چور نے سوچا اب یہ افطار کرکے سوجائے گی تو میں سامان چرالوں گا جب بڑھیا روزہ افطار کرچکی تو نماز پڑھنے کھڑی ہوگئی
بغداد شہر میں ایک بڑھیا رہتی تھی‘ کثرت سے روزے رکھتی اور نماز پڑھتی تھی۔ اس کا ایک ہی بیٹا تھا جو سونے کا کاروبار کرتا تھا وہ ہمیشہ شراب اورفضول کھیلوں میں مصروف رہتا۔ بیٹا سارا دن دکان پر مصروف رہتا‘ رات کو اپنے پیسوں اور زیورات کی تھیلی اپنی ماں کے حوالے کرکے رات اپنے دوستوں کے گھر گزارتا۔ ایک چوریہ سب معاملہ دیکھا کرتا اور اس نے وہ تھیلی چوری کرنے کا ارادہ کرلیا اور گھر میں داخل ہوگیا لڑکے کو خبر نہ ہوئی اور چور چھپ گیا لڑکے نے وہ تھیلی اپنی ماں کے حوالے کی اور باہر نکل گیا۔ بڑھیا نے ایک کمرہ میں لوہے کی الماری میں تھیلی رکھی اور دروازے پر بیٹھ گئی اور افطار کا سامان سامنے رکھ لیا۔ چور نے سوچا اب یہ افطار کرکے سوجائے گی تو میں سامان چرالوں گا جب بڑھیا روزہ افطار کرچکی تو نماز پڑھنے کھڑی ہوگئی اور نماز لمبی ہوگئی اور آدھی رات گزر گئی چور حیران ہوگیا اور اس کو ڈر ہوا کہ کہیں صبح نہ ہوجائے وہ گھرمیں پھرا اس کو نئی لنگی مل گئی اور کچھ عطر۔ اس نے لنگی باندھی اور عطر لگایا اور بہت موٹی آواز بنا کر بولا کہ بڑھیا گھبرا جائے۔ بڑھیا دلیر تھی سمجھ گئی کہ یہ چور ہے۔ چور بولا‘ میں جبرائیل ہوں اللہ تعالیٰ نے مجھے بھیجا ہے کہ تیرا بیٹا فاسق ہے ‘ اسے نصیحت کروں تو بڑھیا نے یہ ظاہر کیا کہ گھبراہٹ سے اس پرغشی طاری ہوگئی‘ اور درخواست کرنے لگی میرے بیٹے کو چھوڑ دو اس کو قتل نہ کرنا‘ چور نے کہا میں صرف مال والی تھیلی لے کر اس کے دل کو رنج پہنچانے آیا ہوں تاکہ وہ توبہ کرلے تو میں اسے تھیلی واپس کردوں تو بڑھیا نے کہا تعمیل کرو۔ چور اندر داخل ہوگیا تاکہ تھیلی لے جائے تو بڑھیا نے آہستہ سے باہر جاکر دروازہ بند کرکے باہر سے کنڈی لگادی۔ اب تو چور کو موت نظر آنے لگی جب کہیں سے باہر نکلنے کا راستہ نہ ملا تو بڑھیا سے بولا دروازہ کھول دو تو بڑھیا نے کہا اے جبرائیل تیرے لیے کیا مشکل ہے تو روشندان سے نکل جا یا دیوار کو پھاڑ کر نکل جا۔۔۔ اب چور نے محسوس کرلیا کہ بڑھیا چالاک اور دلیر ہے تو خوشامد اور منت شروع کردی اور توبہ کرنے لگا۔ بڑھیا روزہ رکھ کر نماز پڑھنے کھڑی ہوگئی اور چور سوال کرتا رہا یہاں تک کہ سورج نکل آیا اور اس کا بیٹا واپس آگیا۔ بڑھیا نے تمام باتیں اپنے بیٹے کو بتائیں وہ کوتوال پولیس کو بلالایا تو انہوں نے دروازہ کھول کر چور کو قابو کرلیا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں