مشہور جیولرز والے
لاہور میں ایک مشہور جیولرز والے تھے۔ اس کے والد نے اپنا واقعہ سنایا کہ جب چھوٹا تھا تو بہت غریب تھا۔ اتنا غریب تھا کہ صرف ایک چادر اور بنیان تھی۔ جب سکول جاتا تھا تو یہی چادر اور بنیان پہن کر جاتا تھا۔ سکول سے واپس آنے کے بعد ہندو سنار کے پاس کام کرتا تھا۔ ہندو چاندی کا کاروبار کرتا تھا۔ ایک دن ہندو بیمار ہوگیا اور 8/10 دن دکان پر نہ آیا اور تمام کاروبار اس کے حوالے کردیا۔ جب ہندو واپس آیا تو میں نے اس کو سارا حساب دے دیا۔ وہ بڑا خوش ہوا اور مجھے اپنے ساتھ پارٹنر بنالیا جب وہ مر گیا تو ساری جائیداد مجھے دے گیا کیونکہ اس کی اولاد نہیں تھی۔ پھرمیں نے فیملی جیولرز کے نام سے دکان کھول لی۔ اللہ پاک نے بڑی برکت دی اور دکان اپنے بیٹے کے سپرد کردی۔ ایک دفعہ اس کی سگی ماں زیورات بنوانے آئی تو اس کو بھی کاٹ لگالی۔ ماں بڑی حیران ہوئی بس اس دن کے بعد ان کا زوال شروع ہوگیا۔ اصل مالک فوت ہوگیا۔ بیٹے نے کاروبار پہلے ہی سنبھالا ہوا تھا۔ پوتے نالائق نکلے اور عیاشی میں پڑگئے اور اس طرح تمام کاروبار تباہ و برباد ہوگیا۔ ہر چیز لٹ گئی۔ ساکھ ختم ہوگئی۔ جائیداد بک گئی‘ پوتے نے سب کچھ ختم کردیا ہے اور خود نوکری کررہا ہے۔سچ ہے کہ جو رشتوں کا احترام نہیں کرتا وہ تباہ وبرباد ہوجاتا ہے وہ بھول جاتا ہے کہ یہ صرف اللہ کے فیض سے ممکن ہے۔ اس میں انسان کا کوئی کمال نہیں ہے۔
ڈرامے کی قسط کیوں چھوٹے؟؟؟
میں ایک شخص کے ہاں ملازمت کرتا تھا۔ وہ شخص انتہائی مالدار آدمی تھا۔ مجھے بھی ملازمت کا کوئی تجربہ نہیں تھا۔ اور نہ ہی بڑے لوگوں کے مزاج سے واقف تھا۔ مجھے ملازمت کرتے ہوئے تھوڑا ہی عرصہ گزرا تھا کہ اچانک اس شخص کا والد فوت ہوگیا۔ عصر کے وقت جنازہ ہوا۔ دفن کرنے کے بعد لوگ گھر میں اکٹھے ہوگئے۔ ساڑھے سات بجے رات کا وقت ہوا تو صاحب کی طبیعت میں بے چینی بڑھنے لگی۔ مجھے کہنے لگے کہ مہمانوں کو کہو کہ آپ جائیں۔ میں نے ایک دو آدمیوں کو کہا۔ باقیوں نے سن لیا اور خود ہی اٹھ کر چلے گئے۔ تقربیاً آٹھ بجے تمام افراد چلے گئے۔ وہ صاحب فوراً اندر چلے گئے۔ مجھے بلایا اور کہا کہ فوراً گیٹ بند کردو اور ٹی وی لائونج کے پردے گرادو اور دروازہ بند کردو میں ڈرگیا کہ پتہ نہیں یہ صاحب کیا کرنے والا ہے۔ کہیں مجھے مار نہ دے۔ مگر اس نے عجیب بات کہی کہ فوراً ٹی وی چلائو آج ڈرامہ کی قسط چلنی ہے۔ میں نے آج تک اس ڈرامے کی کوئی قسط نہیں چھوڑی۔ میں پریشان تھا کہ اگر مہمان بیٹھے رہے تو میں ڈرامہ نہیں دیکھ سکوں گا۔
میں اس کے منہ کی طرف دیکھ رہا تھا اور سوچ رہا تھا کہ اسے اپنے والد کے مرنے کا کوئی غم نہیں ہے مگر اپنے ڈرامے کی قسط چھوٹ جانے کی کتنی فکر ہے۔ جب خون سفید ہوجاتا ہے تو تمام رشتے ناطے ختم ہوجاتے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 141
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں