انسان کی طرح موسم بہار حشرات الارض کیلئے بھی نمو کا باعث بنتا ہے۔ لہٰذا موسمی حشرات الارض اس موسم میں نقصان کا باعث بنتے ہیں اور مختلف جراثیم جو تعدی کا باعث ہوتے ہیں مختلف وبائیں پھیلاتے رہتے ہیں۔ اس موسم میں خسرہ وبائی شکل میں بکثرت پھیلتا ہے
بہار کا موسم انسانی‘ حیوانی اور نباتی صحت کیلئے انتہائی فائدہ مند ہوتا ہے۔ انسانی چہروںپر شگفتگی مسکراہٹ اور نکھار نظر آتا ہے۔ حیوانات کے ماہرین کا بھی مشاہدہ ہے کہ ان میں اس موسم میںبہت سی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ نباتات پر تو اس موسم میں حقیقی بہار آجاتی ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ باغوں‘ پودوں کی نرسریوں اور جنگلات میں نیز پہاڑوں پر‘ خوبصورت بنگلوں اور سڑکوں کے کنارے صدہا اقسام کے پھل دار یا پھولدار پودے سردی کی شدت سے پیدا شدہ بے رونقی اور ویرانی کے خاتمے کے بعد بنی نوع انسان کو موسم گرما میں گرمی کی شدت سے محفوظ کرنے کے لیے چھوٹے چھوٹے شگوفے اور کونپلیں نکال کر اپنے اوپر سر سبز اوڑھ لیتے ہیں‘ پھولدار پودوں میں تو یہ سماں اور بھی زیادہ دلکش و قابل دید ہوتا ہے۔ ان میں پتوں کی سبزی کے ساتھ ساتھ قدرت کی طرف سے ودیعت کردہ خوش نما پھول بھی ان کی رونق کو دوبالا کردیتے ہیں اور اس پر مزید اضافہ دماغوں کو معطر کرنے اور روح کو تسکین بخشنے والی خوشبوئوں سے ہوتا ہے۔ اسی طرح انسانی بچے جو پھولوں کی طرح نرم و نازک ہوتے ہیں اس موسم سے بھرپور استفادہ کرتے ہیں۔ ان کے جسم میں بھی چستی‘ پھرتی چالاکی اور توانائی پیدا ہوجاتی ہے۔ موسم سرما ٹھٹھر کر گزارنے کے بعد وہ گلی کوچوں اور پارکوںمیں کھیل کود میں مشغول نظر آتے ہیں جسمانی نشوونما کے لحاظ سے یہ موسم ان کیلئے بہت مفید ہوتا ہے۔
اگر یہ موسم اعتدال پر قائم ہے تو پھول ہوں یا بچے ان میں خوبصورتی اور رعنائی بڑھتی رہتی ہے باغوں اور باغیچوں میں پھول روز بروز زیادہ دلکش اور خوبصورت نظر آتے ہیں بچے بھی ہشاش بشاش رہنے لگتے ہیں۔ موسم بہار میں آہستہ آہستہ گرمی میں تیزی آنا ہر اعتبار سے درست ہوتا ہے مگر جونہی یہ اعتدال ختم ہوجاتا ہے۔ سرد ہوائیں چلنے لگتی ہیں بادلوں کی چھتری زمین کو ڈھانپے رکھتی ہے تو صحت کا معیار گرنے لگتا ہے پھول دھوپ نہ ملنے کی وجہ سے سردی کے باعث مرجھانے لگتے ہیں۔ یہی کیفیت پھول سے بچوں کی ہوتی ہے۔ موسمی تبدیلی کی وجہ سے لباس میں بھی چونکہ تبدیلی آچکی ہوتی ہے لہٰذا یکایک سردی کی زیادتی سے بچوں کو سردی لگ کر مختلف سرد امراض بخار‘ سردرد‘ نزلہ اور زکام وغیرہ کی علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں چونکہ بچوں کی قوت مدافعت بھی کمزور ہوجاتی ہے۔ اس لیے نمونیا اور خسرہ وغیرہ بھی انہیں گھر لیتے ہیں۔ چنانچہ ایسے حالات میں جب موسم میں اعتدال قائم نہ رہے تو ضروری ہوتا ہے کہ بچوں کو گرم ملبوسات پہنا دیئے جائیں اور غذا کے معاملہ میں بھی احتیاط کا دامن نہ چھوٹے کیونکہ مشاہدہ ہے کہ جونہی سردی کی شدت میں کمی واقع ہو اور چند یوم کیلئے سورج کی شعاعیں سروں پر چمکنے لگیں تو انسانی صحت کے دشمن برف کے گولے اور دیگر ٹھنڈی اشیاءبازار میں نظر آنے لگتی ہیں ان کا استعمال کسی صورت بھی صحت کیلئے فائدہ مند نہیں ہوتا ایسی اشیاءکی تیاری میں شامل ہونے والی اشیاءبھی ناقص اور معیاری نہیں ہوتیں۔
انسان کی طرح موسم بہار حشرات الارض کیلئے بھی نمو کا باعث بنتا ہے۔ لہٰذا موسمی حشرات الارض اس موسم میں نقصان کا باعث بنتے ہیں اور مختلف جراثیم جو تعدی کا باعث ہوتے ہیں مختلف وبائیں پھیلاتے رہتے ہیں۔ اس موسم میں خسرہ وبائی شکل میں بکثرت پھیلتا ہے جس کے زیادہ تر مریض اکثر دیہاتوں میں دیکھنے کا اتفاق ہوتا ہے کیونکہ وہاں علاج کی فوری سہولتیں اور پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہوتا نہ ہی اور ضروری احتیاطی تدابیر پر عمل ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ سعال دیکی (کالی کھانسی) بھی اکثر انہی ایام میں زیادہ ہوتی ہے اور اس مرض میں مبتلا بچوں کو شدید تکلیف اٹھانا پڑتی ہے۔ اس لیے حساس بچوں کوامراض سے محفوظ رکھنے کیلئے مکمل احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا بہت ضروری ہوتا ہے بچوں کے علاوہ جوان افراد بھی موسم بہار میں خرابی خون کے امراض میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ ان میں خارش اور سرخ رنگ کی چھوٹی چھوٹی پھنسیوں کا عارضہ لاحق ہوجاتا ہے جن میں شدید جلن اور خارش رہتی ہے۔ وہ بعض مریضوں کیلئے بھی نقصان دہ ہوتا ہے۔ مشاہدہ ہے کہ سل کے مریضوں کے مرض میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ البتہ وجع المفاصل کے مریض جن کی سردیاں انتہائی مشقت اور پریشانی کے عالم میں گزرتی ہیں ان میں افاقہ کی صورت نظر آتی ہے۔ اس موسم میں کمرے سے باہر سونا صحت کیلئے نقصان دہ ہے۔
موسم بہار میں کینو ایک ایسا پھل ہے جس کے استعمال سے انسانی جسم میں حیاتین ج دور ہوکر طاقت و توانائی پیدا ہوجاتی ہے اس میں شامل فولاد کے اجزاءچہرہ کے رنگ کو سرخ و سفید بناتے ہیں جن سے چہرہ میں نکھار پیدا ہوتا ہے۔ اس موسم میں اس کی ترشی بھی ختم ہوچکی ہوتی ہے۔ اس موسم کی دوسری اہم ترکاری گاجر ہے۔ اس کو عرف عام میں غریبوں کا سیب بھی کہتے ہیں۔ اس کا سالن تیار کرکے کھانے سے یا کچی بطور سلاد کھانے سے مقوی قلب اور دماغ و جگرپر اثرات ظاہر ہوتے ہیں۔ معدہ و امعاءکے فعل میں نظم پیدا ہوجاتا ہے۔ شریانوں کیلئے مفید ہے۔ اس میں حیاتین الف کی کثیرمقدار موجود ہوتی ہے۔
اس لیے شب کوری اندھراتا اور حیاتین الف کی کمی سے ہونے والے ضعف بصر کیلئے بہت ہی مفید ہے۔
٭٭٭٭٭٭
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 115
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں