یہ ایک حقیقت ہے کہ عام طور پر عورتوں کے مقابلے میں مردوں کو جلد اور زیادہ غصہ آتا ہے‘ مردوں میں قوت برداشت کی کمی ہوتی ہے اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ وہ ایک بالکل معمولی سی بات پر گھر میں ایک قیامت برپا کردیتے ہیں
کیا آپ کو عام طور پر جلد غصہ آجاتا ہے؟ غصے اور برافروختگی کے عالم میں کیا آپ آپے سے باہر ہوجاتے ہیں؟ آپ کے دل کی دھڑکنیں تیز ہوجاتی ہیں؟ اور کیا اس طرح اپنے دل میں بھڑکتی ہوئی غم وغصہ کی آگ کی شعلہ فشانی آپ کیلئے مفید ہے؟
جدید نفسیات نے اس بارے میں مفید معلومات پیش کی ہیں:۔
پہلا سوال تو یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر آپ کو بہت کم غصہ آتا ہے اور آپ شاذو نادر ہی کسی بات پر برہمی یا برافروختگی کا اظہار کرتے ہیں تو کیا یہ بات آپ کی متوازن شخصیت کی مظہر ہے؟ یہ بات یاد رکھیے کہ اشتعال انگیز حالات میں آپ کا برافروختہ یا ناراض ہوجانا بالکل فطری عمل ہے۔
ماہرین نفسیات نے بے شمار عورتوں اور مردوں پر تجربات کیے اور ایسے حالات پیدا کیے گئے جو آخری حد تک ناقابل برداشت تھے۔ متوازن مزاج اور طبیعتوں کے قریب قریب تمام لوگ غیرمتوازن طبائع کے افراد سے نسبتاً زیادہ برافروختہ ہوئے اور خوب خوب جھنجھلائے۔ ان تمام مشاہدات کا ایک اہم نتیجہ یہ حقیقت ہے کہ ذہنی طور پر غیرمتوازن افراد غم و غصہ کے جذبات سے تقریباً عاری ہی ہوتے ہیں جیسے ان میں یہ مادہ موجود ہی نہیں ہوتا اور اس کے برخلاف ایک متوازن طبیعت رکھنے والا انسان غصہ سے بہت جلد بھڑک اٹھتا ہے اگر کوئی آپ کے جذبات و احساسات کے آبگینوں کو ٹھیس پہنچائے اور آپ کو غصہ آجائے تو اس پر کسی قسم کی حیرت و تعجب کا اظہار کرنے کی ضرورت نہیں ہے اس چیز کو ماہرین نفسیات نے فطری ردعمل کا نام دیا ہے۔
اب ایک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جولوگ چھوٹی چھوٹی اور بالکل معمولی معمولی باتوں پر آگ کی طرح بھڑک اٹھتے ہیں ان کے بارے میں کیا کہا جائے گا؟ ماہر نفسیات اس سلسلے میں یہ رائے رکھتے ہیں کہ ہر وہ انسان جو معمولی معمولی باتوں پر بھڑک اٹھتا ہے وہ درحقیقت اعصابی امراض کا شکار ہوتا ہے۔ ایک عام انسان صرف اسی وقت فروختہ ہوتا ہے یا طیش میں آتا ہے جب اس کے جذبات و احساسات پر کوئی چوٹ پڑے یا کہیں کوئی بات اس کے شخصی وقار کے منافی ہونے کے باعث اس کی توہین کا پہلو اختیار کرجائے لیکن یہ بات یادرکھنی چاہیے کہ اس قسم کے انسان زود رنج نہیں ہوتے ان کو معمولی معمولی باتوں پر غصہ نہیں آیا کرتا۔
یہ صرف اعصابی طور پر کمزور لوگ ہی ہوتے ہیں جن میں برداشت کی قوت نہیں ہوتی اور وہ معمولی سی بات پر مشتعل ہوجاتے ہیں اور اپنے غصے سے نہ صرف اپنی بلکہ دوسروں کی زندگی کو بھی عذاب کردیتے ہیں۔ اس کے برعکس متوازن طبیعت کے انسان کو اگر غصہ آتا ہے تو اس کو پی جانے کی طاقت بھی ہوتی ہے ان میں ضبط اور صبروتحمل کا مادہ ہوتا ہے اور دوسروں کی نسبت بہت زیادہ۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ عام طور پر عورتوں کے مقابلے میں مردوں کو جلد اور زیادہ غصہ آتا ہے‘ مردوں میں قوت برداشت کی کمی ہوتی ہے اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ وہ ایک بالکل معمولی سی بات پر گھر میں ایک قیامت برپا کردیتے ہیں۔ گھبرا جانا اور کسی بھی بات پر پریشان ہونا ان کا معمول ہوتا ہے۔ یہ پریشانی اور گھبراہٹ ان کے غصے کو جنم دیتی ہے۔ اس کے برخلاف عورتیں نہ صرف قوت برداشت کی مالک ہوتی ہیں بلکہ وہ معمولی معمولی گھریلو باتوں کو نظرانداز بھی کردیتی ہیں۔
غصے کے معاملے میں جنس کے علاوہ پیشہ کا بھی بڑا گہرا تعلق ہے۔ ماہرین نفسیات نے اس سلسلے میں وسیع تجربات کیے ہیں۔ انہوں نے زندگی کے ہر شعبہ سے وابستہ ہزاروں افراد کا مطالعہ اور غصہ کی حالت میں ان کے ردعمل کا مشاہدہ کیا۔ ان تمام تجربات کے نتائج مظہر ہیں کہ ڈاکٹری‘ وکالت اور ایسے ہی دوسرے پیشوں سے وابستہ مردوں اور عورتوں کو بہت کم غصہ آتا ہے۔
زراعت پیشہ لوگ ان سے دوسرے نمبر پر آتے ہیں۔ تیسرا نمبر کاروباری اور ہنر مند لوگوں کا ہے جو اکثر غصے سے بھڑک اٹھتے ہیں سب سے زیادہ غصہ سے جلد پاگل ہوجانے والے لوگ دفتری کارکن اور محنت کش عوام ہیں جو ذرا ذرا سی بات پر بھڑک اٹھتے ہیں اس کا ایک سبب معاشی تنگی بھی ہوتا ہے۔
غصے کے سلسلے میں ایک دل چسپ بات یہ ہے کہ آپ کسی شخص کے چہرے سے اس کا اندازہ نہیں کرسکتے کہ وہ اس وقت غصے میں ہے یا نہیں؟ تجربات مظہر ہیں کہ کسی شخص کے چہرے سے یہ اندازہ کرنا کہ وہ اس وقت انتہائی غصہ کی حالت میں ہے تقریباً ناممکن ہے۔ ہزاروں طلباءکو ایسے لوگوں کی تصویریں دکھائی گئیں جو انتہائی اشتعال کے عالم میں لی گئی تھیں۔ صرف 2 فیصد طلباءیہ اندازہ لگا سکے کہ یہ تصویریں غصہ کی حالت کا اظہار کررہی ہیں۔ اکثر طلباءنے ان تصویروں کو دیکھ کر کہا کہ یہ لوگ خوشی و مسرت کا اظہار کررہے ہیں کچھ کے خیال میں وہ کسی گہری سوچ میں ڈوبے ہوئے تھے۔
کیا یہ بات درست ہے کہ غصہ آجائے تو دوسروں پر برس پڑنے سے غصہ کم ہوجاتا ہے اور دل کا غبار نکلنے کے بعد طبیعت ہلکی سی ہوجاتی ہے۔ ماہرین نفسیات کے مطابق صرف دس فیصد حالتوں میں ایسا ممکن ہوسکتا ہے۔ ورنہ بالعموم اس کے بعد جھنجھلاہٹ‘ ندامت اور تھکن کا احساس سوار ہوجاتا ہے اور دل کا غبار نکل جانے کے باوجود طبیعت مکدر ہی رہتی ہے۔
اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ انتہائی اشتعال کی صورت میں بھی آپ اپنا غصہ کسی پر نہیں اتار سکتے۔ مثلاً اگر آپ ملازم ہیں اور آپ کے افسر نے آپ کوڈانٹا اور آپ کو ذلیل کرنے کی کوشش کی پھر بھی آپ اسے اپنی نوکری کے خوف سے کوئی جواب نہیں دے سکتے۔
اسی طرح اگر آپ کے والد یا کوئی بزرگ سرزنش کریں تو آپ کو غصہ آنے کے باوجود خاموش رہنا پڑے گا۔ غصہ کو پینا آپ کی ذہنی صحت کیلئے مضر ہے لیکن اس کایہ مطلب نہیں کہ آپ اپنے افسر یا بزرگوں کے مقابلے پر اتر آئیں۔ بہتر ہے کہ آپ اپنے کسی دوست یا بہی خواہ سے یہ واقعہ بیان کردیں‘ اس طرح آپ کے دل کا بوجھ کم ہوجائے گا۔
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 612
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں