Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

ضدی اور ہٹ دھرم بچے کا آسان ترین نفسیاتی علاج

ماہنامہ عبقری - دسمبر 2013

بعض موقعوں پر بچہ آپ کو چیزیں توڑ ڈالنے یا اپنا ہی سر دیوار کے ساتھ پھوڑڈالنے کی دھمکی دیتا ہے۔ دیکھئے! بچہ آپ سے زیادہ عقلمند ہے وہ آپ کی نفسیات کو خوب سمجھتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ آپ اس نقصان کو برداشت نہیں کریں گی

آپ کا بچہ آپ کو بہت تنگ کرتا ہے، بے جا ضد کرتا ہے‘ نازیبا حرکتیں کرتا ہے یا خصوصاً مہما نوں کے سامنے بدتمیزی کا اظہار کرتا ہے، اکثر مائوں کو یہ شکایت ہے دراصل بچہ فطری طور پر بہت معصوم اور بھولا ہوتا ہے۔ہمارا ماحول اور ہمارا معاشرہ اسے سب کچھ بنادیتا ہے۔ ہر بچہ اپنی فطرت پر پیدا ہوتاہے لیکن اس کے والدین بچے کو شریر اور بدتمیز بنادیتے ہیں۔ خدانخواستہ آپ دانستہ طور پر ایسا نہیں کرتے بلکہ وجہ یہ ہے کہ آپ اپنے بچے کی نفسیات کو نہیں سمجھتے۔
بچہ فطری طور پر پیار کا بھوکا ہوتا ہے، یقیناً آپ کو بھی اپنے بچے سے بے حد پیار ہے لیکن بالک پن کے زمانے میں جو پیدائش سے لے کر چار پانچ سال کی عمر تک کا زمانہ ہوتا ہے بچہ کسی موقع پر اس وہم کا شکار ہوجاتا ہے کہ اس کی امی، ابو یا گھر کے دوسرے متعلقین اس سے پیار نہیں کرتے یا اس کے دوسرے بہن بھائی کو اس کی نسبت زیادہ چاہتے ہیں تو بچہ لاشعوری طور پر آپ کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے مختلف قسم کی حرکتیں کرتا ہے۔ بے جا شور مچاتا ہے، یا خواہ مخواہ کی ضدیں کرتا ہے، جب بچے کو اپنی امی پر اعتماد نہیں رہتا کہ وہ اس کی ہر فرمائشیں پوری کرتی ہیں تو وہ اپنی فرمائشیں مہمانوں کے سامنے کرتا ہے، وہ جانتا ہے کہ کہ اس میں رونے یا ضد کرنے سے پہلے ہی اس کی فرمائش پوری کردیں گے تاکہ آپ کو مہمانوں کے سامنے شرمندگی نہ اٹھانی پڑے۔ بعض موقعوں پر بچہ آپ کو چیزیں توڑ ڈالنے یا اپنا ہی سر دیوار کے ساتھ پھوڑڈالنے کی دھمکی دیتا ہے۔ دیکھئے! بچہ آپ سے زیادہ عقلمند ہے وہ آپ کی نفسیات کو خوب سمجھتا ہے۔ وہ جانتا ہے کہ آپ اس نقصان کو برداشت نہیں کریں گی جو وہ توڑ پھوڑ کی وجہ سے کرے گا یا آپ اپنے لخت جگر کی چوٹ کو برداشت نہیں کریں گی جو وہ دیواروں سے ٹکر مار کر کھائے گا۔ لہٰذا آپ اس کے اس محرک سے پہلے ہی اس کی ضد مان لیں گی۔ لیکن یہ سب کچھ لاشعوری طور پرکرتا ہے، بچہ دانستہ طور پر سب کچھ نہیں کرتا۔
مختلف بچوں میں مختلف صلاحیتیں خدا تعالیٰ نے ودیعت کردی ہیں۔ بعض بچے تو قدرتی طور پر سنجیدہ مزاج اور تحمل مزاج ہوتے ہیں لیکن بعض جھگڑالو ہوتے ہیں اور مار کٹائی کو پسند کرتے ہیں، اس لئے اگر آپ کے بچوں میں سے بعض بہت شریریا بعض بہت شور مچانیوالے ہیں تو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں بلکہ آپ کو چند احتیاطوں کی ضرورت ہے، قدرت نے مختلف انسانوں کو مختلف ذہن عطا کئے ہیں۔ بعض فطین، بعض ذہین، بعض کم ذہین اور بعض کند ذہن۔ لہٰذا اگر آپ اپنے بچے سے اس کی قدرتی استعداد سے بڑھ کر توقع کریں گے تو آپ کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کوشش کیجئے کہ آپ اپنے بچے کی قدرتی صلاحیت کو اجاگر کریں۔
اگر آپ کا بچہ فطری طور پر مارکٹائی کا شوقین ہے اور آپ دیکھتی ہیں کہ وہ بہن بھائیوں یا ہمجولیوں کے ساتھ بات بات پر ہاتھا پائی پر اتر آتا ہے تو بڑی ذہانت کے ساتھ اس کے اس رحجان کو کسی دوسری طرف مائل کرسکتی ہیں۔ نفسیات کی زبان میں اس طریقے کو تصعید کہا جاتا ہے لہٰذا اگر آپ بچے کے رحجان کی تصدیق کرلیتی ہیں تو سمجھ لیجئے آپ نے بچے کو بگڑنے سے بچا لیا۔ مثال کے طور پر آپ مارکٹائی کو پسند کرنیوالے اور غصیلے بچے کے لئے گھر میں کسی جگہ ریت بھری تھیلی لٹکا دیجئے اور بچے سے کہیے کہ بیٹے! آپ اس کو گھونسے مارنے کی کوشش کریں اور میں اسے آپ کے وار سے بچانے کی کوشش کرتی ہوں، دیکھتے ہیں آپ کا نشانہ ٹھیک ہے یا میرا دفاع درست ہے۔
یقین کیجئے کہ آپ کا بچہ اس کام میں بہت دلچسپی لے گا۔ اس کا مارکٹائی کا شوق یا جذبہ یوں پورا ہوجائے گا اور بعد میں وہ اکیلا بھی وقتاً فوقتاً اس تھیلی کو مارتا رہے گا اور یوں اس کے فطری رحجان کی تصعید ہوجائے گی۔ اسی طرح اگر آپ کا بچہ کوئلے یا پنسل وغیرہ سے دیواروں اور فرنیچر کو خراب کرتا ہے تو اسے ایک بڑا کاغذ اوررنگین پنسل دے دیجئے اور جب وہ کاغذ پر الٹی سیدھی لکیریں کھینچے تو اس کی حوصلہ افزائی اور تعریف کیجئے۔ آپ کے بچے کی توجہ دیواریں خراب کرنے کی بجائے ڈرائنگ کی طرف مائل ہوجائے گی اور ہو سکتا ہے آپ کا یہی بچہ بڑا ہو کر آرٹسٹ بن جائے۔
اگر آپ کا بچہ فطری طور پر شور مچانا پسند کرتا ہے تو گھبرائیے نہیں اسے وقتاً فوقتاً شور مچانے دیجئے۔ یہ اس کا پیدائشی حق ہے اگر آپ اسے ہر وقت ڈرائیں گی تو ممکن ہے وہ وقتی طور پر آپ سے ڈر کر خاموش ہوجائے لیکن اندر ہی اندر گھٹن سی محسوس کرے گا اور نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ دوسری قسم کی نازیبا حرکتوں اور شرارتوں کی طرف مائل ہوجائے گا۔ اس لئے بچے کو ہمجولیوں کے ساتھ مل کر شوروغل کرنے دیجئے اس میں آپ کا نقصان کم ہے اور بچے کا فائدہ زیادہ ہے۔
چار پانچ سال کی عمر تک کے بچے کسی بھی پابندی کو ہر گز برداشت نہیں کرتے۔ اس لئے انہیں ہر کام آزادانہ کرنے دیجئے۔ بعض دفعہ بچہ زمین پر لیٹ کر قلابازیاں لگاکر کھیلنا پسند کرے گا یا مٹی سے ہاتھ منہ گندے کرلے گا۔ اسے منع نہ کیجئے اس کا اس طرح آزادی سے کھیلنا اس کی ذہنی اور جسمانی صحت پر بہت اچھا اثر ڈالے گا۔ اکثر مائیں بچوں کو آزادانہ اس لئے نہیں کھیلنے دیتیں کہ وہ اپنے کپڑے گندے کرلیں گے۔ اگر آپ کے دل میں کوئی ایسا خیال ہے تو بچے کو عام طور پر سادہ، سستا اور ڈھیلا ڈھالا لباس پہنائیں لیکن اس کے کھیل اور آزادی میں خلل نہ ڈالیے۔ ا گر آپ اس معاملے میں فراخ دلی سے کام لیں گی تو جب کبھی آپ شادی بیاہ یا کسی تقریب پر بچے کو قیمتی لباس پہنائیں گی بھی تو بچہ اس کی حفاظت کا خود ہی خیال کرے گا اور اسے احساس ہوگا کہ اس نے اپنے اس عمدہ اور خاص لباس کو خراب نہیں کیا۔لیکن یاد رہے کہ یہ پابندی بھی بچہ طویل عرصے کیلئے برداشت نہیں کرے گا۔ چھوٹی عمر میں بچے کہانیاں بہت شوق سے سنتے ہیں آپ کہانیوں ہی کہانیوں میں بچے کو بہت کچھ سکھا سکتی ہیں۔ مثلاً آپ دیکھتی ہیں کہ آپ کا بچہ فطری طور پر کمزور دل کا مالک ہے تو اسے کسی ایسے بچےکی کہانی سنائیے جس میں کسی بچے کی دلیری اور جرأت کا ذکر ہو۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے جب میں بہت چھوٹی تھی تو میرے ابو جان مجھے اکثر ایسی ہی چھوٹی چھوٹی کہانیاں سنایا کرتے تھے جنہیں سن کر میرا بھی خواہ مخواہ دل چاہتا تھا کہ میں بھی کہانی والے بچے کی طرح دلیر اور خوش اخلاق بننے کی کوشش کروں۔ حالانکہ وہ تمام کہانیاں ابو جان کی اپنی گھڑی ہوئی تھیں۔

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 188 reviews.