Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

احمد کی فرمانبرداری اور ماں کی دعائیں

ماہنامہ عبقری - اپریل 2013ء

ماں نے امام غزالی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے پوچھا تم کہو کیا بات ہے؟ کہنے لگے امی یہ بالکل ٹھیک بات ہے میں نماز سے پہلے فقہ کی ایک کتاب کا مطالعہ کررہا تھا اور نفاس کے کچھ مسائل تھے جن پر میں غور کررہا تھا جب میں نے نماز شروع کی تو پہلی رکعت میں میری توجہ اللہ کی طرف تھی

امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کی والدہ محترمہ کی مثالی تربیت
امام غزالی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بڑے عالم دیں‘ متقی‘ پرہیز گار اور اللہ کے ولیوں میں شمار ہیں‘ ان کی زندگی کے پیچھے ان کی ماں کا مثالی کردار جھلکتا ہے۔محمد غزالی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اور احمد غزالی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ دو بھائی تھے لڑکپن میں یتیم ہوگئے تو ان کی تعلیم و تربیت ان کی والدہ سے انجام دی۔
دونوں بھائیوں کے مزاج میں فرق تھا۔ امام غزالی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنے دور کے بڑے واعظوں اور خطیبوں میں شمار ہوتے تھے اور مسجد میں نماز پڑھاتے تھے جبکہ ان کے بھائی بھی عالم تھے اور نیک بھی تھے لیکن مسجد میں نماز پڑھنے کی بجائے اپنی الگ نماز پڑھتے تھے۔ ایک مرتبہ امام غزالی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنی والدہ سے کہا امی! لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ تو اتنا بڑا خطیب اور واعظ ہے اور مسجد کا امام ہے لیکن تیرا بھائی تیرے پیچھے نماز نہیں پڑھتا۔ آپ بھائی سے کہیے کہ وہ نماز میرے پیچھے پڑھا کرے۔ والدہ نے بھائی کو بلایا اور نصیحت کی‘ چنانچہ اگلی نماز کا وقت آیا تو امام غزالی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نماز پڑھانے لگے تو ان کے بھائی نے ان کے پیچھے نیت باندھی لیکن ایک رکعت پڑھی اوردوسری رکعت شروع ہونے سے قبل نماز توڑ دی اور جماعت میں سے باہر نکل گئے۔
جب امام غزالی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نماز مکمل کرچکے تو ان کو بڑی سبکی محسوس ہوئی وہ بہت زیادہ پریشان ہوئے اور بجھے دل کے ساتھ گھر واپس آئے۔ماں نے پوچھا: بیٹا! کیا کوئی پریشانی ہے؟ کہنے لگے امی! اگر بھائی نہ ہی جاتا تو زیادہ بہتر ہوتا یہ گیا اور ایک رکعت نماز پڑھنے کے بعد دوسری رکعت میں واپس آگیا اور الگ نماز پڑھ لی‘ ماں نے اس کو بلایا اور پوچھا بیٹا تم نے ایسا کیوں کیا؟ چھوٹا بھائی کہنے لگا امی میں ان کے پیچھے نماز پڑھ رہا تھا۔ پہلی رکعت تو بالکل ٹھیک پڑھائی لیکن دوسری رکعت میں اللہ کی طرف دھیان دینے کی بجائے ان کا دھیان کسی اور جگہ تھا اس لیے ان کے پیچھے نماز چھوڑی اور الگ نماز پڑھ لی۔ماں نے امام غزالی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے پوچھا تم کہو کیا بات ہے؟ کہنے لگے امی یہ بالکل ٹھیک بات ہے میں نماز سے پہلے فقہ کی ایک کتاب کا مطالعہ کررہا تھا اور نفاس کے کچھ مسائل تھے جن پر میں غور کررہا تھا جب میں نے نماز شروع کی تو پہلی رکعت میں میری توجہ اللہ کی طرف تھی لیکن دوسری رکعت میں وہی نفاس کے مسائل میرے ذہن میں آنے لگے تھوڑی دیر کیلئے ذہن کہیں اور بھٹک گیا اس لیے مجھ سے یہ غلطی سرزد ہوگئی۔
ماں نے اس وقت ٹھنڈی سانس لی اور کہا افسوس ہے کہ تم دونوں میں سے کوئی بھی میرا مقصد پورا نہ کرسکا۔ اس جواب کو جب سنا تو دونوں بھائی پریشان ہوگئے۔
امام غزالی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے معافی مانگی مگر دوسرا بھائی بولا: امی مجھے تو کشف ہوا تھا اور اسی وجہ سے میں نے نماز توڑی تھی تو میں آپ کے مقصد میں پورا کیونکر نہ اتر سکا؟
ماں نے جواب دیا کہ تم میں سے ایک کھڑا نفاس کے مسائل کے بارے میں سوچ رہا تھا اور دوسرا پیچھے کھڑا اس کے دل کو دیکھ رہا تھا تم دونوں میں سے اللہ کی طرف تو ایک بھی متوجہ نہ تھا لہٰذا تم دونوں میرے کام کے نہ بن سکے۔‘‘
احمد۔۔۔ ایک اچھا لڑکا
احمد ایک بہت ہی پیارا لڑکا تھا وہ بڑوں کا کہنا مانتا اور ان کا ادب کرتا اور اپنے چھوٹے بھائی بہنوں سے بہت محبت کرتا تھا۔احمد کے امی ابو اس سے بہت خوش تھے کیونکہ احمد ہروقت ان کی خدمت کیلئے تیار رہتا۔ جب بھی امی یا ابو اس کو کسی کام کا کہتے‘ احمد سارے کاموں کو چھوڑ کر ان کے بتائے ہوئے کام کو پورا کرتا۔
ایک مرتبہ احمد کی امی بیمار ہوگئیں وہ بستر پر لیٹی ہوئیں تھیں انہوں نےا حمد کو بلایا۔ بیٹا۔۔۔! ادھر آؤ۔۔۔ احمد نے ادب سے کہا جی امی اور اپنی امی کے پاس آکر ان کا ہاتھ چوما۔۔۔۔
امی نے کہا بیٹا گھر میں دودھ ختم ہوگیا ہے اور مجھے دودھ پینا ہے تم ذرا جلدی سے دودھ لے آؤ۔ احمد نے امی سے پیسے لیے اور گھر سے نکلتے ہوئے یہ دعا پڑھی  بِسْمِ اللہِ تَوَکَّلْتُ عَلَی اللّٰہِ وَلَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہ اور جلدی سے دودھ کی دکان پر پہنچا وہاں سے دودھ خریدا اور گھر واپس آیا۔ گھر آکر احمد نے دودھ گرم کیا اور ایک گلاس میں بھر کر امی کو دودھ دینے کیلئے امی کے پاس آیا جیسے ہی وہ امی کے پاس پہنچا اس نے دیکھا کہ امی تو سوچکی ہیں۔
احمد نے دل ہی دل میں سوچا کہ امی بیمار ہیں ان کو جگانا اچھی بات نہیں لیکن اس کے ننھے سے دل میں یہ خیال آیا کہ اگر امی جاگ گئیں اور ان کو دودھ کی ضرورت پڑی تو ان کو تکلیف ہوگی۔ یہ خیال آتے ہی اس نے فیصلہ کیا کہ وہ دودھ لے کر امی کے پاس ہی بیٹھا رہے تاکہ اگر امی جاگ جائیں تو وہ ان کو دودھ پیش کرسکے۔
وہ کافی دیر تک بیٹھا رہا یہاں تک کہ امی جاگ گئیں۔ امی نے احمد کو اپنے پاس بیٹھے دیکھا تو کہا ’’بیٹا! تم یہاں کیا کررہے ہو؟‘‘ احمد نے کہا پیاری امی جان آپ نے مجھے دودھ لینے بھیجا تھا میں دودھ لے کر آیا تو آپ سوچکیں تھیں میں نے آپ کو جگانا مناسب نہیں سمجھا اور بغیر آپ کو دودھ پلائے یہاں سے جانا بھی مجھے اچھا نہ لگا اس لیے میں یہیں بیٹھا رہا تاکہ جب آپ جاگ جائیں تو آپ کو یہ دودھ سے بھرا ہوا گلاس دے سکوں۔ احمد کی امی‘ احمد کی اس بات کو سن کر بے حد خوش ہوئیں اور احمد کو بہت زیادہ دعائیں دیں اور دودھ کی دعا پڑھ کر دودھ پی لیا۔
اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْہٖ وَزِدْنَا مِنْہٗ۔

پیارے بچو! ہم بھی اس بات کی کوشش کریں کہ امی ابو کی بات مانیں اور ان کے کاموں میں ان کی مدد کریں تاکہ ہمارے امی ابو بھی خوش ہوکر ہمیں دعائیں دیں۔
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اور تہجد کی نماز
حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ ایک دن سوتے رہ گئے تہجد کی نماز نہیں پڑھ سکے ۔ آئندہ رات محسوس فرمایا کہ جیسے کوئی شخص جگا رہا ہے آپ نے پوچھا تو کون ہے ؟ اس نے کہا میں شیطان ہوں! فرمایا بھلا تہجد کے لئے شیطان جگائے گا؟ شیطان نے کہا کہ بات یہ ہے کہ گزشتہ رات میں آپ کو تھپکی دیتا رہا جس کی وجہ سے آپ سوتے رہ گئے اور آپ کی تہجد کی نماز کا ناغہ ہوگیا آپ اس کی وجہ سے رنجیدہ ہو کر اتنا روئے کہ مجھے یہ محسوس ہوا کہ آپ اگر اٹھ کر نماز پڑھ لیتے تو اس پر اتنا ثواب نہیں ملتا جتنا رونے دھونے پر مل گیا۔ لہٰذا میں نے مناسب جانا کہ آج خود ہی جگا دوں تاکہ اتنا ہی ثواب ملے جتنا تہجد پڑھنے پر ملتا تھا ۔ اس سے زیادہ نہ ملے۔پیارے بچو! اس واقعے سے یہ سبق ملتا ہے کہ نیک کام نہ کرپائیں تو اس پر دل سے رنجیدہ ہوں کہ ہم سے یہ نیکی کیوں چھوٹ گئی‘ اس پر اللہ بہت خوش ہوتے ہیں۔

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 618 reviews.