بحیثیت مسلمان ہم جس بااخلا ق نبیﷺ کے پیرو کا ر ہیں انکا غیر مسلموں سے کیا مثالی سلوک تھا‘ آپ نے سابقہ اقساط میں پڑھا اب ان کے غلاموں کی روشن زندگی کو پڑھیں۔ سوچیں! فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے
انگریز عورت کے ساتھ ہمدردی: مولانا عبداللہ غزنوی رحمہ اللہ اپنے دوست کو رخصت کرنے کیلئے میاں صاحب کے مدرسے سے لاہوری دروازے کے باہر شاہدرہ تک ان کے ساتھ گئے۔ وہاں یہ دونوں ساتھی کھڑے آپس میں الوداعی باتیں کررہے تھے کہ سامنے ایک انگریز عورت پر نظر پڑی جو سخت زخمی حالت میں پیاس کی شدت سے بلک رہی تھی لیکن کوئی اسے پانی نہ پلاتا تھا۔ انسانی ہمدردی کے پیش نظر یہ دونوں اس عورت کے پاس آئے اور کہیں سے پانی لا کر اسے پلایا۔۱۸۵۷ء کا زمانہ انتہائی ہنگامہ خیز تھا۔ ابتدا میں ہندوستانی انگریزوں پر غالب آگئے تھے۔ اس وقت وہ اس قدر جوش میں تھے اور فضا ایسی پیدا ہو گئی تھی کہ انگریز بوڑھا ہو، بیمار ہو، عورت ہو یا بچہ اس کی امداد کرنا نہایت مشکل تھا، حالاں کہ اسلام کی رو سے زمانۂ جنگ میں یا کسی بھی صورت میںبچوں، بیماروں، بوڑھوں اور عورتوں کو تکلیف پہنچانا جائز نہیں، بلکہ جہاں تک ہو سکے ان کو تکلیف سے بچانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ مولانا غلام رسول رحمہ اللہ اور مولانا عبداللہ رحمہ اللہ نے اپنے آپ کو خطرے میں ڈال کر اس عورت کی مدد کی۔اس عورت کو کسی صورت میں مردانہ لباس پہنوایا اور نہایت مشکل سے مسجد کے حجرے میں لے کر آئے اور اس کے علاج کا سلسلہ شروع کیا۔ رات کو کچھ لوگوں کو شبہ ہوا تو وہ مسجد میں تلاشی کیلئے آگئے۔ ان لوگوں سے کہا گیا کہ ایک مریض ہے جو حجرے میں لیٹا ہوا ہے۔ یہ سن کر وہ لوگ واپس چلے گئے۔مولانا غلام رسول رحمہ اللہ نے اب وطن جانے کا ارادہ ملتوی کر دیا۔ چند روز کے علاج سے وہ عورت صحت یاب ہوگئی تو پتا چلا کہ وہ ایک انگریز کرنل کی بیوی ہے۔ اسے کسی طرح اس کے گھر پہنچایا گیا۔
اس عورت نے مولانا غلام رسول رحمہ اللہ کا بے حد شکریہ ادا کیا اور اپنی طرف سے خط لکھ کر انہیں دینا چاہا کہ کسی وقت ضرورت پڑے تو اس سے فائدہ اٹھایا جا سکے، لیکن مولانا نے خط لینے سے انکار کر دیا اور فرمایا ہم نے اس کی مدد اور خدمت محض رضائے الٰہی اور انسانی
ہمدردی کیلئے کی ہے، اس کا صلہ ہمیں اللہ ہی دے گا۔ اس عورت نے یہ بھی کہا کہ ممکن ہے ہندوستانیوں کی پکڑ دھکڑ تک نوبت پہنچ جائے، اس صورت میں یہ خط آپ کے کام آئے گا۔ اگر انگریزی حکومت سے کسی نے آپ کی شکایت کی تو متعلقہ لوگوں کو یہ خط دکھایا جاسکتا ہے، لیکن مولانا نہیں مانے،فرمایا ہم درویش لوگ ہیں۔ کوئی ہماری شکایت کیوں کرے گا اور ہمیں تکلیف پہنچا کر اسے کیا ملے گا۔اس انگریز عورت کی صحت یابی کے بعد مولانا غلام رسول رحمہ اللہ نے اسے گھر پہنچایا اور پھر اس واقعہ کے کئی دن بعد دہلی سے وطن کو روانہ ہوئے۔(تذکرہ مولانا غلام رسول قلعوی،ص:۱۵۹تا۱۶۱)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں