میں ایک مرتبہ عبقری کے دفتر حکیم صاحب سے ملنے کیلئے آیا حکیم صاحب سے ملاقات کے بعد حکیم صاحب نے مجھے آج رات یہی قیام کرنے کا فرمایا‘ میں نے ان کے حکم کی تعمیل کی اور تسبیح خانہ میں قیام کیا‘ وہاں کچھ اور مہمان بھی آئے ہوئے تھے جن میں سے کچھ کا تعلق ایران سے تھا۔ رات کو حضرت حکیم محمد طارق محمود چغتائی صاحب آئے اور مہمانوں سے فرمایا آپ کے پاس کوئی وظیفہ یا نسخہ ہو جس سے امت کا نفع ہو تو ضرور بتائیں۔ ان مہمانوں میں ایک مولوی عبدالحمید صاحب ایرانی نے فرمایا کہ اول وآخر گیارہ گیارہ مرتبہ درودشریف پڑھ کر سات سو دفعہ آیت اَمَّنۡ یُّجِیۡبُ الْمُضْطَرَّ اِذَا دَعَاہُ وَ یَکْشِفُ السُّوۡٓءَ (النمل62)تک پڑھ کر اللہ پاک کو اس کی قدرتوں کا واسطہ دیکر دعا مانگے کہ اے اللہ تو نے اپنی قدرت سے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی آگ میں حفاظت کی‘ اے اللہ تو تو وہ قادر ذات ہے کہ تو نے اپنی قدرت سے حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ میں گلنے اور مرنے سے بچائے رکھا‘ اے میرے اللہ تو نے اپنی قدرت سے سردار الانبیاء کی غارثور میں مکڑی کے جالے سے اور کبوتری کے انڈوں سے حفاظت کردی… اور بھی جو کائنات میں اللہ کی قدرتوں کا ظہور ہوا ہے کہ اے اللہ تو نے یہ کیا‘ تو نے یہ کیا… اے اللہ! میں تیرا عاجز اور ضعیف بندہ ہوں میں اس مشکل میں ہوں میرا یہ مسئلہ ہے… تو میری اس مشکل کو اور اس مسئلے کو حل کردے… مولوی صاحب نے یہ بھی فرمایا کہ اگر سات سو مرتبہ روزانہ نہ پڑھ سکے تو کم بھی کرسکتا ہے حتیٰ کہ سات مرتبہ روزانہ ہی پڑھ لے اور یہ کہے کہ اے اللہ میرے ضعف اور کمزوری کو تو بخوبی جانتا ہے میں سات سو مرتبہ نہیں پڑھ سکتا تو اسی تعداد پر ہی یہ کردے … انہوں نے مزید فرمایا کہ ایران میں ایک مؤذن کو ایک ایرانی ملنگ کے قتل کے جھوٹے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور اسے ستر دن جیل میں رکھ کر اذیتیں دی گئیں‘ چالیس دن تک چھوٹی جیل میں رکھا گیا اور ایک ماہ بڑی جیل میں‘ اور پھر پھانسی کا حکم سنادیا۔ اس کو یہ ذکر دیا اور اس ذکر کی برکت سے اللہ رب العزت نے اس کی پھانسی کا حکم منسوخ کروا دیا اور وہ باعزت بری ہوگیا۔ پھر مولوی صاحب نے فرمایا کہ میرا اپنا سالا (برادر نسبتی) مولوی عبدالرحیم کو ایران میں ایک جھوٹے مقدمے میں قید کرلیا تھا اسے ایک اور وظیفہ بتایا تھا جس کی برکت سے اللہ رحیم و کریم نے اس کی رہائی کروادی۔ یہ وظیفہ گوجرانوالہ کے ایک ساتھی کو جن کا ایک دوست قتل کے مقدمے میں قید کرلیا گیا تھا ان کو خواب میں حضرت خضرعلیہ السلام نے بتایا تھا وظیفہ یہ ہے کہ گیارہ روز سے اکیس روز تک روزانہ اول و آخر درود شریف پڑھ کر دوہزار مرتبہ وَلَقَدْ فَتَنَّا سُلَیۡمٰنَ وَ اَلْقَیۡنَا عَلٰی کُرْسِیِّہٖ جَسَدًا ثُمَّ اَنَابَ (صٓ 34)پڑھ کر دعا مانگنی ہے۔ (نوٹ۔ اس آیت کے کرشمات علامہ لاہوتی پر اسراری بھی اپنے تجربات میں بیان کر چکے ہیں)۔
اس کے بعد مولوی عبدالحمید صاحب ایرانی نے فرمایا کہ میرے پاس ناف کے ٹلنے کا ایک تیربہدف عمل ہے جو مجھے شیخ سعیدایرانی سے ملا ہے اور وہ یہ ہے کہ جس کی ناف ٹل گئی ہو پہلے تو اس کو چت لٹا کر یہ تشخیص کی جائے کہ واقعی اس کی ناف ٹل گئی ہے یا کوئی اور معاملہ ہے اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ ایک دھاگا یا کپڑا لے کر اس کا ایک سرا ناف پر رکھ دیا جائے اور پھر اس کے ساتھ ناف سے ایک پستان تک اور پھر ناف سے دوسرے پستان تک کا فاصلہ ناپا جائے اگر دونوں فاصلے برابر ہوں تو ناف نہیں ٹلی اور اگردونوں فاصلوں میں فرق ہو تو ناف ٹل گئی ہے۔ اگر ناف ٹل گئی ہے تو اس کی ٹانگوں کے دائیں بائیں کھڑے ہوکر اپنے ہاتھ اس طرح جوڑلیں جیسے معافی مانگتے ہیں اور تین باربِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم پڑھ کر دونوں ہاتھوں کو دائیں بائیں جھٹکتے ہوئے ناف پر پھونک ماردیں اور اس عمل کو تین بار کریں انشاء اللہ ناف صحیح ہوجائیگی۔ پھر مولوی صاحب نے فرمایا کہ میرے پاس ایک عمل ’’یرقان‘‘ کا ہے اور وہ یہ ہے کہ یرقان کے مریض کے کان کی لو کو ہلکا سا زخمی کرکے خون نکالیں اور سرمے کی سلائی پر یہ خون لگا کر جس جانب کی لو کو چیرا دیا ہے اس سے مخالف جانب آنکھ میں تین سلائی یہ خون سرمے کی طرح لگادیں اور مریض کو چت لٹا کر اپنے دونوں انگوٹھوں سے مریض کے دونوں ابروؤں کے درمیان خوب زور سے دبائیں۔ انشاء اللہ یرقان جاتا رہے گا اور چھوٹے بچوں کیلئے پیاز پر اکیس مرتبہ سورۂ فاتحہ دم کرکے بچے کے گلے میں یرقان کیلئے ڈالا جائے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں