مرگی سے نجات کیلئے پیاز گھوٹ کر تین کپ پانی ایک ہفتہ متواتر پئیں اور حالت دورہ میں آب پیاز کے دو قطرے ناک میں ٹپکانے سے درد ختم ہوجاتا ہے۔ سن سٹروک میں پیاز بطور سلاد کھائیں‘ درد سر میں پیاز گھوٹ کر پاؤں کے تلوؤں کی مالش کیجئے۔
پیاز ایک پودے کی جڑ ہے جو پوری دنیا میں روزانہ مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ امر نہایت حیرت انگیز ہے کہ اگر پیاز کو ہلکی آنچ پر پکائیں تو کچی پیاز کی نسبت اس میں وٹامنز کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ قدیم طبی مکتب میں اطباء کرام نے پیاز کے بے شمار فوائد رقم کیے ہیں۔ امام رازی رحمہ اللہ کے بقول پیاز معدے کے لیے مقوی ہے۔ بھوک کو برانگخیت کرتا ہے۔ یہ جسم کو طاقتور‘ چہرہ سرخ و بارونق اور عضلات کو قوی بناتا ہے۔ ابن بیطار کا قول ہے کہ پیاز بھوک‘ پیاس‘ پیشاب اور قوت باہ میں اضافہ کرتا ہے۔ نامور طبیب داؤ والعطا کی کے نزدیک پیاز مفتح سدد‘ مشتی‘ مقوی باہ‘ مفتت حصاۃ اور مدر حیض خصوصیت کا حامل ہے۔ فرانسیسی ڈاکٹر جارج لاکو فسکی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اس نے پیاز سے انجکشن تیار کرکے بہت سے مریضوں پر آزمائے تو وہ مریض مختلف امراض خصوصاً سرطان سے بالکل شفایاب ہوگئے۔
اینٹی بائیوٹک ہونے کی وجہ سے یہ بدن کو امراض فساد خون‘ خارش‘ پھوڑے پھنسیوں اور دوسرے زہریلے اثرات اور حشرات الارض کے کاٹنے سے پیدا ہونے والی جسمانی پیچیدگیوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ نیز یہ تمام موسمی اثرات میں تریاق کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے جو لوگ پیاز روزانہ اپنی خوراک میں شامل رکھتے ہیں وہ لذیذ اور مزیدار کھانے والوں کی نسبت زیادہ صحت مند‘ خوبصورت‘ قوی اور سڈول جسم کے مالک ہوتے ہیں۔
زمانہ قدیم سے لے کر آج تک اہل مصر پیاز بھون کر تناول کرتے ہیں اور وہاں یہ بطور ترکاری بھی کھایا جاتا ہے۔ نامور مؤرخ ڈاکٹر ہیر روڈ لکھتے ہیں کہ مجھے تعجب و حیرانی ہے کہ مصر کے لوگ لیموں اور پیاز کی موجودگی میں امراض کا شکار ہوتے ہیں یہ کیسے ہوسکتا ہے؟ وہ پیاز کو بہت سے فوائد و منافع کے حامل ہونے کی وجہ سے گولڈن بال یعنی سنہری گیند قرار دیتے ہیں۔ پیاز مرگی‘ سن سٹروک‘ ثقل سماعت‘ بالوں کا قبل از وقت سفید ہونا‘ آنکھوں کی خارش‘ کان کے میل کا خاتمہ‘ نکسیر‘ ہیضہ‘ سادہ خونی پیچش‘ خناق‘ ورم لوزتین‘ ہچکی‘ بواسیر‘ حصاۃ کلیہ و مثانہ‘ نزلہ زکام‘ نمونیا‘ کھانسی‘ کچے پھوڑے کے مواد کو پکا کر خارج کرنے کیلئے‘ زہریلے جانورمثلاً سانپ‘ بچھو‘ بھڑ‘ شہد کی مکھی اور باؤلے کتے کے کاٹنے سے اس کے زہریلے اثرات کے خاتمہ اور مرض طاعون میں بے حد فائدہ دیتا ہے۔
دمہ میں شہد اور آب پیاز کو ملا کر ایک ماہ تک صبح وشام ایک کپ پینا مفید ہے۔ التہاب ریہ میں پھیپھڑوں کے مقام پر رات سوتے وقت روزانہ پیاز کے گودے کا نیم گرم ضماد بے حد فائدہ دیتا ہے۔ مرگی سے نجات کیلئے پیاز گھوٹ کر تین کپ پانی ایک ہفتہ متواتر پئیں اور حالت دورہ میں آب پیاز کے دو قطرے ناک میں ٹپکانے سے درد ختم ہوجاتا ہے۔ سن سٹروک میں پیاز بطور سلاد کھائیں‘ درد سر میں پیاز گھوٹ کر پاؤں کے تلوؤں کی مالش کیجئے۔ انشاء اللہ بہت فائدہ ہوگا۔ بال سیاہ اور چمکدار رکھنے اور جوؤں کے خاتمہ کیلئے پیاز کو باریک کوٹ کر سر پر لیپ کریں۔ ٹماٹر اور آب پیاز سفید ہمراہ نمک حسب ذائقہ استعمال کرنے سے قوت و نشاط پیدا کرتا ہے۔ بھیڑ کے دودھ میں تلے ہوئے پیاز بدن میں بے پناہ قوت پیدا کرتے ہیں۔ کان درد‘ میل اور ثقل سماعت کیلئے آب بصل مقطر نیم گرم کرکے تین، تین قطرے کان میں ڈالیں۔ نکسیر کے تدارک کیلئے اب بصل مقطر دو، دو قطرے ناک میں ٹپکائیں۔ ہاضمہ کی خرابی‘ بھوک کی کمی اور اپھارہ کے خاتمے کیلئے پیاز‘ پودینہ‘ اناردانہ‘ دھنیا سبز‘ زیرہ سفید اور کالی مرچ حسب ذائقہ چٹنی بنا کر کھانے کے ساتھ کھائیں۔ ہیضہ میں آب پیاز پچاس گرام‘ ست پودینہ چار گرام‘ کافور بارہ گرام ملا کر محلول تیار کریں اور ہیضہ کے مریض کو آدھے گھنٹے کے وقفہ سے دو، دو چمچ پلائیں۔ پیاز گھوٹ کر دس گرام ہمراہ دہی ایک پاؤ کھلانے سے پیچش خونی و سادہ میں فائدہ دیتا ہے۔ پیاز کاٹ کر دھولیں‘ روز نمک لگا کر کھانے سے ہچکی فوراً بند ہوجاتی ہے۔ چند روز مسلسل استعمال سے ہچکی کی شکایت بالکل نہیں ہوتی۔ گردہ و مثانہ کی پتھری کے اخراج کیلئے آب پیاز تیس گرام آب تازہ میں ملا کر پلائیں۔ انشاء اللہ پتھری ریزہ ریزہ ہوکر خارج ہوجائے گی۔ آب پیاز کو شہد میں ملا کر پلانا نفسیاتی امراض سے چھٹکارا دلاتا ہے۔ ذہنی پریشانیوں اور دماغی امراض کا خاتمہ کرتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں