Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

گھر گھر ہستی، سکھ سکھ مستی (تہمینہ مہک، لاہور)

ماہنامہ عبقری - نومبر 2010ء

ایک شور سا ہے زیر زمین زیر سما بھی حیران فرشتے ہیں پریشان فضا بھی دنیا میں کونسا گھر ایسا ہے جہاں دکھ‘ پریشانی‘ لڑائی جھگڑے‘ بیماری نہ ہو اور ساتھ خوشیاں ہنگامہ‘ تقریبات نہ ہوں مگر ان سب باتوں میں سلیقہ مندی‘ کفایت شعاری‘ ہنرمندی اور متحمل مزاجی لازمی ہے جو گھر کو جنت بنادیتی ہیں اور پھر کمرتوڑ مہنگائی‘ نمودو نمائش سبقت لے جانے کا جذبہ سفید پوشی کا بھرم کہ ہم کسی سے کم نہیں۔ ہر اک کو یہی گمان ہے ہر قیمتی چیز‘ باہر کا سامان ہمارے گھر میں ہے اور اپنے کو دوسرے سے برتر سمجھنا شاید ہر عورت کی فطرت ہے اور یہ مقابلہ بازی کی دوڑ انسان کو کبھی احساس کم تری اور کبھی محرومی کا شکار کردیتی ہے اور یہی سوچ کر ہم سب سے برتر ہیں اور کھوکھلے جذبے جو انسان کا چین چھین لیتے ہیں۔ گھر کو جنت بنانے کیلئے ضروری ہے کہ گھر کے افراد باہمی مشورے سے کام لیں اور کبھی کبھی چھوٹے بھی اچھی اور بڑی بات کرتے ہیں اس لیے ان کو بھی اہمیت دینی ضروری ہے ایک سلیقہ مند عورت اپنے بجٹ میں اس طرح بچت کرتی ہے کہ برے وقت میں کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلانا پڑے اور گھر کے افراد کو سامنے رکھ کر روزانہ کاکام ہوتا ہے۔ اب ہر گھر میں سب کے خیالات یکساں ہوتے ہیں اور نہ عادتیں مگر ”گھر“ بنائے رکھنا ہر طرح کی مشکل کو باہم حل کرنے کا طریقہ ہی ایک سلیقہ مند ”عورت“ کا ہنر ہے۔ آئیے دیکھیے اس گھر میں سب ہیں ساس‘ سسر پھر ان کی بہو داماد نندیں بھابی اور ننھے منے بچے۔ ہمیں وہ طرزعمل اختیار کرنا ہے جو بچوں کو بہتر اور مثبت سوچ دے اور ساسو ماں کا عمل بہو کے ساتھ شفقت والا ہو‘ وہ اس گھر میں مہمان ہے نہ غیر بلکہ وہ اس گھر کی نائب ہے۔ ساسو ماں کے بعد البتہ عزت ہے تو بہو کی۔ یہ نندیں جوماں باپ کی لاڈلیاں ہیں ایک دن ان کو بھی اپنے گھر بسانے میں انہیں اپنی بھابی سے کس طرح پیش آنا ہے یہ محبت کی تقسیم ساسو ماں کرتی ہیں۔ تبدیل ہوتا ہے ”لڑکی کا گھر“ پہلے جہاں رہتی ہے بعد میں وہ میکہ بن جاتا ہے وہ سسرال چلی جاتی ہے اس میں اس کا کیا کردار ہے دیکھئے۔ بھابی کا کام رشتہ بنانا اول‘ اول شوہر کے کپڑوں کا خیال رکھنا پھر یہ گھر جو سونا سونا تھا بچوں کی چہکار سے گونج اٹھتا ہے تب بھابی کی ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے اگر بھابی گھریلو خاتون ہیں تو وہ احسن طریقہ سے یہ کام انجام دیتی ہیں مگر ملازمت پیشہ ہیں تو کچھ کام نندوں کی ذمہ داریوںمیں شامل ہوتے ہیں۔ پہلے پہل تو بڑے شوق سے اپنے بھتیجے اور بھتیجوں سے پیار کرتی ہیں مگر احسان کرکے‘ پھر وقت پر لگا کراڑتا ہے۔ نندیں اپنے اپنے گھروں کو یعنی سسرال جاتیں ہیں مگر دل ہے کہ مانتا ہی نہیں‘ جب ماں حیات ہے وہ راجکماری کا رول ادا کرتی رہتی ہیں اور بھائی کو اپنی اداوں سے جیت لینے میں کامیاب رہتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے ہمارا میکہ ہی اصل ہمارا گھر ہے جہاں عمر گزاری ماں کی شفقت باپ کا پیار بھائی کی چاہت کیسے بھلادیں ”بھابی“ تو غیر ہیں ہم جو چاہتے ہیں کرینگے اب بچاری ”بہو“ جو گھر کی مالکن ہے کیا کرے شکوہ کرے تو کس سے اور بھائی جو ایک شوہر ہے باپ ہے مگر کیا کرے ان بہنوں کو رخصت کرکے بھی بیوی کا نہ ہوسکا کیوں؟ اب اس میں قصوروار کون ہے؟ وہ نندیں جو اپنے سسرال میں میاں کو پیر کی جوتی اور اپنی نندوں کو انگلیوں پر نچاتی ہیں اور پھر بھی مظلوم ہیں جو بھائی نے کیا ہم نے قبول کیا لہٰذا اب ہماری شاہ خرچیاں‘ ہماری ضرورتیں پوری کرنا تمہاری ذمہ داری ہے کیونکہ ہم نے تمہارا حکم مانا مگر اس پر یہ عورت جو بیوی ہے وہ اپنے حقوق کا ذمہ دار کس کو ٹھرائے۔ کیونکہ اب ساسو ماں کا سایہ نہیں ہے اور سسر بیرون ملک رہتے ہیں مگر یہ نندیں جو آج بھی بہن اور معصوم ہیں عمر میں کتنی بڑی ہیں یہ بات چھوڑیں مگر عقل بچپن کی ہے بتائیے اٹل اٹوٹ رشتوں میں دڑار آئی ہے نہ یہ ٹوٹتے ہیں مگر جب یہ رشتہ اپنی شکل تبدیل کرتے ہیں کہیں یہ بھابی کا روپ اختیار کرتے ہیں کہیںمامی‘ چاچی‘ پھوپھی‘ خالہ بن جاتے ہیں درمیان میں معصوم معصوم کلیوں کی مہکار جو پھول بننے والے ہوتے ہیں جب اپنے چمن میں عجیب عجیب نظارے دیکھتے ہیں وہ فیصلہ نہیں کرپاتے کیا پھوپھیاں ایسی ہوتی ہیں کہتی ہیں بس لینا ہی لینا ہے دنیا ہماری روایت نہیں تو بتائیے ایسے میں گھرانہ کس طرح پرامن رہ سکتا ہے گھرمیں سب سے اہم کردار شوہر کا ہوتا ہے اور شوہر کو نہ صرف دنیا میں عزت اور رتبہ زیادہ ہے بلکہ اللہ تعالیٰ نے بھی اس کو مجازی خدا کا درجہ دیا ہے۔ اب یہ شوہر کی ذمہ داری ہے وہ حقوق کی تقسیم میں تدبیر سے کام لے سچ اور جھوٹ کو سمجھیں اور سب سے بڑھ کر ”بیوی“جو اس کی ابدی ساتھی ہے جو اس کے سکھ‘ درد‘ غم‘ خوشی کی ہم راز ہے اس سے مل کر مشورہ کرے۔کیونکہ میاں بیوی گاڑی کے دو پہیے ہیں ایک بھی خراب ہوگیا تو گھر کی گاڑی رک جاتی ہے۔ تاکہ مظلوم کے حق کی تلفی نہ ہو اور ان کی انا‘ عزت‘ وقار‘ خودداری شوہر کی طرف سے نہیں مل رہی ہے سلیقہ مندی سے ان کو سکھا دے اور تب ہی گھر جنت کا نمونہ بن سکتا ہے۔ گھر گھرہستی کیلئے لازمی ہے شوہر اپنے رتبہ اور مقام کو پہچانے تاکہ محبت اور پیار کا رنگ نظر آئے۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 841 reviews.