پیارے قارئین کرام السلام علیکم!
کے بعد عرض یہ ہے کہ احقر اکثر اپنے تجربات عبقری کو بطور تحفہ بھیجتا رہتا ہے۔ احقر کی کوشش یہی ہوتی ہے کہ وہ بات لکھی جائے وہ نسخہ، وہ عمل جو ذاتی طور پر تجربہ میں آچکا ہو یا پھر کسی قابل مستند حکیم اور مستند عامل کے تحائف بھیجنے کی کوشش کرتا رہتا ہوں۔
آج کی نشست میں چند نسخے جوکہ تجربہ میں آچکے ہیں اور چند نسخے جو قابل حکیموں کی طرف سے بطور تحفہ ملے ہیں پیش کرنے کی سعادت حاصل کررہا ہوں اور قارئین کرام سے اور حکیم صاحب سے خصوصی دعاﺅں کی درخواست کرتا ہوں۔ زندگی کی وفا شامل رہی تو انشاءاللہ آئندہ بھی نادر و نایاب نسخے و عملیات بھیجنے کی کوشش کرتا رہونگا۔
مقوی دماغ نسخہ
مغز بادام 21 عدد اور چھوہارا ایک عدد رات کو پانی میں ڈال کر صبح کے وقت مغز بادام اور چھوہارے کے چھلکے میں سات عدد الائچی کے دانے اور سات عدد مرچ سیاہ ملاکر گھوٹو۔ پھر اس میں 2 عدد ورق نقرہ، ایک چھٹانک تازہ مکھن اور چھٹانک مصری کوزہ پسی ہوئی ملاکر صبح نہار منہ کھائیں اس کے بعد جب تک اچھی طرح بھوک نہ لگے نہ کھاﺅ اگر اس کا استعمال کچھ عرصہ اور باقاعدہ باپرہیز (ترش چیزوں سے) کھایا جائے تو دماغ میں اتنی طاقت ہوتی ہے کہ بیان سے باہر ہے۔ ایک بار ضرور تجربہ کیجئے۔
قارئین کرام مندرجہ بالا نسخہ حکیم محمد طارق صاحب کی کتاب ”طبی نچوڑ“ کے صفحہ نمبر 199 پر درج ہے۔ احقر بچپن سے کمزوری دماغ کا شکار تھا۔ مختلف ادویات استعمال کیں جب اس نسخہ پر نظرپڑی تو آزمانے کی جرات کی۔ اس کے بعد میں نے کیا محسوس کیا استعمال کرنے والے خود دیکھ لینگے۔
گرتے بالوں کا مجرب نسخہ
کلونجی10 گرام، لونگ10 گرام، دو عدددیسی انڈے اور پسی ہوئی مہندی بغیر کیمیکل کے50 گرام‘ ایک پاو دہی میں ملاکر سر پر لگائیں، تین چار گھنٹے کے بعد کسی بھی شیمپو سے دھولیا جائے۔ گرتے بالوں کیلئے مجرب ہے۔ بال نرم اور چمکدار ہوجاتے ہیں۔ یہ نسخہ حکیم محمد طارق صاحب کی کتاب ”مجھے شفاءکیسے ملی“ میں ہے۔ کتاب اس وقت میرے پاس نہیں ہے۔ میں صفحہ نمبر بھول چکا ہوں۔ یہ نسخہ میرے تین دوستوں کا تجربہ شدہ ہے اور تینوں دوست بے حد تعریف کرتے ہیں۔
گوہانجنی کا حیرت انگیز ٹوٹکہ
احقر 10-11 سال سے اس مرض کا شکار تھا۔ ہفتہ میں ایک بار ضرور آنکھوں میں گوہانجنی نکلتی تھی۔ آنکھوں کے اسپیشلسٹ سے آنکھوں کا معائنہ کروایا۔ سات آٹھ سال سے علاج کرتا رہا جب ادویات اور سلوشن ختم ہوجاتے پھر دانے نکل آتے تھے۔ ایک دن حکیم محمد طارق صاحب سے فون پر بات کی اور مسئلہ بیان کیا۔ حکیم صاحب نے ایک حیران کن ٹوٹکہ بتایا۔ میں نے استعمال کیا۔ دوسرے دن گوہانجنی غائب ہوگئی۔ تادم تحریر سات آٹھ مہینے گزر چکے ہیں الحمد اللہ پھر اس بیماری کا شکار نہیں ہوا ہوں۔
ٹوٹکہ: لونگ پیس کر پانی کے ذریعے پھر دانے پر لگاﺅ۔ انشاءاللہ دو تین بار لگانے سے گوہانجنی کا نام و نشان نہ رہیگا۔ اگر لونگ آنکھوں کے اندر چلا جائے تو آنکھیں جلتی ہیں لیکن پھر خود بخود ٹھیک ہوجاتی ہیں۔
دس سال پرانی خارش سے نجات
بعض اوقات ایک معمولی عارضہ برسوں تک عذاب جاں بنا رہتا ہے۔ درجنوں معالج اور ماہرین خصوصی شفا بخش علاج میں ناکام ہوجاتے ہیں۔ مریض تنگ آکر اپنے مرض کے اسباب پر غور اور عادات میں رد و بدل شروع کردیتا ہے۔ بعض حالات میں اسے حیرت انگیز طور پر شفا ہوجاتی ہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ درج ذیل ہے۔
کوئی دس برس ادھر کی بات ہے، میرے نچلے ہونٹ کے اندر خراش شروع ہوئی۔ خراش کے مقام کے اردگرد کی بافتیں سفید ہوگئیں۔ کئی سال تک تو میں اسے منہ کی عام تکلیف سمجھ کر بے فکر رہا، کیوں کہ یہ شکایت کبھی ہوتی اور کبھی نہ ہوتی۔ البتہ یہ بات ضرور ہے کہ ہر بار خراش پہلے سے زیادہ سخت ہوتی تھی۔
اس کے بعد چند سال تک میں مختلف معالجوں سے مشورہ اور ان کا علاج کرتا رہا۔ ان سب نے یہی بتایا کہ تکلیف معمولی ہے، فکر کی بات نہیں۔ اس کے بعد میں دوسرے شہر میں رہنے لگا۔ وہاں کے ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ منہ کے امراض کے ماہر خصوصی سے معائنہ کرایا جائے۔ اس سے میری تشویش بڑھ گئی۔ تاہم میں نے ماہر خصوصی سے معائنہ کرایا۔ یہ ماہر خصوصی بنیادی طور پر سفلس کا علاج کرتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ اس تکلیف کا سفلس سے کوئی تعلق نہیں۔ بہتر ہے کہ معالج دنداں سے ان دانتوں کو ہموار کرالیا جائے۔
اب علاج کا رخ دانتوں کی طرف پھر گیا۔ میں نے وقفے وقفے کے بعد چار معالجین دنداں سے مشورہ کیا۔ سب نے اپنی طرف سے کچھ نہ کچھ کیا، مگر فائدہ نہ ہوا۔ معالجین دنداں کی باتوں سے اندازہ ہوا کہ اس تکلیف کا تعلق دانتوں سے نہیں تھا۔
چھے ماہ پہلے کی بات ہے کہ میری تکلیف بڑھ گئی۔ پریشانی میں خراش کی جگہ پر بار بار زبان پھیرنے سے تکلیف اور بڑھ جاتی تھی۔ میں نے دل میں سوچا کہ حتی المقدور میں نے اس کے علاج کی کوشش کی ہے۔ کوئی معالج اب تک مرض کے اصل سبب کو معلوم نہیں کرسکا، کیوں نہ کچھ دن کے لیے اسے میں یوں ہی رہنے دوں۔
لیکن مسلسل جسمانی تکلیف کو بھلانا آسان کام نہیں۔ میں نے خراش کو اس کے حال پر چھوڑ دینے کا ارادہ تو کرلیا، لیکن ایک پل کے لیے چین بھی نہیں تھا، چنانچہ میں نے سوچنا شروع کردیا۔ اپنی عادات کا جائزہ لیا۔ میری سمجھ میں یہ بات آئی کہ ہر صبح گرم گرم کافی پینے کی عادت سے اس کا تعلق ہوسکتا ہے۔ میں نے کافی کا استعمال بند کردیا۔ دو چار دن افاقہ محسوس ہوا۔ جی خوش ہوا، لیکن پھر سے شکایت لوٹ آئی۔ میں نے دوبارہ کافی کا استعمال شروع کردیا۔ اب مجھے خیال آیا کہ ممکن ہے کافی کی جو برانڈ میں استعمال کرتا ہوں اس سے مرض کا تعلق ہو۔ کئی دن تک کافی کے برانڈ بدلتا رہا، لیکن کوئی فائدہ نہ ہوا۔
اب مجھے یہ بات سوجھی کہ میں خاصی گرم کافی پیتا ہوں۔ اس میں کچھ ملاکر اسے ٹھنڈا کرلیا جائے تو ممکن ہے افاقہ ہو۔ دودھ اور بالائی مجھے راس نہیں آتے تھے، اس لیے ان کا استعمال میں نے نہیں کیا۔ ایک دن میں نے ایک دو برف ریزے کافی میں ملادیئے۔ جب وہ گھل گئے تو میں نے کافی پی لی۔ میں نے تین دن تک یہی عمل کیا اور میری حیرت کی انتہا نہ رہی کہ خراش والی جگہ کی حساسیت کم ہوگئی۔ پھر تو اسے میں نے معمول بنالیا۔ ہفتے عشرے میں تکلیف رفع ہوگئی۔مجھے اپنی اس دریافت سے جو خوشی ہوئی میں وہ بیان نہیں کرسکتا۔ تاہم مجھے شک تھا کہ یہ عارضی نہ ہو، لیکن اب چھے ماہ بعد بھی میں ٹھیک ہوں۔ معلوم ہوتا ہے کہ خراشیدہ بافتیں گرمی کو برداشت نہیں کرسکتی تھیں، اس سے وہ مشتعل ہوجاتی تھیں۔ برف کے استعمال نے حدت کو معتدل کردیا اور دس سال پرانی تکلیف جاتی رہی۔ (یوسف شیراز)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں