میں جو وا قعہ رسالہ عبقری میں شائع کرنے کے لیے پیش کررہا ہو ں یہ میرے ساتھ 1967 ءمیں پیش آیا ۔ قبل ازیں یہ واقعہ روزنامہ جنگ لا ہور کے سنڈے ایڈیشن میں بھی شا ئع ہو چکا ہے ۔ میرے بڑے بھائی حاجی اللہ دتہ سیکرٹری یونین کونسل چایا نوالہ نزد وریام ریلوے اسٹیشن تحصیل شور کو ٹ ضلع جھنگ ، گھر آئے ہوئے تھے ۔ انہو ں نے مجھے بتایا کہ ہمارے پھوپھی زاد بھائی مہر ذوالفقار خان ہراج ( مو جودہ انچارج تھانہ عبدالحکیم ۔ ضلع خانیوال ) پر جنا ت کے اثرات ہیں ۔ میں نے چونکہ جنا ت کے اثرات والے آدمی کبھی نہیں دیکھے تھے، میں نے ارا دہ کیا کہ چاہ گھمنڈی مو ضع حویلی لا ل میں اپنے کلا س فیلو پھو پھی زاد بھائی کا حال دریا فت کر وں ۔ چنانچہ میںبھائی کے ساتھ ہو لیا ۔ ابھی ان کے گھر ایک کلو میٹر دور تھا کہ بھائی جان نے مجھے بتا یا کہ کل جنا ت نے مجھے کہا تھا کہ فلا ں درخت کے نیچے دیا جلا یا کر و ۔ ہم دونو ں بھائی گپ شپ ہانکتے ہو ئے چاہ گھمنڈی پہنچے ۔ اس وقت ان پر جنات کا اثر تھا ۔ ایک کمر ے میں کپڑے سے لپٹا ہو ا جسم باتو ں میں مشغول تھا ۔ میری پھو پھی نے ذوالفقار سے کہا کہ تمہا رے ماموں زاد بھائی آئے ہیں، ان سے ملو ۔ یہ سن کر جنا ت نے ذوالفقار کی زبان سے کہا کہ وہ ہمارے کچھ نہیں لگتے ، تمہار ے لڑکے (ذوالفقار ) مامو ں زاد ہیں ۔ ساتھ ہی ذوالفقار کی زبانی جنات میرے بڑے بھائی سے کہنے لگے کہ تم نے بچے کے ساتھ راستے میں جھوٹ کیو ں بولا تھا ۔ ہم نے تمہیں کب کہا تھا کہ وہا ں درخت کے نیچے دیا جلا ﺅ ۔ میرے بھائی نے معا فی مانگی اوراپنے جھوٹ کا اعترا ف کیا ۔ میں پہلے تو جنا ت کے بار ے صرف سنتا رہتا تھا ، آج یقین ہو گیاتھا۔جنا ت کی تخلیق پر یقین تو پہلے بھی تھا ، آج یقین میں پختگی آئی کہ واقعی یہ مخلو ق ہما ری آنکھو ں سے اوجھل ہے۔ میں نے جنا ت سے ڈرتے ڈر تے پو چھا کہ میں نے میٹرک کا امتحان دیا ہو اہے ۔ ابھی نتیجہ نہیں آیا کیا آپ مہر بانی فرما کر مجھے سالانہ امتحان کے حاصل کر دہ نمبرو ں سے قبل از وقت آگا ہ فرمائیں گے ۔ جنا ت نے کہا کہ یقین رکھو ، ہم ماضی کی با تیں جو ہما رے سامنے ہوئیں وہ بتا سکتے ہیں ۔ مستقبل کے بارے میں کچھ نہیں بتا سکتے ۔ انہو ں نے کہا کہ بعض جنا ت مستقبل کے بارے میں اندا زو ں سے کام لیتے ہیں لیکن ان با تو ں کا صحیح ہونا یقینی نہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ بورڈ میں زبر دست دھاندلیا ں ہوتی ہیں مگر ہم تمہیں مستقبل کے بارے کچھ نہیں بتا سکتے ۔ اتنے میں ایک عامل حافظ بڈھن شاہ ، جن کا تعلق قریبی علا قہ مو ضع گگڑ انہ سے ہے ، وہا ںتشریف لائے اور کچھ پڑھتے رہے ، جنا ت کو جگہ چھوڑنے کا کہا ، مجھے اتنا یا د ہے کہ جنا ت نے کہا کہ تم پانی کا ایک گھڑا کمرے کے دروازے میں رکھو ۔ ہم جا تے وقت گھڑا انڈیل دیں گے اور یہی ہمارے جانے کی نشانی ہو گی ۔ چندمنٹ بعد گھڑا وہا ں رکھا گیا اور میرے دیکھتے ہی دیکھتے اس کا پانی انڈیل دیا گیا۔ اب ذوالفقار نا رمل حالت میں تھا ، مجھے گلے لگا کر ملا ۔ میں نے ان باتوں کا پوچھا جو اس کی زبان سے ابھی تک ادا ہوتی رہیں۔ اس نے تمام باتو ں سے لا علمی کا اظہا ر کیا ۔ میں نے اوپر والے آنکھو ں دیکھے وا قعہ سے چند با تیں اخذ کیں ہیں ۔ جنہیں قارئین تک منتقل کرنا چاہتا ہوں ۔ (i ) جنا ت ہمیں نظر نہ آنے والی مخلو ق ہے مگر وہ ہمیں دیکھتے ہیں ۔ (ii )جنات قریب اوردور سے ہما ری باتیں سننے کی صلاحیت رکھتے ہیں (iii )جنا ت ما ضی کی ان با تو ں کو جانتے ہیں جوان کے زیر مشا ہدہ رہی ہو ں ۔ (iv )جنات مستقبل کے بارے کچھ نہیں جا نتے ، انہیں علم غیب حاصل نہیں ۔ وہ محض اندا زے سے مستقبل کے با رے قیاس آرائیا ں کر تے ہیں ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں