Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

عبادت سے ہماری زندگی کیوں نہیں بدلتی

ماہنامہ عبقری - اگست 2013

ہم چالیس چالیس سال عبادت کرنے کے باوجود اس عبادت کے اثرات سے ’’محروم‘‘ کیوں رہتے ہیں‘ ہم نیکی اور پارسائی کے دریا میں غوطے لگانے کے باوجود خشک کیوں رہتے ہیں‘ پارسائی اور عبادت ہماری ذات پر اثر کیوں نہیں کرتی؟؟؟

میں اکثر سوچتا تھا ہم میں سےا کثر لوگ پانچ وقت نماز پڑھتے ہیں‘ اللہ تعالیٰ ہمیں گھنی ڈاڑھی رکھنے کی توفیق بھی دیتا ہے‘ ہم وضو میں بھی رہتے ہیں‘ ہم عمرے بھی کرتے ہیں‘ حج کی سعادت بھی کثرت سے حاصل کرتے ہیں اور زکوٰۃ بھی دیتے ہیں لیکن اس عبادت اور ریاضت کا ہماری ذات پر کوئی اثر دکھائی نہیں دیتا ہم چالیس چالیس سال کی نمازوں کے بعد بھی متشدد ہوتے ہیں‘ ہم جاہل بھی رہتے ہیں‘ ہم جی بھر کر منافع بھی کھاتے ہیں‘ ہم ذخیرہ اندوزی بھی کرتے ہیں‘ ہم کم تولتے بھی ہیں‘ ہم کم ناپتے بھی ہیں‘ ہم دودھ میں پانی بھی ڈالتے ہیں‘ ہم جعلی ادویات بھی بناتے ہیں اور ہم اپنے ملازمین کا حق بھی مارتے ہیں۔ میں سوچتا تھا ہماری نمازیں‘ روزے اور حج ہماری ذات پر اثر کیوں نہیں چھوڑتے جبکہ اللہ تعالیٰ دعویٰ کرتا ہے مومن بے ایمان نہیں ہوسکتا‘ مومن سخت گیر بھی نہیں ہوسکتا‘ مومن بے انصاف اور منافق بھی نہیں ہوسکتا اور مومن متشدد اور انتہاپسند بھی نہیں ہوسکتا لیکن مومن ہونے کے باوجود ہم میں اسلام کی کوئی صفت دکھائی نہیں دیتی۔ کیوں؟ ہم اپنے اسلام سے اپنے بھائیوں اور بہنوں تک کو متاثر کیوں نہیں کرپاتے‘ میں اکثر سوچتا تھا‘ پریشان ہوتا تھا اور پھر دوسرے بے بس اور کم عقل مسلمانوں کی طرح ایمان کی کمزوری قرار دے کر خاموش ہوجاتا تھا لیکن پھر مجھے ایک ٹرینر (ایکسزسائز کروانے والا) ملا اور اس نے میرے ذہن کی ساری گرہیں کھول دیں۔ اس نے بتایا ایکسرسائز کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے آپ جب کسی مسل کی ایکسزسائز کریں تو آپ دوران ایکسزسائز اس مسل کے بارے میں سوچیں۔ اس کا کہنا تھا مثلاً آپ اگر بازوؤں کی ایکسزسائز کررہے ہیں آپ بازوؤں کی مدد سے وزن اٹھارہے ہیں تو آپ کو اپنی ذہنی یکسوئی بازوؤں پر رکھنی چاہیے‘ آپ کے بازوؤں کے مسل بہت جلد ڈویلپ ہوجائیں گے‘ اسی طرح آپ چھاتی کی ایکسزسائز کررہے ہیں تو آپ ایکسز سائز کے دوران چھاتی کے بارے میں سوچیں‘ آپ کی چھاتی کے مسل پھیل جائیں گے۔ اس کا کہنا تھا ہمارا دماغ طاقت کا ہیڈکوارٹر ہوتا ہے‘ ہم جب اس ہیڈکوارٹر کے بغیر ایکسزسائز کرتے ہیں تو ہمارے مسلز پر وزن‘ بوجھ یا کھچاؤ تو آتا ہے لیکن انہیں طاقت نہیں ملتی چنانچہ یہ اس رفتار سے نہیں بڑھتے جس رفتار سے ہم انہیں بڑھانا چاہتے ہیں۔
اس کا کہنا تھا ہم جب اپنے بازوؤں پر وزن ڈالتے ہوئے بازوؤں کے بارے میں سوچتے ہیں تو ہمارے ہیڈکوارٹر میں جمع طاقت بازوؤں پر شفٹ ہوجاتی ہے اور یوں بازوؤں کو اندر اور باہر دونوں طرف سے طاقت ملتی ہے اور ہمارے بازوؤں کے مسل پھیلنے لگتے ہیں۔ اس کا کہنا تھا یکسوئی کے بغیر بھی مسل پھیلتے ہیں لیکن ان کے پھیلنے کی شرح محض 30فیصد ہے دماغ یا یکسوئی کا 70 فیصد شامل کرلیں تو ہمارے نتائج سوفیصد ہوجائیں گے۔ یہ لیکچر محض ایکسز سائز کے بارے میں تھا لیکن اس لیکچر کے دوران مجھ پر عبادت اور دعا کی رمز بھی کھل گئی۔ میں جان گیا ہم چالیس چالیس سال عبادت کرنے کے باوجود اس عبادت کے اثرات سے ’’محروم‘‘ کیوں رہتے ہیں‘ ہم نیکی اور پارسائی کے دریا میں غوطے لگانے کے باوجود خشک کیوں رہتے ہیں‘ پارسائی اور عبادت ہماری ذات پر اثر کیوں نہیں کرتی؟؟؟ اس کی وجہ صرف اور صرف یکسوئی ہوتی ہے۔ عبادت کا تعلق روح کے ساتھ ہوتا ہے اور انسان کی تمام اچھائیاں بھی روح ہی میں سٹور ہوتی ہیں‘ سچ ہو‘ ایمان ہو‘ صفائی ہو‘ شائستگی ہو‘ تہذیب ہو‘ اخلاق ہو اور سماجی‘ معاشی اور کاروباری اخلاقیات ہوں یہ سب انسانی روح میں جمع ہوتی ہیں‘ ہمیں ان میں سے چند اچھائیاں‘ چند خوبیاں درکار ہوتی ہیں‘ ہم اگر عبادت کے دوران درکار اچھائیوں کے بارے میں سوچتے رہیں‘ ہم انہیں اپنی یکسوئی کا حصہ بنالیں تومسلز کی طرح ہماری یہ اچھائیاں بھی مضبوط ہونے لگتی ہیں اور یہ چند دنوں‘ چند برسوں میں حقیقت بن کر ہمارے سامنے آجاتی ہیں۔ مثلاً اگر کسی شخص کو علم چاہیےتو وہ ذکر کے دوران اللہ سے علم مانگتا رہے‘ یہ وضو کرتے ہوئے‘ صدقہ کرتے ہوئے‘ دوسرے لوگوں کو راستہ بتاتے ہوئے اور روزے کے دوران اللہ سے علم مانگے تو اس کی روح میں چھپی طاقت اس کی دعا کے ساتھ شامل ہوجائے گی اور یوں اس پر علم کے دروازے کھل جائیں گے‘ اسی طرح کوئی دکاندار ایماندار ہونا چاہے‘ یا ناپ‘ تول اور لین دین میں کھرا ہونا چاہے‘ یہ جعل سازی اورپر

فراڈ سے بچنا چاہے تو اس نیت کو اپنی نماز‘ اپنی عبادت کا حصہ بنالے‘ یا کوئی بھی تسبیح کرے لیکن نیت میں ایمانداری رکھے تو اللہ تعالیٰ اس پر ایمانداری کا سبب کھول دیتا ہے۔ اسی طرح کوئی شخص صاف ستھرا رہنا چاہتا ہے لیکن اس کا کام بدبودار یا گندا ہے‘ یہ شخص تسبیح یا نماز کے دوران صفائی کی نیت کرلے اور پوری نماز کے دوران اللہ تعالیٰ سے صفائی مانگتا رہے تو اللہ تعالیٰ اس پر بھی صفائی کے اسباب کھول دے گا لیکن یہ تمنا‘ یہ خواہش نیت کی شکل میں ہونی چاہیے الفاظ یا فقروں کی صورت میں نہیں ہونی چاہیے کیونکہ لفظوں اور فقروں میں بناوٹ آجاتی ہے اور اللہ تعالیٰ بناوٹ کو پسند نہیں کرتا۔

Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 939 reviews.