جب ہمارے مرشد رحمۃ اللہ علیہ ہمیں سورۂ والضحیٰ پڑھنے کا بتا رہے تھے یہ صاحب وہاں موجود تھے بعد میں ہم سے کہنے لگے کہ میں یہ تبادلہ نہیں ہونے دوں گا ہم نے ان کو اسی وقت کہہ دیا کہ منہ سنبھال کر بات کرو۔ معلوم ہے یہ کس ہستی نے وظیفہ عنایت فرمایا ہے۔
ایک مرتبہ کا واقعہ لکھتا ہوں ایک بڑے شہر میں ہمارے محترم استاد کا درس قرآن تھا۔ ہمارے مرشد بھی وہاں تشریف لائے۔ اس وقت ہم شہر سے باہر کئی میل دور ایک گاؤں میں تعینات تھے۔ اپنے مرشد سے تبادلے کا ذکر کیا۔ہمارے محلے میں ایک صاحب ہیں جو ہر کسی سے حسد کرتے ہیں‘ یہ صاحب بھی ہمارے پاس بیٹھے ہوئے تھے ہمارے مرشد نے ہمیں ہر نماز کے بعد پانچ مرتبہ سورۂ والضحیٰ پڑھنےکا فرمایا۔ تین روز گزرے تھے کہ مطلوبہ سکول جہاں ہم تبادلے کے متمنی تھے معلوم ہوا کہ دو نئی سیٹیں منظور ہوگئی ہیں ہم اس سکول کے ہیڈماسٹر سے ملے انہوں نے فوراً درخواست منظور کردی کہ آجاؤ۔ جب ہمارے مرشد رحمۃ اللہ علیہ ہمیں سورۂ والضحیٰ پڑھنے کا بتا رہے تھے یہ صاحب وہاں موجود تھے بعد میں ہم سے کہنے لگے کہ میں یہ تبادلہ نہیں ہونے دوں گا ہم نے ان کو اسی وقت کہہ دیا کہ منہ سنبھال کر بات کرو۔ معلوم ہے یہ کس ہستی نے وظیفہ عنایت فرمایا ہے۔ لیکن وہ اپنی بات پر اڑے رہے کہ میں دیکھوں گا تم کس طرح تبادلہ کرواتے ہو۔ انہیں میرے ساتھ اس وقت ضد نہ تھی وہ محض اپنی پاور جتارہے تھے کہ ہم یوں بھی کرسکتے ہیں۔ انہیں اپنی حروف صوامت کی مشق پر ناز تھا جب انہیں معلوم ہوا کہ مقامی سکول کے ہیڈماسٹر نے ہمیں لکھ دیا ہے تو انہوں نے اپنا عمل شروع کردیا۔ دوسرے روز میں ڈائریکٹر صاحب کے پاس درخواست لے کر گیا۔ تو وہاں جاکر معلوم ہوا وہ دونوں سیٹیں کینسل ہوگئی ہیں۔ ہمیں اپنے مرشد رحمۃ اللہ علیہ کی زبان کا یقین تھا کہ سب کچھ ہوسکتا ہے لیکن مرشد رحمۃ اللہ علیہ کے الفاظ ناکام نہیں ہوسکتے۔ اللہ کا کلام پڑھ رہا ہوں ناکامی نہیں ہوگی۔ وہیں ایک مجھے نا جاننے والے کلرک نے کہا کہ شہر سے متصل ایک سکول میں سیٹ خالی ہے پسند کرو تو وہاں کی سیٹ بناتا ہوں میں نے ہاں کردی چند دن بعد تبادلے کے آرڈر آگئے اور ہم نے جائن کرلیا لیکن پڑھائی نہ چھوڑی۔ ہمیں ہمارا ٹارگٹ نہ ملا تھا۔ یہ ضرور تھا کہ ہم گھر کے بہت قریب آگئے تھے سائیکل پر اس جگہ آجا رہا تھا لیکن اصل ٹارگٹ کا حصول باقی تھا۔تقریباً ڈیڑھ سال بعد ٹارگٹ سکول کا ہیڈماسٹر ہمارے گھر ٹرانسفر آرڈر لے کر خود آگیا۔ ہمارے مذکورہ ساتھی نے اپنی بدنیتی سے اپنے عمل کے ذریعے رکاوٹ ڈالی فوراً اثر ہوا اور سیٹیں کینسل ہوگئیں لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام کی لاج رکھی اور ہمارے مرشد رحمۃ اللہ علیہ کی زبان کامیاب ہوئی۔ ٹرانسفر ہوتی ہیں لیکن آج تک ایسا کبھی نہیں ہوا کہ افسر خود ٹرانسفر کرا کر ماتحت کے گھر خود آرڈرز دینے گیا ہو۔
پھوپھی کی ضد اور ٹی بی ختم
(عابدہ مہ جبیں‘ چمن)
میرے ابو کی پھوپھی تھیں جنہیں ڈاکٹر نے ٹی بی کا مریض قرار دیا تھا اور کافی عرصے تک وہ کوئٹہ کے ایک ہسپتال میں علاج بھی کرواتی رہیں۔ ان کا شوہر ایک ذہنی مریض تھا کوئی کام نہیں کرسکتا تھا‘ لہٰذا ان کا سارا خرچہ دیور کی ذمہ داری میں شامل تھا۔ ایک دن جب پھوپھی کی طبیعت خراب ہوئی تو اس کے دیور نے اُن کو کہا بھابی آپ بھی کھانے پینے میں احتیاط سے کام نہیں لیتی جو کچھ سامنے آجاتا ہے کھالیتی ہو کچھ تو خیال کرو کہ مجھے دوسرے شہر جاکر ڈاکٹر سے ملنے میں کتنی خواری کرنی پڑتی ہے۔ اس دن سے پھوپھی نے سخت قسم کھائی کہ اب میں کبھی بھی اپنی بیماری کا ذکر کسی سے نہیں کروں گی اور نہ ہی کوئی چیز کھاؤنگی کیونکہ میرے دیور نے مجھ پر یہ احسان جتانے کی کوشش کی ہے کہ وہ میری اور میرے بچوں کی کفالت کررہا ہے۔ دیور نے معافی مانگی سب رشتہ داروں نے سمجھانے کی کوشش کی لیکن پھوپھی بدستور اپنے وعدے پر قائم رہی۔
میرے ابو کی پھوپھی صرف گندم کی روٹی کے ساتھ گائے کا دودھ دن میں تین وقت پیتی تھیں‘ باقی دنیا کی ہر چیز یہاں تک کہ کوئی گولی بھی نہیں کھاتی تھیں۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب پھوپھی جوان تھیں اور ان کے بچے چھوٹے چھوٹے تھے۔ لیکن پھوپھی کا انتقال اس وقت ہوا جب ان کے پوتے‘ نواسے بھی صاحب اولاد ہوچکے تھے۔ گندم کی روٹی اور دودھ کےعلاوہ پھوپھی کی ایک اور عادت یہ تھی کہ تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد ایک گلاس پانی پیتی تھیں۔ سردی کے موسم میں بھی پانی کا یہ سلسلہ جاری رہتا تھا۔ باقی چھوٹے موٹے کام آرام سے کرلیتی تھیں۔
مجھے حیرت اس بات کی ہے کہ پھوپھی کی بیماری آخر کیسے غائب ہوئی اور وہ اپنے وعدے(بقیہ صفحہ نمبر40 پر )
(بقیہ: سورۂ والضحیٰ سے تبادلے کے آرڈر گھر میں)
پر اتنے لمبے عرصے تک کیسے قائم رہیں۔9 سال پہلے عیدالفطر کی رات کو پھوپھی نے وفات پائی اور عیدالفطر کے دن نماز عید کے بعد شہر کے تقریباً تمام لوگوں نے ان کی نماز جنازہ شرکت کی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں