بابا جی نے دھیمے اور میٹھے لہجے میں آہستہ سے کہا میں ایک مسلمان جن ہوں۔ میرا نام محمدعبدالرحمان ہے۔ افغانستان سے بنگلہ دیش کی طرف جارہا تھا آپ قرآن مجید کی تلاوت کررہے تھے بس آپ کی تلاوت کا انداز مخارج وصفات یعنی حروف کی ادائیگی اچھی لگی تو مجمع میں خالی جگہ پر انسان بن کر بیٹھ گیا
28 ستمبر 2004ء کی رات کو لاہور میں محفل حسن قرآت ہورہی تھی‘ جس میں بندہ ناچیز کو بھی دعوت دی گئی تھی بندہ ناچیز اپنے علاقہ مظفرگڑھ سے لاہور پہنچا۔ محفل حسن قرآت عشاء کی نماز کے فوراً بعد شروع ہوئی‘ 10 بجے بندہ ناچیز کو اسٹیج پر بلایا گیا بندہ نے حضور نبی پاک ﷺ کے فرمان کے مطابق کہ’’ قرآن کو عرب کے لب و لہجہ اور اُن کی آوازوں میں پڑھو۔‘‘ مختلف لہجوں مثلاً سیکا لہجہ‘ حسینی لہجہ‘ حجازی لہجہ میں تلاوت کرنے کی وجہ سے مجمع پر سکتہ طاری ہوگیا اور بندہ کو خود خوف خدا کی وجہ سے آنکھوں سے آنسو آگئے یہ سب اللہ تعالیٰ کی رحمت برکت اور استاد محترم کی محنت اور توجہ کا ثمرہ ہے۔ تلاوت ختم ہونے کے ایک گھنٹہ بعد بندہ نے طے شدہ پروگرام کے تحت لاہور سے واپسی اپنے گاؤں کی طرف روانہ ہونا تھا۔ اتنے میں لوگوں کے مجمع میں سے ایک بزرگ سفید ریش‘ سرخ و سپید چہرہ‘ سر پر سفید عمامہ جسم پر سنت کے مطابق سفید لباس‘ کرتا‘ چادر پہنے ہوئے بندہ ناچیز سے مخاطب ہوئے السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ بندہ ناچیز نےسلام کا جواب دیا۔ بیٹا! آپ کی تلاوت سن کر بڑا مزہ آیا ہے آپ نے مخارج اور صفات کے ساتھ تلاوت کی ہے اللہ آپ کے علم و عمل میں زندگی میں برکت دے۔ دعا دینے کے بعد بزرگ گڑگڑا کر رونے لگے اور بندہ کی پیشانی پر بوسہ دیا ساتھ دائیں ہاتھ پر بھی بوسہ دیا‘ پھر گلے لگ گئے‘ پھر رونے لگے۔ بندہ ناچیز نے پوچھا باباجی آپ روکیوں رہے ہیں‘ آؤ پنڈال سے باہر آؤ آپ کو بتاتا ہوں میں کیوں رو رہا ہوں۔ باباجی! آپ کا نام کیا ہے؟ باہر آؤ سب کچھ بتاتا ہوں۔ قارئین! بندہ کو خوف سا محسوس ہونے لگا کیونکہ باباجی کی آنکھیں سرخ اور بڑی ہوچکی تھیں‘ قاری صاحب گھبراؤ نہیں شاباش آپ کو کچھ نہیں ہوگا۔ ذرا باہر آؤ بندہ نے کہا میں باہر نہیں آتا جو کہنا ہے یہیں کہو پہلے یہ بتاؤ آپ کا نام کیا ہے اور کون ہو؟ کہاں سےآئے ہو؟ بابا جی نے کہا قاری صاحب کان ادھر کرو‘ بندہ نے بابا جی کے منہ کے قریب اپنا دایاں کان کیا۔ بابا جی نے دھیمے اور میٹھے لہجے میں آہستہ سے کہا میں ایک مسلمان جن ہوں۔ میرا نام محمدعبدالرحمان ہے۔ افغانستان سے بنگلہ دیش کی طرف جارہا تھا آپ قرآن مجید کی تلاوت کررہے تھے بس آپ کی تلاوت کا انداز مخارج وصفات یعنی حروف کی ادائیگی اچھی لگی تو مجمع میں خالی جگہ پر انسان بن کر بیٹھ گیا۔ باباجی! آپ تو گفتگو سے عالم لگتے ہو‘ جی بیٹا اب تو باہر آجاؤ میں وعدہ کرتا ہوں آپ کو کچھ نہیں ہوگا اور آپ کو ایک صحت مند رہنے کاقیمتی راز بھی بتاؤں گا‘ تھوڑی دیر بعد ہم دونوں سڑک کے کنارے پر سیمنٹ سے بنے بنچ پر بیٹھے تھے باباجی نے کہا ہاں بیٹا محمدصادق میں قرآن مجید کا قاری اور عالم دین ہوں۔ میرے استاد نے مجھے صحت مند رہنے کا ایک قیمتی راز بتایا تھا اور ساتھ یہ وصیت کی تھی کہ مسلمان جنوں یامسلمان انسانوں میں سے آپ کو جو اچھا لگے اس کو ضرور بتانا‘ بندہ نے کہا باباجی کیا میں آپ کو اچھا لگتا ہوں بابا جی نے کہا: آپ ﷺ کا فرمان عالی شان ہے۔ مفہوم: ’’تم میں سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن مجید سیکھے اور پڑھے یا سکھائے اور پڑھائے۔‘‘ ہمارے ہاں جنوں میں اس حدیث کی تشریح یوں کی جاتی ہے جو شخص قرآن مجید کو قرات کے مطابق سیکھے اور پڑھے یا سکھائے۔ لہٰذا آپ نے قرآن مجید کی تلاوت قرآت کے قوانین کے مطابق کی ہے اس لیے حضور پاک ﷺ کے قول کے مطابق آپ بہترین ہو۔جس چیز کو آپ کے اور میرے نبی حضرت محمد ﷺ بہترین کہیں انہیں میں کیوں نہ کہوں جو ہستی تمام مسلمانوں کو اپنی اولاد ماں باپ اور قیمتی مال سے زیادہ محبوب ہو اس ہستی کی بات میں شک کرنا کفر ہے۔ اُس وقت تمام مسلمان چاہے انسانوں میں سے ہوں یاجنوں میں سے ہوں کا ایمان مکمل نہیں ہوسکتا جب تک آپ ﷺ سے اپنی اولاد، ماں باپ، قیمتی مال سے بڑھ کرمحبت نہ کی جائے۔ باباجی سے ناچیز نے کہا باباجی صحت مند رہنے کا قیمتی راز تو بتاؤ۔ باباجی نے کہا: پہلے وعدہ کرو صحت مند رہنے کا قیمتی راز مسلمان انسانوں میں پھیلاؤ گے۔ بندہ ناچیز نے کہا ضرور پھیلاؤں گا اور خود بھی عمل کروں گا انشاء اللہ تعالی۔ باباجی نے کہا لو پھر غور سے سنو۔ جو مسلمان مرد، عورت، بچہ ،بچی، بوڑھا مرد، بوڑھی عورت یہ چاہے کہ میں ہمیشہ صحت مند رہوں اور مجھے ختم نہ ہونے والی بیماری کبھی نہ ہو۔مثلاً ایڈز، شوگر، کینسر، بواسیر، معدے کامرض وغیرہ (باقی
وہ سب لوگ سب سے پہلے اپنے گناہوں کی پکی اور سچی توبہ کریں کہ یااللہ ہم آئندہ صغیرہ و کبیرہ گناہ نہیں کریں گے۔ مثلاً بغض، حسد، کفر، ظلم، غیبت، الزام تراشی،چوری‘ ڈاکہ‘ تہمت‘ زنا‘ لواطت‘ سودخوری‘ رشوت خوری‘ لڑائی جھگڑا‘ ماں باپ کی نافرمانی‘ استاد کی نافرمانی‘ شراب‘ جوا‘ ناحق قتل‘ جھوٹ وغیرہ یہ سب کام نہیں کریں گے۔ اس کے بعدیہ کہیں کہ یااللہ تیرے حکموں اورتیرے حبیب حضور نبی کریم ﷺ کے حکموں طریقوں کے مطابق زندگی گزاریں گے‘ ہمیشہ حلال رزق کمائیں گے‘ حلال رزق کھائیں گے‘ حرام لقمے سے پرہیزکریں گے۔ یہ سب کچھ کرنے کے بعد جب آپ اپنی حلال کمائی سے پکا ہوا کھانایاپھل کھائیں تو صرف ایک نیت کریں یااللہ میں تیرے دئیے ہوئے حلال رزق کو کھارہا ہوں مجھے اس کے بدلے میں طاقت دے‘ صحت دے تو مجھے حلال رزق کے بدلے میں جوطاقت دے گا وہ طاقت میں تیرے دین کے کاموں کیلئے خرچ کروں گا۔ انشاء اللہ آپ تامرگ صحت مند چست و توانا رہیں گے۔ باباجی نے جاتے ہوئے مجھے ایک قرآن پاک تحفہ میں دیا مصافحہ کیا اور اپنی منزل کی طرف روانہ ہوگئے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں