بھید ہے کہ دنیائے انسانیت کے تمام کارنامے‘ تفکر‘ تصور اور خیال کی غیرمرئی طاقت کا طواف کرتے ہیں اور نئے مفاہیم کے ساتھ نئے صبح و شام پیدا کرتے ہیں۔ لہٰذا دماغ میں موجود ذہن کی رفتار پر ہی عمل کی رفتار کا دارو مدار ہوتا ہے اور اس رفتار کو بڑھانے کا صرف ایک ہی طریقہ ہے اور وہ ہے علم! مراقبے میں جب یکسوئی حاصل ہوجائے اور روشنیوں کا نظام واضح ہونے لگے اور ہر روشنی اپنے مقام کے‘ مفہوم کے ساتھ ذہن کو روشن کرنے لگے توایک کیفیت یہ آتی ہے کہ تمام مناظر بند آنکھوں کے سامنے گھومنےلگتے ہیں یہ کیفیت ورود کہلاتی ہے اور اس کے بعد ایک درجہ وہ آتا ہے جب تمام مناظر کھلی آنکھ سے دیکھے جاتے ہیں یہ مقام شہود کہلاتا ہے۔
روشنیوں اور رنگوں کا ایک نظام ہے جو نہ صرف باہر کی دنیا میں پھیلا ہوا ہے بلکہ بھید کی دنیا پر بھی اس کی حکومت چلتی ہے اور جس رنگ کی قوت غالب آرہی ہو انسان کا مزاج بھی اسی رنگ میں ڈھلنا شروع ہوجاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رنگ اپنی جگہ اہم ہوتے ہیں رنگوں کی مدد سے علاج بھی کیا جاتا ہے۔ لمس کی مدد سے بھی علاج ممکن ہے‘ رنگ اپنا روپ مختلف طریقوں سے ظاہر کرتے ہیں آواز کا جو کمبی نیشن ہوتا ہےاس میں بھی کئی رنگ پائےجاتے ہیں۔ یعنی آوازوں کی مرکزیت اور ان کے ملاپ کے اندر بے شمار رنگ ہوتے ہیں اس لیے مختلف جذبوں کے تحت نکلی ہوئی آوازوں کے اس کمبی نیشن سے اندر موجود رنگوں پر فرق پڑتا ہے اور تبدیلی وجود سے باہر ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ اس کا نام مراقبہ ہےاور مختلف قسم کے مناظر آنکھوں کے سامنے کھلتے چلے جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے رابطہ اور تعلق کی قوت جتنی زیادہ مضبوط ہوگی۔ اتنی ہی طاقت کے ساتھ ہمارے دلوں میں اللہ کی محبت جھلکے گی اور پھوٹے گی۔
مراقبے کے فوائد سائنس کی رو سے: ترقی یافتہ ممالک میں مراقبے کے موضوع پر سائنسی و تحقیقی کام شب و روز جاری ہے‘ جدید سائنسی آلات سے اخذ کیے جانےوالے نتائج سے نہ ثابت ہوا ہے کہ مراقبے سے انسان کو ہمہ جہت فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔ ان نتائج کے پیش نظر مراقبہ کو ایک ٹیکنالوجی کی حیثیت دے دی گئی ہے۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مراقبے سے ہماری عام زندگی پر بھی کئی طرح کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ مراقبے کے ذریعے کئی جسمانی اور نفسیاتی بیماریوں سے نجات مل سکتی ہے۔ کارکردگی اور یادداشت میں اضافہ ہوتا ہے اور ذہنی صلاحیتوں کو جلا ملتی ہے۔ تسبیح کے دوران مسلسل توجہ ارتکاز ضروری ہے۔ زبانی طور پر یا دل ہی دل میں تسبیح کے الفاظ دہرانے کے دوران بھی اس بات کا خیال رکھا جاتا ہے کہا جاتا ہے کہ اصل تسبیح وہ ہے‘ جو دل یا سانس سے ادا ہو۔ اللہ نے ہمیں سانس اور دل اسی لیےعطا کیے ہیں کہ ہم ان کی مدد سے اسے یاد کریں۔ صرف زبان سے اسےیاد نہ کریں۔ سانس کو دماغ کی سواری بھی کہا جاتا ہے۔ اس لیے سانس کے بارےمیں معلومات مراقبے کا ایک اہم جزو ہے۔ اس حوالے سے پہلا نکتہ یہ ہے کہ تسبیح یا جاپ کے ذریعے آپ کو اپنی قدرتی
سانس کے بارے میں معلومات حاصل ہوتی ہے۔ آپ ایک منٹ میں پندرہ بار ایک گھنٹے میں نو سو مرتبہ اور چوبیس گھنٹے میں 21600 سانس لیتے ہیں لیکن کبھی اس کا احساس نہیں ہوتا۔ آپ کو صرف یہ معلوم ہے کہ سانس کی آمدورفت ایک لازمی عمل ہے‘ سانس زندگی کی کلید ہے اور یہی سانس ارتکا اور مراقبے کی بنیاد ہے۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ ہمیں عمل تنفس کی مختلف مہینوں کا علم ہونا چاہیےجو یہ ہیں:۔ 1۔ قدرتی تنفس۔ 2۔ قدرتی تنفس سے گہری سانس۔ 3۔ پرسکون عمل تنفس۔ 4۔ تنفس میں رکاوٹ۔ آپ تنفس کی ان چار کیفیتوں کا بستراستراحت پر خود بھی جائزہ لے سکتے ہیں‘ آپ جب بستر پر دراز ہوتے ہیں تو آپ کا تنفس معمول کے مطابق ہوتا ہے۔ نیم خوابی کی حالت میں آپ گہرے تنفس میں ہوتے ہیں‘ گہری نیند میں آپ کاتنفس پرسکون حالت میں ہوتاہے اور آپ ہلکے خراٹوں کی آواز محسوس بھی کرسکتے ہیں۔ بعض اوقات گہری نیند کی حالت میں تنفس کا سلسلہ منقطع بھی ہوجاتا ہے۔ آپ اچانک جاگ جاتے ہیں۔ تنفس کی ان چار کیفیتوں کا مشاہدہ مراقبے کے دوران بھی کہا جاسکتا ہے۔ اگر آپ اپنے قدرتی تنفس پر نصف گھنٹےیا اس سے زیادہ عرصے تک توجہ مرکوز رکھتے ہیں تو آپ ایک گہری کیفیت میں چلےجاتے ہیں اور آخر کار انتہائی پرسکون ہوجاتے ہیں ۔ اس سلسلے میں تیسرا نکتہ سانس کی آمدورفت سے آگاہی اور جسم میں اس کی حرکات و سکنات کی محسوسات ہیں۔ چوتھا نکتہ منہ کی آواز ہے جس کا سلسلہ تنفس کے ساتھ جڑا ہوا ہوتا ہے۔ آپ مسلسل جب سانس لیتے ہیں تو سبحان اللہ والحمدللہ کی آواز نکلتی ہے اور ارتکا کی لہریں اپنے جسم میں محسوس کرتے ہیں تو اس سے آپ کو جسمانی قوت کی بحالی میں بھی مدد ملتی ہے۔

Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 497 reviews.