Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

سعادت کے دن عبادت کی راتیں

ماہنامہ عبقری - اگست 2010ء

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بلاشبہ جنت ماہ رمضان کیلئے شروع سال سے اخیر سال تک سجائی جاتی ہے جب رمضان شریف کا مہینہ شروع ہوتا ہے تو جنت (اللہ تعالیٰ سے ) عرض کرتی ہے ”اے اللہ! اس مبارک مہینہ میں اپنے بندوں میں سے کچھ بندے میرے اندر قیام کرنیوالے مقرر فرمادیجئے۔ (جو عبادت کرکے میرے اندر داخل ہوسکیں) اسی طرح حوریں بھی عرض کرتی ہیں کہ اے خدائے ذوالجلال! اس بابرکت مہینہ میں اپنے بندوں میں سے ہمارے واسطے کچھ خاوند مقرر فرمادیجئے چنانچہ جس شخص نے رمضان شریف کے مہینہ میں اپنے نفس کی حفاظت کی اور کوئی نشہ آور چیز نہ پی اور نہ کسی مومن پر کوئی بہتان لگایا اور نہ کوئی گناہ کبیرہ کیا تو اللہ جل شانہ رمضان شریف کی ہر رات میں اس بندہ کی سو حوروں سے شادی کردیتے ہیں اور اس کیلئے جنت میں ایک محل سونے، چاندی، یاقوت اور زمرد کا تیار کردیتے ہیں، اس محل کی لمبائی چوڑائی کا یہ عالم ہے کہ اگر ساری دنیااکٹھی کرکے اس محل میں رکھ دی جائے تو ایسی معلوم ہو جیسے دنیا میں کوئی بکریوں کا باڑہ ہو یعنی جس طرح تمام دنیا کے مقابلہ میں بکریوں کا باڑہ چھوٹا سامعلوم ہوتا ہے اسی طرح اگر ساری دنیا جنت کے اس محل میں رکھ دی جائے تو بکریوں کے باڑے کی طرح چھوٹی سی معلوم ہوگی۔ اور جس شخص نے اس مبارک مہینہ میں کوئی نشہ والی چیز پی یا کسی مومن پر کوئی بہتان لگایا یا کوئی گناہ کبیرہ کیا تو اللہ تعالیٰ اس کے سال بھر کے نیک اعمال ختم کردینگے۔ لہٰذا رمضان شریف کے مہینہ میں بے احتیاطی سے بچیں کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے۔ اس میں اللہ کی حدود سے آگے نہ بڑھو، اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے گیارہ مہینے مقرر کیے ہیں جن میں تم طرح طرح کی نعمتیں استعمال کرتے ہو اور لذتیں حاصل کرتے ہو، رمضان کامہینہ اللہ تعالیٰ نے اپنی عبادت کرانے کیلئے خاص فرمالیا ہے۔ لہٰذا رمضان کے مہینہ میں بے احتیاطی سے گریز کرو اور جان و دل سے اطاعت کرو۔ (جمع الفوائد ) ایک حدیث مبارکہ کے مفہوم کے مطابق ہے کہ اگر لوگوں کو یہ علم ہوجائے کہ رمضان اپنے اندر کتنی برکتیں اور سعادتیں رکھتا ہے توسب لوگ یہ تمنا کرنے لگیں کہ سارا سال ہی رمضان رہے اور پورے سال روزے ہی رکھے جاتے رہیں۔ رمضان المبارک کی فضیلت و اہمیت کا اندازہ اس حدیث سے کیا جاسکتا ہے کہ جب شعبان المعظم کا آغاز ہوتا تو اس کے آخری دنوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو ایک جگہ جمع فرما کر ان سے خطاب فرماتے کہ ”اے لوگو !بے شک تم پر ایک بڑا بابرکت اور رحمتوں والا مہینہ سایہ فگن ہے (یعنی آنے والا ہے) یہ ایسا مہینہ ہے کہ اس میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے یعنی شب قدر‘ جس نے اس مہینے میں کوئی نیک کام کیا یعنی نفل ادا کیے اسے فرض کی ادائیگی کا ثواب ملے گا اور جس نے فرض ادا کیے اسے ایک فرض کی ادائیگی کے بدلے ستر فرائض کی ادائیگی کا ثواب دیا جائے گا۔ یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر ایسی نعمت ہے جس کا بدلہ جنت ہے۔ اس کا پہلا عشرہ رحمت‘ درمیانی عشرہ مغفرت اور تیسرہ عشرہ جہنم کی آگ سے نجات کا ہے۔“ (سنن بیہقی) رمضان المبارک کی فضیلت کے بارے میں ایک حدیث پاک میں آتا ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ حضور نبی کریم علیہ الصلوٰة والسلام نے ارشاد فرمایا کہ جب رمضان کا مہینہ شروع ہوتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور ایک روایت میں ہے کہ جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کردئیے جاتے ہیں اور شیاطین زنجیروں میں جکڑ دئیے جاتے ہیں اور ایک روایت میں آتا ہے کہ رحمت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں۔ (بخاری و مسلم) ایک اور حدیث میں حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے شعبان کے آخر میں وعظ فرمایا‘ اے لوگو! تمہارے پاس عظمت والا‘ برکت والا مہینہ آیا‘ اسکے روزے اللہ تعالیٰ نے فرض کیے اور اسکی رات میں قیام کرنا نفل قرار دیا ہے جو اس میں نیکی کا کوئی کام یعنی نفل عبادت کرے تو ایسا ہے جیسے اور مہینہ میں فرض ادا کیا اور جس نے ایک فرض ادا کیا تو ایسا ہے جیسے اور دنوں میں ستر فرض ادا کیے۔ یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے اور یہ غم خواری کا مہینہ ہے اور اس مہینہ میں مومن کا رزق بڑھایا جاتا ہے جو اس میں روزہ دار کو افطار کرائے اسکے گناہوں کیلئے مغفرت ہے اور اسکی گردن جہنم سے آزاد کردی جائے گی اور اس میں افطار کرانے والے کو ویسا ہی ثواب ملے گا جیسا روزہ رکھنے والے کو ملے گا اس کے ثواب میں کچھ کمی کئے بغیر‘ ہم نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے ہر شخص وہ چیز نہیں پاتا جس سے روزہ افطار کرائے ‘حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ یہ ثواب اس شخص کو بھی دے گا جو ایک گھونٹ دودھ یا ایک کھجور یا ایک گھونٹ پانی سے افطار کرائے اور جس نے روزہ دار کو پیٹ بھر کر کھانا کھلایا اسکو اللہ تعالیٰ میرے حوض سے سیراب کرے گا‘ کبھی پیاسا نہ ہوگا یہاں تک کہ جنت میں داخل ہوجائے گا اور جو اپنے غلام پر اس مہینہ میں تخفیف کرے گا (یعنی کام لینے میں کمی کردے) تو اللہ تعالیٰ اسے بخش دے گا اور جہنم سے آزاد فرمائے گا۔ (بیہقی) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کو رمضان شریف کے بارے میںایسے پانچ انعامات ملے ہیں جو پہلی امتوں کو نہیں ملے۔ 1۔ انکے منہ کی بدبو اللہ کے نزدیک مشک سے زیادہ محبوب ہے۔ 2۔ مچھلیاں ان کیلئے دعاءمغفرت کرتی ہیں۔3۔ان کیلئے جنت روزانہ سجائی جاتی ہے۔4۔ سرکش شیاطین جکڑ دئیے جاتے ہیں۔5۔ رمضان کی آخری رات میں روزہ داروں کی مغفرت کردی جاتی ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ رمضان المبارک میں اللہ تعالیٰ کو یاد کرنے والا شخص بخشا بخشایا ہے لہٰذا روزہ دار کو زیادہ سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے دعا مانگتے رہنا چاہیے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رمضان المبارک کی ہر رات ایک منادی پکارتا ہے کہ اے خیر کو تلاش کرنے والے متوجہ ہو اور آگے بڑھ اور اے برائی کے طلبگار بس کر اور آنکھیں کھول اسکے بعد وہ فرشتہ کہتا ہے کہ کوئی مغفرت کا چاہنے والا ہے کہ اس کی مغفرت کی جائے ‘کوئی توبہ کرنے والا ہے کہ اس کی توبہ قبو ل کی جائے‘ کوئی دعا کرنے والا ہے کہ اس کی دعاءقبول کی جائے کوئی سائل ہے کہ اس کا سوال پورا کیا جائے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی ایک طویل حدیث ہے کہ جنت کو رمضان شریف کیلئے خوشبووں کی دھونی دی جاتی ہے اور شروع سال سے آخر سال تک رمضان کی خاطر سجایا جاتا ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ رضوان (داروغہ جنت)کو فرماتے ہیں کہ جنت کے دروازے کھول دے اور مالک (داروغہ جہنم) سے فرماتے ہیںکہ احمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے روزہ داروں پر جہنم کے دروازے بند کردے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ رمضان شریف میں روزانہ افطار کے وقت حق تعالیٰ شانہ ایسے دس لاکھ افراد کو جہنم سے خلاصی عطا فرماتے ہیں جو جہنم کے مستحق ہوچکے تھے اور جب رمضان کا آخری دن ہوتا ہے تو جس قدر لوگ پورے ماہ میں جہنم سے آزاد کیے گئے تھے انکے برابر اس ایک دن میں آزاد فرماتے ہیں یعنی اگر رمضان المبارک تیس دن کا ہو تو انتیس دنوں میں جہنم سے خلاصی پانے کی تعداد دو کروڑ نوے لاکھ بنتی ہے پھراتنی ہی تعداد لوگوں کی آخری دن جہنم سے خلاصی حاصل کرتی ہے تو جہنم سے آزادی کا پروانہ حاصل کرنے والے خوش نصیبوں کی کل تعداد پانچ کروڑ اسی لاکھ بنتی ہے۔ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو رمضان میں مجالس ذکر میں سے کسی مجلس میں حاضر ہوتا ہے اللہ اس کیلئے ہر قدم کے عوض ایک سال کی عبادت لکھتا ہے اور قیامت میں وہ میرے عرش کے نیچے ہوگا اور جو رمضان میں جماعت پر مداومت کرتا ہے اللہ اسے ہر رکعت کے عوض میں نور کا شہر عطا فرمائیگا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رمضان سال کا قلب ہے جب وہ درست رہا تو تمام سال درست ہوجاتا ہے۔ جو رمضان کی پہلی شب کو سورہ فتح پڑھتا ہے اس سال حوادثات سے محفوظ رہتا ہے جب فرشتہ روزہ لے کر اللہ کے پاس جاتا ہے تو اللہ ارشاد فرماتا ہے کہ میرے بندے نے تیرا اکرام کیا اور تیری تعظیم کی روزہ کہتا ہے کہ ہاں اے رب مجھے اپنے نفس کے نہایت اشرف مقام میں اس نے اتارا اور مجھے مائدہ نماز اور تراویح پر ٹھہرایا اور میری خدمت کرنے کھڑا ہوگیا اور حرام سے اپنی دونوں آنکھوں کو بچائے رکھا اور کان کو باطل کے سننے سے محفوظ رکھا تو اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ آج کے دن میں اسے مقعد صدق میں ذی قدرت بادشاہ کے پاس اتاروں گا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے شعبان میرا مہینہ ہے ‘جیسے میں تمام انبیاءپر افضل ہوں اسی طرح یہ مہینہ بھی اور مہینوں سے افضل ہے اور رمضان اللہ کا مہینہ ہے اسکی فضیلت کا اندازہ نہیں ہوسکتا۔ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رمضان کی پہلی شب کو آسمان اور جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں پھر اس کی آخری رات تک بند نہیں کیے جاتے اور جو بندہ اس کی کسی رات میں نماز پڑھتا ہے تو اللہ اس کیلئے ہر سجدہ کے عوض میں ایک ہزار اور سات سو نیکیاں لکھتاہے اور جنت میں سرخ یا قوت کا گھر بناتا ہے جس میں ستر ہزار دروازے ہونگے ہر دروازے میں سونے کے دو پٹ یاقوت سرخ سے جڑے ہوئے ہونگے پس جب کوئی رمضان کا پہلا روزہ رکھتا ہے تو مہینے کے آخر دن تک اللہ اسکے سارے گناہ بخش دیتا ہے اور دوسرے رمضان تک کفارہ ہوجاتا ہے اور ہر دن کے عوض میں جس میں وہ روزہ رکھے گا اسے جنت میں ایک محل ملے گا جس میں ہزار سونے کے دروازے لگے ہوں گے اور اس کیلئے ستر ہزار فرشتے صبح سے شام تک استغفار کرتے رہیں گے رات اور دن کو جو سجدہ کریگا ہر سجدہ کے عوض میں اسے ایک درخت ملے گا جس کے سایہ میں اگر سوا سو برس تک چلتا رہے تب بھی اسے قطع نہ کرسکے۔ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاجب قیامت ہوگی اللہ رضوان کے پاس وحی بھیجے گا کہ میں نے روزہ داروں کو انکی قبروں سے بھوکا پیاسا نکالا ہے ان کے استقبال میں جنت سے انکی خواہشیں پوری کردے اور اسطرح انکا استقبال کر اسوقت رضوان چلا کر کہے گا اے غلمان اور ولدان نور کے طباق لاو تو اسکے پاس ستاروں سے بھی زیادہ میوے اور نہایت لذیذ پینے کی چیزیں جمع ہوجائیں گی پھر اس سے روزہ دار مردوں اور عورتوں کا استقبال ہو گا ان سے کہا جائیگا کہ گزشتہ ایام میں جوکچھ کرچکے ہو اسکے عوض میں خوب جی بھر کے کھاو پیو۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں فرشتہ ہے جس کا آدھا جسم تاریکی اور آدھا نور سے آراستہ ہے اور ایک فرشتہ آدھا آگ اور آدھا برف کا ہے اور ایک فرشتہ جو آدھا سونے اور آدھا چاندی کا ہے اور ایک فرشتہ ہے جس کا آدھا بدن ہوا اور آدھا مٹی سے ہے وہ سب امت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کے گنہگاروں پر رویا کرتے ہیں اللہ تعالیٰ ان سے فرماتا ہے کہ تم تو ان پر روتے ہو اور وہ ایسے ایسے عمل کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کیا آپ نے انکو رمضان نہیں عطا فرمایا‘ ارشاد ہوتا ہے تم نے سچ کہا رمضان میں ان کیلئے ہر روز پانچ بار میری رحمت متوجہ ہوتی ہے اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ہے اگر اللہ کو امت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم پر عذاب کرنا مقصود ہوتا تو انکو رمضان اور سورہ قل ہو اللہ کبھی نہ عنایت کرتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب مومن ماہ رمضان میں بیدار ہوتا ہے اور کروٹیں بدلتا ہے اور ذکر اللہ میں لگا رہتا ہے تو اس سے فرشتہ کہتا ہے کہ اٹھ اللہ تجھ پر رحم کرے پس جب وہ اٹھ کھڑا ہوتا ہے تو اسکا بچھونا اس کیلئے دعا کرتا ہے کہ اے اللہ اسکو جنت کے بلند بچھونے عطا فرما اور جب اپنے کپڑے پہنتا ہے توکپڑے دعا کرتے ہیں اے اللہ اسکو جنت کے جوڑے عطا فرما اور جب وہ جوتا پہنتا ہے تو جوتا دعا کرتا ہے اے اللہ اسکے قدم پل صراط پر ثابت رکھ اور جب برتن لیتا ہے تو وہ دعا کرتا ہے کہ اے اللہ اسکو جنت کے آبخورے عطا فرما اور جب وضو کرتا ہے تو پانی دعا کرتا ہے اے اللہ اسکو گناہوں اور خطاوں سے پاک و صاف کردے اور جب اللہ کے سامنے کھڑا ہوتا ہے تو بیت اللہ دعا کرتا ہے اے اللہ اسکی لحد کو منور کردے اور اس پر اسکی قبر کشادہ کردے اور اللہ اسکی طرف نظر رحمت سے فرماتا ہے اے میرے بندے تیری جانب سے دعا ہے اور ہماری جانب سے قبولیت ہے۔ ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے جس شخص نے رمضان کے روزے رکھے اور اسکے کل مناسک ادا کیے ہر تسبیح و تہلیل کے عوض میں اس کیلئے ایک مکان جنت میں زمرد سے بنے گاجس میں یاقوت کی پچکاری ہوگی جس کے درمیان میں ایک سرخ خیمہ یاقوت کا ہوگا جس میں ایک حور ہوگی جس کے ہاتھوں میں سونے کے کنگن یاقوت سے جڑے ہوئے ہونگے جن کی چمک سے دنیا روشن ہوجائیگی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رمضان میںدعا قبول ہوتی ہے‘ گناہ بخشے جاتے ہیں‘ نمازیں قبول ہوتی ہیں‘ نیکیاں دوچند کردی جاتی ہیں۔ حوریں سنگھار کرتی ہیں اور آوازیں دیتی ہیں کہ ”ہے کوئی جو ہم سے شادی کرے؟ وہ جھروکوں میں کھڑی ہوکر رضوان داروغہ جنت سے پوچھتی ہیں کہ یہ کون سی رات ہے؟ وہ جواب دیتا ہے کہ یہ رمضان کی پہلی رات ہے۔ اللہ تعالیٰ حکم دیتے ہیں کہ اے رضوان! امت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کے روزہ داروں کیلئے جنت کے دروازے کھول دو اور اے خازن دوزخ دوزخ کے دروازے بند کردو۔ جبرائیل علیہ السلام کو حکم ہوتا ہے کہ وہ زمین پر جائیں اور شیطانوں کو زنجیر وطوق میں جکڑ دیں اور انہیں دریاوں میں پھینک دیں کہ امت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کو وساوس سے پریشان نہ کریں اور ہر رات میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہے کوئی مانگنے والا کہ میں اسکا سوال پورا کروں اور ہے کوئی توبہ کرنے والا کہ ا س کا گناہ معاف کردوں اور ہے کوئی بخشش چاہنے والا کہ اس پر اپنی رحمتیں نازل کردوں؟“ افطار کے وقت اللہ تعالیٰ ہزار در ہزار مجرموں کو جن کیلئے عذاب واجب ہوچکا ہوتا ہے بخش دیتے ہیں اور جمعہ کے دن رات ہر لمحہ کے حساب سے مجرم آزاد کیے جاتے ہیں جب رمضان کا آخری دن ہوتا ہے اس دن اتنے مجرم معاف کیے جاتے ہیں جتنے کہ کل مہینے کے۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے فرمایا کہ اے موسیٰ علیہ السلام میں نے امت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کو دو نور عطا کیے ہیں جس نے ان دونوں سے دامن وابستہ کرلیا وہ دونوں جہان کے عذاب سے محفوظ رہے گا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے پوچھا کہ وہ کون سے نور ہیں ارشاد باری ہوا کہ ”ایک نور قرآن‘ دوسرا نور رمضان۔“ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ مہینوں کا سردار رمضان ہے اور دنوں کا سردار جمعہ ہے۔
Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 671 reviews.