شراب اور شعراءکی صحبت بھی حضرت جگر سے اس سرمایہ کو جدا نہ کرسکی مگر یہی انسان جب اس فطری گوہر سے محروم ہوجاتا ہے تو پھر احکم الحاکمین کے فرمان کے مطابق ” پھر ہم اس کو پستی کی حالت والوں سے بھی پست کردیتے ہیں“ (التین:5)
مشاعرے سے واپس ہوئے مشاعرے کے ذمہ داروں نے حضرت جگر مراد آبادی کی خدمت میں چھ سو روپے پیش کیے انہوں نے شیروانی میں رکھ لیے۔ ٹرین آنے میں وقت تھا۔
خیال ہوا کہ نائی کے یہاں خط وغیرہ بنوالیں‘ نائی کی ایک اچھی دکان پر حجامت بنوانے کے لیے شیروانی کھونٹی پر ٹانگ دی‘ کئی شاگرد بھی ساتھ میں تھے یہ اس زمانے کا واقعہ ہے جب حضرت جگر نے شراب سے توبہ نہیں کی تھی۔ شاگردوں میں لت متعدی طور پر موجود تھی اور اس کے نتیجہ میں شراب کیلئے پیسوں کی ضرورت شاگردوں کو درپیش تھی‘ کسی شاگرد نے موقع پاکر چھ سو روپے نکال لیے ایک دوسرے شاگرد برابر والی کرسی پر حضرت جگر کے ساتھ حجامت بنوارہے تھے۔ انہوں نے جیب سے چھ سو روپے نکالتے ہوئے سامنے آئینہ میں دیکھ لیا ۔
جگر صاحب حجامت بنوا کر فارغ ہوئے‘ کھونٹی سے اتار کر شیروانی زیب تن کی، دکان سے باہر نکلتے وقت دیکھنے والے شاگرد نے یہ بتانے کیلئے کہ دوسرے ساتھی نے جیب سے چھ سو روپے چرا لیے ہیں زبان کھولی: ”حضرت“ ابھی حضرت ہی کہا تھا کہ لفظ و انداز سے جگر مراد آبادی سمجھ گئے کہ انہوں نے جیب سے روپے نکالتے ہوئے دیکھ لیا ہے۔ خود جگر مراد آبادی چونکہ بالکل سامنے کرسی پر حجامت بنوا رہے تھے تو انہوں نے آئینہ میں خود بھی روپے نکالتے ہوئے دیکھ لیا تھا فوراً بتانے والے شاگرد کے منھ پر ہاتھ رکھا اور ان کو لے کر ایک طرف خلوت میں گئے اور بولے ”خدا کے لیے ان روپیوں کے نکالنے کا ان ساتھی سے تذکرہ بھی نہ کرنا‘ اس لیے کہ اگر تم نے تذکرہ کردیا تو ان کے چہرہ پر چوری کھل جانے کی وجہ سے جو شرمندگی ہوگی وہ مجھ سے برداشت نہ ہوسکے گی‘ میں مرجائوں گا۔“
چار محترم چیزوں کی قسم کھا کر احسن الخالقین خدا نے انسان کے فطری اور خلقی جوہر کی یوں تعریف کی ہے:
”بلاشبہ ہم نے انسان کو بہت خوبصورت سانچہ میں ڈھالا ہے“ (التین: 4)
اس کی فطری شرافت اگر بیماری اور ذائل کی زد میں نہ آئے تو اس شرافت کے ایسے واقعات سے انسانیت کی تاریخ تابناک ہے کہ جن پر فرشتوں کورشک آئے بعض لوگوں میں یہ فطری اور خلقی شرافت اور حسن خاندانی خمیر کے ساتھ ایسا پیوست ہوجاتا ہے کہ شراب اور شعراءکی صحبت بھی حضرت جگر سے اس سرمایہ کو جدا نہ کرسکی مگر یہی انسان جب اس فطری گوہر سے محروم ہوجاتا ہے تو پھر احکم الحاکمین کے فرمان کے مطابق ” پھر ہم اس کو پستی کی حالت والوں سے بھی پست کردیتے ہیں“ (التین:5)
ایک حضرت جگر اور ان جیسے کمال ظرف اور جوہر عظمت رکھنے والے لوگ ہیں کہ چور کو چوری میں بھی شرمندگی نہ ہو مگر وہ اس شرمندگی کو دیکھنے کی تاب نہ رکھتے ہوں اور دوسری طرف ایسے لوگ بھی ہیں جن کے بارے میں ارشاد ہے : ”جس کے ساتھ تم نے احسان کیا ہو اس کے شر سے ہوشیار رہو“ یعنی محسن کو اس کے شر سے بچنے کا حکم دیا گیا ہے۔ انسان کو اس بگاڑ اور بناو کا اختیار بھی اللہ نے دیا ہے: ”اللہ تعالیٰ کسی قوم کی حالت کو نہیں بدلتا جب تک کہ وہ لوگ خود اپنے آپ کو نہ بدلیں“ (الرعد:11)
علی ظرفی، فطری اور خلقی شرافت کو محفوظ رکھ کر فرشتوں کو شرما دینے والے جوہر کو بھی انسان حاصل کرسکتا ہے اور شیطان کو شرما دینے والے واقعات بھی انسان سے وقوع پذیر ہوتے ہیں اور خود انسان کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ اپنے آپ کو کس زمرے میں رکھنا چاہتا ہے۔
کاش ہم اپنے اس اختیار کا فائدہ اٹھا سکیں!!!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں