محبوب رب کریمﷺ کی دعا ایسی پوری ہوئی کہ میرے پاس اتنا مال تھا کہ سونے کی اینٹوں کو میں لکڑی کاٹنے والے کلہاڑے سے توڑا کرتا تھا۔ فرماتے تھے کہ میرے گھرمیں درہم و دینار کا اتنا ڈھیر لگ جایا کرتا تھا کہ اس کے پیچھے بندہ چھپ جایا کرتا تھا
ایک بزرگ اور انفاق فی سبیل اللہ:ایک بزرگ رحمۃ اللہ علیہ کا یہ حال تھا کہ جب کبھی اخراجات کرتے کرتے پیسے کم ہوجاتے تو جو رہ جاتے تھے ان کو بھی جلدی سے صدقہ کردیتے تھے اور فرماتے تھے کہ جب جیب خالی ہوجائے گی تو اللہ تعالیٰ خود جیب کو بھر دیتے ہیں اور ہماری یہ حالت ہے کہ جو بچ جائے اس کو ہم سنبھال سنبھال کر رکھتے ہیں۔ کیوں؟ اس لیے کہ دل پیسوں سے لگا ہوا ہے۔
رزق کی برکت کی ایک عجیب مثال:ایک بزرگ دامت برکاتہم نے اپنے وعظ میں فرمایا کہ اچھی طرح سمجھ لیں کہ ہمارے مسائل کا حل برکت میں ہے۔ مال کی برکت‘ رزق کی برکت‘ عمر کی برکت‘ وقت کی برکت‘ علم میں برکت غرض جس چیز میں بھی اللہ تعالیٰ برکت دے دیں گے وہ چیز اس کی ضرورت سے زیادہ ہوجائے گی۔ چنانچہ ہمارے ایک بزرگ تھے ان کے بیٹے نے کہا کہ باباجی! برکت کا لفظ تو سنتےرہتے ہیں مجھے وضاحت سے سمجھائیں کہ یہ برکت ہے کیا؟ فرمانے لگے کہ ادھر آؤ۔ چنانچہ وہ اسے لے گئے اور گھر کا گیزر دکھایا۔ فرمانے لگے کہ یہ برکت ہے۔ وہ گیزر دیکھ کر بڑا حیران ہوا‘ کہنے لگے اباجی! یہ برکت کیسے ہوگئی۔ وہ کہنے لگے کہ بیٹا! آپ کی عمر بیس سال ہے اور آپ کی پیدائش سے پہلے میں نے یہ گیزر لگوایا تھا آج تک اس میں خرابی نہیں آئی۔ اسی کو رزق میں برکت کہتے ہیں۔ تیس تیس سال تک چیزیں خراب ہی نہیں ہوتیں۔ ڈاکٹر کے پاس جانا بندے کو یاد ہی نہیں ہوتا‘ کبھی سر میں بھی درد نہیں ہوتا۔ یہ رزق کی برکت ہوتی ہے۔
اسلاف کی زندگیوں میں برکت:ہمارے اسلاف کی زندگیوں میں برکت تھی۔ اسی لیے ان کو دو روپے کافی ہوتے تھے اور تیسرا روپیہ جو مدرسے سے ملتا تھا وہ بھی غریبوں میں صدقہ کردیتے تھے یا وہ بھی اسی دارالعلوم میں واپس دے دیا کرتے تھے اور آج تو سلیمان علیہ السلام کی مچھلی کی طرح ہم نے منہ کھولے ہوئے ہیں بس رزق ڈالا جارہا ہے اور ہم کہتے ہیں کہ (اور ہے‘ اور ہے)
صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے رزق میں برکت:صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کے مال میں اللہ رب العزت نے اتنی برکت دی تھی کہ ایک بندہ مدینہ میں اپنے مال کی زکوٰۃ لے کر نکلتا کہ میں کسی مستحق کو دے سکوں۔ سارا دن مدینے میں پھرتا‘ لوگوں سے پتہ کرتا مگر اسے ایک بندہ بھی زکوٰۃ کا مستحق نظر نہیں آتا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے سب کے رزق میں برکتیں دے رکھی تھیں۔ سب لینے کی بجائے دینے والے تھے۔
حضرت انسؓ کے رزق اور اولادمیں برکت:حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام نے مجھے دعا دی کہ’’ اللہ! اس کے رزق اور اولاد میں برکت عطا فرما۔‘‘ محبوب رب کریمﷺ کی دعا ایسی پوری ہوئی کہ میرے پاس اتنا مال تھا کہ سونے کی اینٹوں کو میں لکڑی کاٹنے والے کلہاڑے سے توڑا کرتا تھا۔ فرماتے تھے کہ میرے گھرمیں درہم و دینار کا اتنا ڈھیر لگ جایا کرتا تھا کہ اس کے پیچھے بندہ چھپ جایا کرتا تھا۔ اللہ تیری شان۔ اولاد اتنی کہ میں نے اپنی زندگی میں ایک سو سے زیادہ پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیاں اپنی آنکھوں سے دیکھیں۔
برکتوں کا حصول کیسے ممکن ہے؟ اگلا سوال یہ ذہن میں آتا ہے کہ یہ برکت ہماری زندگی میں کیسے آئے گی؟ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں (اگر یہ بستی والے ایمان لاتے اور تقویٰ اختیار کرتے ہم آسمان اور زمین سے ان کے لیے برکتوں کے دروازوں کو کھول دیتے) تو معلوم ہوا کہ تقویٰ اور پرہیزگاری سے انسان کی زندگی میں برکتیں آتی ہیں اور جب انسان پرہیز گاری کی بجائے گناہگار بن جاتا ہے تو پھر برکتوں کے دروازے بند ہوجاتے ہیں۔ اب اس دروازے کو کھولنے کا سوئچ ہمارے ہاتھ میں ہے اس دروازے کو کھولنے کی کنجی ہمارے ہاتھ میں ہے۔ ہم اگر گناہوں والی زندگی گزاریں گے تو دروازہ بند ہوجائے گا اور اگر ہم پرہیزگاری والی زندگی گزاریں گے تو دروازہ کھل جائے گا۔ شکوے اللہ تعالیٰ کے کرتے پھرتے ہیں اور یہ پتہ نہیں کہ برکتوں کو تو ہم نے روکا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ برکتیں دیتے ہیں لیکن ہمارے گناہ ان برکتوں کو پیچھے ہٹا دیتے ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں