بیل بجتے ہی ربیعہ دوڑ کر گئی اور دروازہ کھولتے ہی آنے والی کے گلے لگ کر زورو شور سے رونے لگی‘ لائبہ نے گھبراتے ہوئے کہا ارے ارے کیا ہوگیا؟ اندر تو آنے دو۔ کمرے میں بیٹھنے کے بعد لائبہ ربیعہ کو دیکھ کرکہنے لگی ہاں اب بتاو کیا ہوا خیر تو ہے؟ تم نے تو ایسے فون کیا کہ بس سمجھو دوڑنے کی کسر رہ گئی تھی۔ لائبہ نے حیرانی سے پوچھامجھے پتہ چل گیا ہے کہ مسئلہ کیا ہے!....
کسی نے میرے گھر پر جادو کروایا ہوا ہے‘ اتنے عرصے سے گھر میں نحوست سی ہے‘ میاں بھی چڑچڑے اور پریشان رہتے ہیں‘ میری اپنی طبیعت بھی عجیب سی رہتی ہے اور تو اور جو مہمان بھی آتے ہیں بے چین ہوجاتے ہیں۔ مجھے ایک آدھ دفعہ خیال بھی آیا کہ کسی نے کچھ کروایا نہ ہو لیکن یہ سوچ کر کہ یہ جاہلانہ سوچ ہے میں نے خیال نہ کیا لیکن‘ لیکن اب تو ثبوت بھی مل گیا ہے.... لائبہ نے پریشان ہوکر کہا! کیا کہہ رہی ہو؟.... ہاں میں صحیح کہہ رہی ہوں آو تمہیں دکھاوں‘ یہ کہہ کر ربیعہ لائبہ کو پچھلے صحن میں لے گئی روتے ہوئے بولی یہ دیکھو کرسی کے پیچھے ایک مرغی کا سر پڑا ہے، ربیعہ کہنے لگی اتنی محبت سے گھر بنوایا تھا وہ راس ہی نہیں آیا۔
لائبہ نے ایک لمبی سانس لیتے ہوئے اف ا ف کیااور کہنے لگی ربیعہ کی بچی! تم نے تو میری جان ہی نکال دی‘بیوقوفی کی بھی حد ہوتی ہے۔ ربیعہ کہنے لگی میں نے کیا کیا ہے لائبہ کہنے لگی میں بتاتی ہوں کہ تم نے کیا کیا ہے‘ پہلے اطمینان سے بیٹھو یہ پانی پیو اور غور سے میری باتیں سننا۔ دیکھو ربیعہ میری دوست!اگر میں یہ کہوں کہ یہ ساری صورتحال تمہاری بیوقوفی کی وجہ سے پیدا ہوئی تو برا مت ماننا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو عقل بھی دی ہے اور سلیقہ بھی۔ خاص طور پر صنف نازک میں اللہ نے چند خصوصیات رکھی ہیں مثلاً سلیقہ‘ امور خانہ داری کا شوق و جذبات وغیرہ اب جو خواتین ان چیزوں کا بخوبی استعمال کرتی ہیں وہ ہمیشہ خوش رہتی ہیں۔ اللہ نے تمہیں اچھا شوہر دیا‘ پیارے پیارے بچے دئیے‘ اپنا گھر بھی عنایت فرما دیا تم بھی خوبصورت ہو یعنی کہ کسی چیز کی تم میںکمی نہیں ہے اس کے باوجود اگر تمہاری زندگی اچھی نہیں گزر رہی تو اس کا مطلب ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ان نعمتوں کی صحیح قدر دانی نہیں کررہی مثلاً اب اللہ نے گھر دیا تو تمہیں چاہیے تھا کہ تم اس کی سجاوٹ اس طور پر کرتی کہ یہ گھر تمہارے اور تمہارے شوہر اور بچوں کیلئے چھوٹی سی جنت بن جاتا لیکن تم نے کیا کیا ہے ذرا دیکھو پردے تم نے کس قدر گہرے رنگ کے لگائے ہوئے ہیں اور ان پر بھی جمی ہوئی میل صاف نظر آرہی ہے گھر میں سامان زیادہ ہے اور بیٹھنے کی جگہ کم‘ دیواریں سینریوں سے بھری ہوئی ہیں اور آو بیڈروم میں چلو‘ یہ دیکھو یہ تمہارا بیڈ روم ہے‘ سونے کی جگہ یعنی جہاں بندہ سکون حاصل کرتا ہے اس کا حال دیکھو کیا یہ چادر جو گہرے نیلے رنگ کی ہے جس پر دائرے دیکھ کر سر گھوم رہا ہے اور کارپٹ پر بھی گند ہے کہیں چائے کے نشانات ہیں اور کہیں کھانا جما ہوا ہے۔ اب بھلا سوچو کہ تم سارا دن باہر سے تھکی ہوئی آو تو یہ چکر باز چادر اور گندا کمرہ دیکھ کر جی ابکائے گا نہیں تو اور کیا ہوگا اور ظاہر ہے جب شوہر سکون کی نیند نہ سوئے گا تو لازماً چڑچڑا تو ہوگا۔
ایک بات ذرا یاد کرو کہ جب یہ گھر بنا تھا تو تم نے مجھے بتایا تھا کہ میں تو کچرا پیچھے والے پلاٹ میں پھینک دیتی ہوں۔ اب ذرا سوچو کہ چند گز کی جگہ جو دو سال میں کچرے سے بھرچکی ہے اس سے بدبو نہیں آئے گی؟ مہمانوں کا بے چین ہونا تمہارے شوہر اور تمہارا اعصابی دباو کا شکار ہونا یہ اس بدبو کی وجہ سے ہے نہ کہ جادو کی وجہ سے۔
ربیعہ نے کمزور سے لہجے میں کہا میں کیا کروں اتنی جلدی بچے ہوگئے ہیں‘ کرتی ہوں صفائی صفائی کا یہ مطلب نہیں ہے کہ جھاڑو مار لیا پوچا مار لیا‘ صفائی کا مطلب یہ ہے کہ گھر کی ہر چیز سے نفاست ٹپکے کوئی چیز اضافی نہ ہو گھر گھر لگے شوپیس کی دکان نہیں۔ اچھا اب تو جو ہوگیا سو ہوگیا۔ اب تمہیں چند مشورے میں دیتی ہوں ان پر عمل کرو۔ دیکھو گھر اگر چھوٹا ہے تو کیا ہوا ہم اس کو چھوٹی سی جنت تو بناسکتے ہیں نا۔ربیعہ نے بچوں کی طرح پوچھا میں کیا کروں؟ سب سے پہلے تو یہ دیواروں سے تصویریں ہٹاو ‘ ان سے کمرے کی کشادگی کم ہوجاتی ہے‘ جو مزہ صاف ستھری دیواروں میں ہے وہ ان مہنگی سینریوں میں نہیں۔ دوسرا یہ کہ پردے صاف ستھرے ہلکے رنگ کے لٹکاو ‘ گھر کی صفائی کرو اور وہ جو پچھلے صحن میں کاٹھ کباڑ بھرا ہوا ہے فوراً کباڑئیے کو دو کیونکہ وہاں بلیاں اپنا مسکن بناچکی ہیں‘ تم تو اتنی عقل کی اندھی ہو کہ تمہیں مرغی کی سری تو نظر آگئی قریب پڑی ہوئی بلی کی پوٹی نظر نہیں آئی۔
لائبہ نے جب یہ بات کہی تو ربیعہ شرمندہ سی ہوگئی‘ شرمندہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے موٹو!.... کیا میں موٹو ہوں؟ ربیعہ چیخی.... اور نہیں تو کیا‘ یاد ہے جب تمہاری شادی ہوئی تھی تم کتنی دبلی پتلی ہوا کرتی تھی کتنی اچھی لگتی تھی۔ لمباقد‘ صراحی دار گردن‘ پتلی کمر اور اب؟ اب تو صراحی مٹکا بن چکی ہے۔ لائبہ نے شرارت سے کہا ابھی تین سال ہوئے ہیں اوریہ حال ہے کہ آواز اتنی بے سری ہوگئی ہے کہ جیسے واقعی مٹکے سے نکل رہی ہو۔ ذرا خود پر دھیان دو آہستہ آواز میں بولا کرو‘ دھیما لہجہ خوبصورت بھی لگتا ہے اور اس میں آوازبھی خراب نہیں ہوتی اور ہاں یہ ایک کتاب لو اس کو پڑھو۔ربیعہ نے کہا کون سی کتاب ہے؟ لائبہ نے کہاتحفہ دلہن یہ بہت ہی اچھی کتاب ہے میں تو ہر ہفتے اس کو پڑھتی ہوں تاکہ بھول نہ جاوں کہ اچھی بیوی کیسے بنتے ہیں۔ چلو اب میں چلتی ہوں کچھ مشورہ کرنا ہو تو فون کرلینا اور اب یہ نہیں کہ صفائی کے چکر میں شوہر کو بھول جاو ‘ اس پر بھی توجہ دینا انشاءاللہ سب صحیح ہوجائیگا۔
بہت بہت شکریہ لائبہ! تم نے تو دوست ہونے کا حق ادا کردیا اب میں کوشش کروں گی کہ اچھی اور نیک بیوی بن سکوں کیونکہ میں نے سمجھ لیا ہے کہ سکون اور چین دین پر عمل کرنے سے ہی مل سکتا ہے۔ اسراف واقعتاً شیطان کا کام ہے اتنے پیسے بھی خرچ کرو اور بے سکونی بھی پاو۔ اب اگر جتنے پیسے میں نے گھر کی سجاوٹ پر لگائے وہ میں لان بنانے پر لگادیتی تو کتنا اچھا لگتا۔
لائبہ ہنسی اور کہنے لگی ہاں اب کی نا عقل کی بات!.... اب تمہارا ذہن صحیح کام کررہا ہے‘ گھر سادہ اور خوشبودار ہوتو اس کے جنت ہونے میں کیا کمی رہ جاتی ہے۔ یہ کہہ کر اس نے اس کو گلے لگایا اور سلام کرکے اپنی جنت کی طرف چل دی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں