Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

قارئین کی خصوصی اور آزمودہ تحریریں

ماہنامہ عبقری - دسمبر 2011ء

پردہ لڑکیوں کی حفاظت کا محافظ میں نے اس موضوع کا انتخاب اس لیے کیا ہے کیونکہ آج کل جو نفسانفسی کا عالم ہے اور جو فحاشی اور عریانیت چل رہی ہے ہر انسان کو اپنی حفاظت کرنا مشکل ہوگئی ہے۔ خاص طور پر لڑکیوں کو‘ کیونکہ لڑکیاں وہ معصوم اور نرم و نازک کلیوں کی طرح ہوتی ہیں جن کی جتنی حفاظت کی جائے کم ہے اور یہی لڑکیاں لوگوں کے غلط بہکاووں اور رشوتوں اور جھوٹی چال بازیوں کا شکار ہوجاتی ہیں میں خود 20سالہ لڑکی ہوں لیکن مجھے معلوم ہے کہ کن غلط کاموں کی وجہ سے یہ معاشرہ خراب بلکہ حد ہی پار کرتا چلا جارہا ہے۔ میں کہتی ہوں انسان کے اپنے اندر شرم و حیا ہونی چاہیے انسان اگر خود ٹھیک ہوگا تو معاشرہ بھی اسے ٹھیک ہی سمجھے گا لیکن اگر انسان خود بے غیرتی اور غلط کاموں میں شامل ہوگا تو معاشرہ بھی ان غلط کاموں کا ساتھ دے گا۔ اس قدر غلاظت اور گندگی بھرچکی ہے اس معاشرے میں کہ اگر بندے کومجبوراً بازار میں کسی کام کیلئے نکلنا پڑے تو بہت سی گندی نظروں کا شکار ہونا پڑتا ہے۔ ہاں یہ بات ہم سب کو معلوم ہے کہ بازار کو اللہ تعالیٰ نے سب سے بُری جگہ قرار دیا ہے لیکن مجبوراً ایک بندہ کیا کرے کچھ مائیں بہنیں تو اپنے مردوں سے یہ سب کام کروا لیتی ہونگی لیکن ایک انسان جس کا کوئی سہارا نہ ہو تو اسے تو مجبوراً باہر نکلنا پڑتا ہے اور اس کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنی آنکھوں کی حفاظت کرے اور نیچی نگاہ کرکے چلے اور راستے میں چہارم کلمہ پڑھتی ہوئی چلتی رہیں تو اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں کے ذریعے اس مقام تک اس طرح حفاظت سے پہنچائیں گے کہ آپ سوچ بھی نہیں سکیں گے کہ کیسے ہم سارے کے سارے کام کرکے آگئے۔ اس لیے میں تمام لڑکیوں ‘ مائوں‘ بہنوں سب سے گزارش کرتی ہوں کہ وہ جب بھی گھر سے باہر نکلیں تو پردے کا اہتمام ضرور کریں اور اس پردے کو اپنی حفاظت سمجھیں یوں نہ کہیں کہ پردہ تو دل میں ہونا چاہیے۔ نہیں! یہ بات ٹھیک نہیں ہے بلکہ یہ بات اپنے آپ پر اپنانے کی کوشش کریں کہ اللہ تعالیٰ تو دیکھ رہا ہے نا....! اسی لیے پردہ ظاہر وباطن دونوں کا ہونا چاہیے۔ اس سے نہ صرف آپ کو خوشی ہوگی کہ ہم اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے نقش قدم پر چل رہے ہیں بلکہ دلی سکون بھی حاصل ہوگا۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام مائوں‘ بہنوں اور لڑکیوں کو پردہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اس پردے کے ذریعے ہماری حفاظت فرمائے اور اس پر ڈٹ کر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)(صفورا شعیب‘ سکھر) سیلاب کا آنکھوں دیکھا حال کافی عرصہ سے سوچ رہا تھا ہمارے علاقے میں اس بار جو سیلاب آیا عبقری کو آنکھوں دیکھا حال لکھوں‘ سوچتے سوچتے آج قلم اٹھا کر قارئین عبقری کی نظر یہ تحریر کررہا ہوں۔ سیلاب آنے سے چند دن پہلے پروفیسر الطاف جو کہ اس علاقہ کی جانی پہچانی شخصیت بھی ہیں نے شام کو لوگوں کو جمع کرکے بتایا کہ بھائیو! میری معلومات کے مطابق اب کی بار جو سیلاب آرہا ہے وہ سیلاب نہیں بلکہ بہت بڑا طوفان ہے لہٰذا جتنی جلدی ہوسکے اپنی اور اپنے بچوں کی جانیں بچا کر کسی محفوظ مقام پر چلے جائو۔ پروفیسر کے یہ الفاظ سب نے سن تو لیے لیکن کوئی ایک آدمی بھی ماننے کو تیار نہ تھا‘ بعض نے مذاق بنالیا۔ میں رشتے میں پروفیسر الطاف کا بہنوئی ہوں۔ اس نے مجھے فون کرکے کہا کہ تم بچوں سمیت جلد ازجلد تیار ہوجائو بس آج رات کو یہاں سے نکلنا ہے‘ میں نے پروفیسر کو سمجھایا کہ اتنا بڑا سیلاب نہیں ہوسکتا آج رات آرام کرتے ہیں کل اس بارے سوچیں گے لیکن پروفیسر الطاف ضد پر ڈٹ گیا اور مجھے کہا کہ اگر تم جانے کو تیار نہیں ہو توتمہاری مرضی مگر میری بہن اور بچوں کو تیار رکھو میں سواریوں کا بندوبست کرکے آرہا ہوں میں نے نہ چاہتے ہوئے بھی ہاں کردی۔ وہ میرے بیوی بچوں کو لے کر ملتان چلا گیا مگر میں راضی نہ ہوا۔ اگلے دن سیلاب کی آمد تقریباً دس بجے شروع ہوگئی علاقہ کے لوگوں نے جمع ہوکر پانی نکاسی کیلئے جتنی بھی رکاوٹیں تھیں سب نے جوش و خروش کیساتھ کھول دیں تاکہ پانی رکنے نہ پائے لیکن ہم سب کی محنت فضول ہوتی دکھائی دی کیونکہ پانی کی سطح بڑھتی ہی جارہی تھی تقریباً رات نو بجے کے قریب پانی نے بستیوں کی طرف رخ کیا تو ہر طرف شور اور خوف طاری تھا ہر طرف بھگدڑ مچ گئی کوئی کسی کا نہ رہا‘ نہ بھائی کو بہن کی ہمدردی اور نہ ہی بیٹے کو اپنے والدین سے محبت‘ بس ہر کوئی اپنی فکر میں کسی نے جلدی میں کچھ سامان جو کہ ضروری سمجھا اٹھایا اور یہاں سے بھاگ گیا کوئی بیچارہ کچھ بھی نہ لے جاسکا میں نے بھی اپنی موٹرسائیکل نکالی اوریہاں سے نکلنے میں کامیاب ہوگیا۔ اگلے دن میں ایک رشتہ دار کے گھر پہنچ گیا میں نے اپنے قریبی رشتہ داروں کے بارے معلومات کی کہ کوئی وہاں رہ تو نہیں گیا دوران معلومات کسی نے بتایا کہ باقی تو تمام لوگ بستی چھوڑ کر چلے گئے لیکن تیری بہن وہاں رہ گئی ہے جب میں نے یہ بات سنی تو سخت پریشانی ہوئی‘ دل میں تڑپ پیدا ہوئی کہ کسی نہ کسی طرح بہن کو بچالوں اور اپنی بہن کے گھر کا رخ کیا۔ تھوڑا فاصلہ طے کرنے کے بعد ہر طرف پانی ہی پانی تھا‘ پانی اتنی تیزی سے گزر رہا تھا کہ مجھے محسوس ہوا کہ میں اپنی بہن تک نہیں پہنچ سکوں گا‘ پھر میرے دوست نے فوجیوں کو فون کیا کچھ دیر بعد فوجی کشتی لیکر آگئے اس طرح ہم اپنی بہن تک پہنچ گئے۔ بہن کے ساتھ اس کی چھوٹی بچی بھی تھی جو اونچی جگہ جوکہ ہم ایک گھنٹہ اور نہ جاتے تووہاں بھی پانی پہنچ جاتا۔ بہن کو کشتی پر بٹھا کر اس جگہ چل پڑے جہاں رشتے دار بیٹھے تھے۔ دوران سفر سیلابی پانی نے جو تباہی کی دیکھ کر میری آنکھیں آنسوئوں سے بھری ہوئی تھیں‘ بستیوں کی بستیاں اجڑ چکی تھیں ہرطرف ویرانی ہی ویرانی تھی‘ دو تین روز پہلے جہاں چہل پہل تھی اب وہی بستیاں ویران و سنسان تھیں نہ کوئی گھر بچا اور نہ ہی کوئی انسان نظر آتا تھا۔ جو لوگ بند پر بے سروسامان بیٹھے تھے ان کے رشتہ داربرادری والوں نے ان کو حوصلہ دیا کہ گھبرانے کی ہرگز ضرورت نہیں آپ سب لوگ ہمارے گھروں میں آجائو آج مشکل وقت میں ہم تمہارا ساتھ نہ دیں گے تو پھر کون دے گا اللہ نے جو کچھ دیا ہے ہم سب مل جل کر کھائیں اگر ختم ہوگیا تو پھر اللہ وارث ہے وہ کوئی راستہ نکالے گا۔ میں نے بہن کو قریبی رشتہ دارکے گھر اس کے بیوی بچوں کے حوالے کیا تسلی ہوجانے کے بعد میں ملتان کی طرف رخصت ہوگیا۔ ملتان پہنچ کر میں پروفیسر الطاف کے گھر گیا جہاں بیوی بچوں کے پاس پہنچ کر ایک عجیب سی خوشی محسوس ہوئی‘ کھانا کھایا‘ علاقہ کا حال شروع ہوا تو تمام داستان سنائی جو کہ میری آنکھوں دیکھی تھی واقعات سن کر سب لوگ بہت زیادہ پریشان ہوگئے۔ ملتان میں ایک ہی ہفتہ گزارا ہوگا کہ پیچھے سے رشتہ داروں کی طرف سے فون آیا کہ جتنی جلدی ہوسکے واپس آجائو کیونکہ یہاں لوٹ مار کا بازار شروع ہوگیا ہے چور لٹیرے کشتیاں لیکر گھروں سے جو گھرگرچکے تھے گارڈر اور جو بھی انہیں اچھی چیز ملتی اٹھا کر لے جاتے ہیں اگر ہم انہیں روکیں تو دھمکیاں دیتے ہیں اور سامان سے کشتیاں بھرکر لے جاتے ہیں۔ میں نے اسی وقت واپس اپنے علاقے میں جانے کی ٹھانی مجھے پروفیسر نے روکنے کی بہت کوشش کی لیکن میں نے ایک نہ مانی اور بیوی بچوں کو اللہ کے سپرد کیا میرے جانے کی وجہ سے بیوی بچے بھی پریشان ہوئے انہیں تسلی دی۔ اسی وقت موٹرسائیکل نکالی اور گھر کا رخ کیا شام تک اپنی اجڑی بستی میں جاپہنچا تمام بستی اجڑ چکی تھی ایک گھر ابھی نیا بنا ہوا تھا کافی اونچی جگہ پر بنایا گیا تھا میرے جو چند رشتہ دار وہاں رہ رہے تھے انہوں نے اس گھر کو محفوظ سمجھ کر اسی گھر کی چھت پر اپنی گزر اوقات بنائی ہوئی تھی حال احوال کے بعد کھانے وغیرہ کا پوچھا تو انہوں نے کہا کہ تین دن تک تو بھوکے رہے کل ایک ہیلی کاپٹر نے کچھ سامان پھینکا اسی پر گزارا کررہے ہیں مجھے بھی کچھ بھنے ہوئے چنے دئیے گئے جو کہ میں نے کھا کر اپنے پیٹ کو بھرا۔ اگلی صبح آنے تک ہم سوگئے سونا کیا تھا کہ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے ساری رات مچھروں نے خوب تنگ کیا۔ صبح کے ایک کشتی آتی دکھائی دی جس میں چار آدمی سوار تھے کشتی کچھ نزدیک آئی تو میں نے انہیں آواز دی کہ آج اگر تم لوگوں نے لوٹ مار کی تو پھر تمہارا بہت برا حشر ہوگا خیر چاہتے ہو تو واپس چلے جائو پتہ نہیں انہیں کیا سوجھی انہوں نے کشتی کا رخ واپس موڑا اور وہاں سے چلے گئے اور پھر آنے کا نام نہ لیا۔ ہیلی کاپٹر ایک دو دن کے بعد اوپر سے جو کھانا پھینکتا اورہمارا گزارا ہوجاتا ۔ ایک ہفتہ کے بعد پانی کچھ کم ہوتا محسوس ہوا پانی آہستہ آہستہ تھمتے تھمتے دو تین دنوں کے بعد سنگل سڑک جو کہ ہماری بستی کے پاس گزرتی تھی نظر آنے لگی اب ہم سڑک پر تھوڑا سا فاصلہ طے کرکے آجاسکتے تھے۔ سڑک کے ساتھ میرا آموں کا باغ ہے جس کے پودے پر ہم لوگوں نے نظر دوڑائی سانپ ہی سانپ تھے جو کہ پانی سے بچنے کیلئے آموں کے پودوں پر بیٹھے ہوئے تھے۔ روزانہ کوئی نہ کوئی بری خبر ملتی کہ آج مین سڑک کی پل سے تین لاشیں ملیں‘ آج فلاں آدمی کوسانپ نے ڈسا اور وہ تڑپ تڑپ کر مرگیا‘ فلاں آدمی مچھلی پکڑتے ہوئے گہرے پانی میں جانے کی وجہ سے ڈوب کر مرگیا۔ ایک واقعہ جو کہ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا حاضر خدمت ہے کہ کچھ لوگ مین سڑک کی پل سے جہاں سے پانی پوری تیز رفتاری سے گزر رہا تھا وہاں مچھلی چھلانگیں لگارہی تھی مچھلی کا تماشہ دیکھنے کیلئے میرے ساتھ ساتھ اور بھی بہت سے لوگ تھے جو مچھلی کی چھلانگیں دیکھ رہے تھے تقریباً دس بارہ آدمی جالیاں لیکر وہاں آپہنچے اور اپنے تین آدمیوں کو پانی میں جالیاں لگانے کو کہا اور تینوں جالی لگا کر واپس آگئے ایک آدمی نے جالی ٹھیک نہ لگائی باہر کھڑے اس کے ساتھیوں نے اسے واپس جانے کو کہا کہ تم واپس جاکر دوبارہ جالی لگا کر آئو لیکن اس نے کہا کہ بھائی پانی بہت گہرا ہے اور رفتار بھی بہت تیز ہے۔ باہر کھڑے ایک آدمی نے اسے غصے میں آکر دھکا دیدیا دھکا سخت ہونے کی وجہ سے وہ تیز اور گہرا پانی ہونے کی وجہ سے سنبھل نہ سکا اور دیکھتے دیکھتے سب کی نظروں کے سامنے پانی میں ڈوب گیا۔ کافی تلاش کے بعد بھی اس کی لاش نہ ملی۔ پانچ روز کے بعد سنگل سڑک کے قریب ایک بیر کے درخت کی جھاڑیوں کے ساتھ پھنسی ہوئی اس کی لاش ملی جس کا گوشت مچھلیاں نوچ رہی تھیں۔ایک اور واقعہ اس طرح ہوا کہ ایک ماں نے اپنی معصوم بچی کو دودھ پلانے کے بعد جھولے میں سلادیا جب اس نے کچھ دیر بعد بچی کو دیکھا تو وہ مرچکی تھی اور اس کا ایک ہاتھ جھولے سے باہر جس پر سانپ نے ڈس لیا تھا۔بعد میں اس کے گھر سے بہت ہی زہریلی قسم کا سانپ برآمد ہوا۔ میرا گھر پانی کی زد میں تو آیا لیکن اللہ کے فضل و کرم سے محفوظ رہا۔ ابھی تک میرا علاقہ ویران و سنسان ہے جس کے پاس کچھ پیسہ تھا اس نے اپنے گزارا کا چھوٹا موٹا مکان بنالیا باقی سب لوگ کوئی کیمپوں میں یا پھر کھلے آسمان تلے ابھی تک زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔اللہ تعالیٰ ہم سب پر اپنا رحم وکرم کرے۔ (ملک عبدالغفار‘ مظفرگڑھ) عمر بھر دانت نہ خراب ہونے کا لاجواب عمل فقیر کے ایک پیر بھائی جن کی عمر تقریباً 100 سال تک تھی۔ اپنے دانتوں سے گنا کھاتے تھے اور فرماتے تھے کہ جب میں دانتوں سے گنا کھاتا ہوں تو مجھے دیکھ کر نوجوان رشک کرتے ہیں۔ فقیر نے دانتوں کی مضبوطی اور محفوظی کا سبب دریافت کیا تو فرمایا کہ میرے پیرومرشد نے مجھے بچپن میں یہ عمل بتایا تھا کہ عشاءکے وتر جب بھی پڑھے جائیں تو پہلی رکعت میں بعد الحمد سورة النصردوسری رکعت میں بعد الحمدسورة الہب اور تیسری رکعت میں بعد الحمد سورہ اخلاص پڑھنے سے دانت عمر بھر ہر تکلیف سے محفوظ رہتے ہیں اور میں نے خود بھی کیا ہے اکثر لوگوں کو بتایا ہے سب نے اس عمل کی تعریف کی ہے۔ ہلتے دانت جمانے کا طریقہ ایک صاحب نے مجھے بتایا کہ میری بتیسی ہل رہی ہے‘ صرف چاول کھاتا تھا مگر اس نسخہ کے استعمال سے آج ہڈی چبا لیتا ہوں۔ اس نسخہ کو بار ہا آزمایا بڑا قوی التاثیر پایا ہے۔ ہلتے دانت جما دیتا ہے پائیوریا کو جلد آرام دیتا ہے یعنی پیپ کو جلا دیتا ہے‘ خون کو روکتا ہے‘ بدبو کو دور کردیتا ہے‘ دانت میں کیسا ہی درد ہو دور کردیتا ہے۔ نسخہ یہ ہے:۔ھوالشافی: سپاری چکنی 2تولہ‘ مازو پھل ایک تولہ‘ پھٹکڑی کی کھیل ایک تولہ‘ نیلا تھوتھا کی کھیل ایک تولہ‘ بہیڑہ ایک تولہ‘ بنسلوچن 6 ماشہ‘ پھول کتھا 3 ماشہ‘ کافور 4 ماشہ باریک پیس کر دن میں کم از کم تین بار ملیں۔ درد فوراً دور ہوگا۔ پائیوریا کیلئے اکسیر مجرب المجرب ہے۔ فائدہ حاصل کریں۔ یہ مجھے کسی نے تحفہ دیا ہے۔ آزمائیں اور عبقری میں لکھیں۔ (پوشیدہ‘ ضلع ٹانک) بواسیر کیلئے لاجواب نسخہ (خارجی طور پر لگانے کیلئے) کافور ایک تولہ‘ پھٹکڑی ‘ مازو دو دو تولے لیکر کوٹ چھان کر کپڑ چھان کرکے باریک سفوف کی مانند کرلیں اور ویزلین سفید بقدر ضرورت ملائیں یہ گاڑھی لئی بن جائے گی۔ روئی پر لگا کر بعد رفع حاجت طہارت کے بعد معقدپر لگادیں۔ بواسیر کیلئے وظیفہ بواسیر کیلئے چاند کی تاریخ کے پہلے ہفتہ میں بعد نماز فجر 21 بار صُمّ بُکم عُمی فَھُم لَایَرجِعُونَo (بقرہ 18)اور اول و آخر درود شریف پڑھ کر لاکھ دانے پر دم کرکے اسے دھاگے میں پرو کر کمر سے باندھ لیں۔ انشاءاللہ تعالیٰ شفاءہوگی۔ ہچکی بند سفوف ہلدی 3 یا 4 ماشہ کی مقدار میں چلم میں رکھ کر تمباکو کی طرح دو چار دم لگانے سے شدید سے شدید ہچکی جو دیگر دوا سے بند نہ ہوتی ہو فوراً بند ہوجاتی ہے۔ فوری تسکین کی بہترین دوا ہے۔ (غلام سرور خان‘ راولپنڈی) میرا آزمودہ نسخہ برائے چھائیاں مولی کے بیج لے کر باریک سفوف بنالیں چائے کا چمچ سفوف پانچ چھ چمچ دہی میں حل کرکے ہر نماز کی ادائیگی سے پہلے چھائیوں پر لیپ دیں۔ وضو کرتے وقت کسی بھی صابن سے دھولیں۔ مسلسل ایک دو ماہ کے استعمال سے چہرہ چھائیوں سے صاف ہوجائے گا۔ انشاءاللہ تعالیٰ۔ (سیدہ خالدہ خانم جیلانی‘ ملتان) باجرہ کے دانے میں جوانی کا راز گھریلو استعمال کے طور پر باجرے کی کھچڑی پکائی جاسکتی ہے اس کی روٹی سرسوں کے ساگ کے ساتھ کھائی جاسکتی ہے خاص طور پر باجرے کی روٹی کا گڑ میں ملیدہ بنا کر اس میں گھی ڈال کر کھانا نہ صرف زودہضم ہوتا ہے بلکہ بدن کو خوب توانائی فراہم کرتا ہے بہت سے بائیو کیمسٹ نے اپنا یہ ذاتی خیال ظاہر کیا ہے کہ ابتدائی دور کے انسانوں کی وہ گمشدہ چیزیں جنہیں ہم نے کھودیا ہے اگر اپنی غذائوں میں دوبارہ شامل کرلیں تو ہمارے اندر پیدا ہونے والی بہت سی کمی دور ہوجائے گی اور بہت سی بیماریوں سے ہمیں تحفظ حاصل ہوجائیگا۔ باجرہ وہ تخمی اناج ہے جو آپ کے کھانے میں مستقل طور پر شامل ہونا چاہیے۔ لیبارٹری کی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ باجرہ اتنی آسانی سے ہضم ہوجاتا ہے کہ کوئی دوسرا اناج اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا پیٹ میں یہ خمیر پیدا نہیں کرتا جیسا کہ سفید آٹا اور مشین سے صاف کیا ہوا اناج پیدا کرتا ہے جس سے ہاضمہ میں خرابی اور آنتوں کی تکالیف پیدا ہوتی ہے۔ باجرہ میں موجود مکمل اور اعلیٰ درجہ کی پروٹین اس بات کا امکان بڑھا دیتی ہے کہ آپ کے جسم کیلئے نہایت ضروری امینو ایسڈز پوری طرح ملتی رہیں گی اور چاہے آپ دوسرے اناج کھائیں یا نہ کھائیں آپ کی صحت کے اعتبار سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ نشاستہ پروٹین کا محفوظ نعم البدل کبھی نہیں بلکہ نعم البدل انڈے‘ پنیر‘ دودھ اور بلند درجہ کے پروٹین والے اناج کے بیج ہیں۔ گوشت کے اس نعم البدل کے ساتھ اگر ہم مکھن نکالے ہوئے خشک دودھ کی فاضل مقدار شامل کرلیں تو بغیر گوشت کی غذا میں بھی ہمیں روزانہ 100سے 150 گرام پروٹین مل سکتی ہے جو ہرلحاظ سے محفوظ ہوگی۔ اس سے آپ اس خیال میں مبتلا نہ ہوں کہ میں گوشت کو ترک کرنے کا مشورہ دے رہا ہوں اچھا گوشت جیسے پرندوں اور مچھلی وغیرہ کا ایک نہایت شاندار غذا ہے جس کی جگہ کوئی غذا نہیں لے سکتی لیکن ایسے ہزاروں افراد جو معمولی تنخواہوں پر زندگی بسر کررہے ہیں ان کیلئے روزانہ گوشت حاصل کرنا آسان نہیں ہے اس وجہ سے میں سمجھتا ہوں کہ باجرہ کی افادیت کو تسلیم کرلیا جائے کیونکہ تغذیہ کے اعتبار سے یہ محفوظ‘ کم خرچ اور آسانی سے ہضم ہونے والا گوشت کا نعم البدل ہے اور جہاں تک پروٹین کیلشیم اور فاسفورس جیسے نمکیات کا تعلق ہے باجرہ اپنے اندر پوری غذائیت رکھتا ہے لیکن چونکہ باجرہ خشک خواص کا حامل ہے اور قبض پیدا کرسکتا ہے چنانچہ اس کی غذائیت سے مکمل طور پر استفادہ کرنے کیلئے اس کے ساتھ دہی‘ مکھن یا چھاچھ استعمال کرنا موزوں ہوتا ہے۔ گھریلو استعمال کے طور پر باجرے کی کھچڑی پکائی جاسکتی ہے اس کی روٹی سرسوں کے ساگ کے ساتھ کھائی جاسکتی ہے خاص طور پر باجرے کی روٹی کا گڑ میں ملیدہ بنا کر اس میں گھی ڈال کر کھانا نہ صرف زودہضم ہوتا ہے بلکہ بدن کو خوب توانائی فراہم کرتا ہے بہرحال باجرے کو آپ جیسے بھی استعمال کریں اس کے استعمال سے گردوں کی حرکات تیز ہوکر پیشاب میں رکاوٹ دور ہوسکتی ہے اس کے علاوہ دستوں میں بھی یہ مفید پایا گیا ہے۔غذامیں لیسی تھین کی سنگین کمی سے آپ کے اعصاب ڈھیلے پڑجاتے ہیں جسے سخت تھکن کہتے ہیں اور آرام سے اسے پورا نہیں کیا جاسکتا کم خرچ پر فاضل پروٹین کا تغذیہ حاصل کرنے کیلئے آپ باجرہ اور سورج مکھی کے بیج استعمال کرنا شروع کردیجئے جو کہ ہر جگہ دستیاب ہیں۔ فولاد کی کمی دور کرنے کیلئے روزانہ سورج مکھی اور باجرہ کے بیج استعمال کریں۔ اس سے آپ میں فولاد کی کمی دور ہوجائیگی۔ اعصابی کھچائو کیلئے بھی باجرہ کے بیج نہایت اہم ہیں۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 633 reviews.