گزشتہ چند سالوں سے پوری دنیا میں مختلف وجوہات کی بنا پر کرہ ارض کے درجہ حرارت میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ پاکستان میں بھی ہر سال گرمی کی شدت میں اضافہ ہورہا ہے۔ اندرون سندھ خصوصاً ضلع نواب شاہ اور اس کے مضافات میں ہر سال کی گرمی میں ریکارڈ اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اپریل سے شروع ہوکر جولائی تک زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت پچاس ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی تجاوز کرجاتا ہے۔ محکمہ موسمیات کی اطلاعات کے مطابق پورے ملک میں سب سے زیادہ درجہ حرارت ہر روز ضلع نواب شاہ میں ریکارڈ ہوتا ہے جس سے پورے ماحول میں گرمی کی شدت محسوس ہوتی ہے جبکہ دوپہر اور سہ پہر کے وقت تیز دھوپ اور گرم لو کی وجہ سے پورا شہر اور دیہات سنسان ہوجاتے ہیں۔ اس گرمی کی گرماہٹ سے متاثرہ افراد جسے سن اسٹروک یا لو لگنا کہتے ہیں کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
گرمی سے متاثرہ مریضوں کی علامات
گرمی کا بخار ہوجانا (جس میں جسم کا درجہ حرارت 41c سے 45c تک پہنچ جاتا ہے) پسینہ نہ آنا، سردرد، بھوک نہ لگنا، پیاس زیادہ لگنا، زبان اور حلق میں خشکی محسوس ہونا، آنکھوں میں جلن محسوس ہونا، ذہنی پریشانی، نیم بے ہوشی، جھٹکے لگنا، مکمل بے ہوشی طاری ہونا، اس کے علاوہ دست، قے و متلی، پانی ونمکیات کی کمی، پیٹ میں درد ومروڑ، جلد پر گرمی دانے، پٹھوں میں کھچائو، مرض کی مزید شدت کی وجہ سے مریض کے گردے، دل اور جگر بھی ناکام ہوسکتے ہیں۔ حفظان صحت کے بنیادی اصولوں سے غفلت اور عدم آگہی کی صورت میں اموات بھی واقع ہوجاتی ہیں۔ لہٰذا موسم کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو بھی تبدیل کیجئے۔
اس سلسلے میں گرمی سے بچائو کیلئے چند مفید مشورے آپ کی خدمت میں پیش کیے جاتے ہیں جو آپ کیلئے تعمیر صحت کا باعث ہوں گے۔
1۔ موسم گرما میں اپنے جسم پر سفید، ہلکے رنگوں والے سوتی، ہلکے اور ڈھیلے ڈھالے لباس زیب تن کیجئے۔ ہلکے رنگ اور سفید لباس چونکہ گرمی کو منعکس کرتے ہیں۔ اس کے برعکس تیز رنگ گرمی جذب کرنیکی خاصیت رکھتے ہیں۔ سفید رنگ اور نیلے آسمانی رنگ کے کپڑے ٹھنڈک کا احساس دلاتے ہیں۔
2۔ کھانے میں ہر واں کا استعمال کیجئے اور مرچ مصالحے کم استعمال کیجئے البتہ نمک کچھ زیادہ لیں اور سلاد کا استعمال ضرور کیجئے تاکہ کھانا جلد ہضم اور طبیعت پر وزن محسوس نہ ہو۔ کھانے سے پہلے ہاتھ دھونا نہ بھولیے اور کھانے کی اشیاءکو ڈھانپ کررکھیے، گلے سڑے پھلوں اور سبزیوں سے بھی پرہیز کیجئے۔
3۔ پینے میں تازہ ٹھنڈا اور صاف پانی استعمال کیجئے، آلودہ پانی سے پرہیز کیجئے۔ اس کے علاوہ نمکول، لسی،سکنجبین، گلوکوز اور دیگر مشروبات کا بھی زیادہ استعمال کیجئے تاکہ پانی اور نمکیات کی کمی نہ ہوسکے۔
4۔ گھر سے باہر نکلیں تو سر پر ٹوپی، رومال، پگڑی، تولیہ، چادر یا ہیٹ وغیرہ کا استعمال کیجئے تاکہ دھوپ کی براہ راست تپش سے بچاجاسکے۔ ہوسکے تو چھتری کا بھی استعمال کیجئے۔
5۔آنکھوں کو گرمی سے محفوظ رکھنے کیلئے سبزرنگ کے شیشوں والی عینک کا استعمال کیجئے تاکہ دھوپ کی تیزشعائوں کی شدت آپ کی آنکھوں کو متاثر نہ کرسکے۔
6۔ گرمی کے ان دنوں میں روزانہ صبح و شام نہانے کی عادت ڈالیں تاکہ پورے جسم کا درجہ حرارت معتدل رہے۔
چونکہ وضو کا طریقہ جہاں ہماری پاکیزگی کا ذریعہ ہے تو دوسری طرف گرمی کی شدت کو تحلیل کرنے کیلئے دن میں پندرہ ٹیپ واٹر سپونجنگ کا کام بھی کرتا ہے چونکہ ہر عضو کو تین تین بار دھویا جاتا ہے جو جسم کی حرارت کو معتدل بنانے اور ٹھنڈک کا احساس دلانے کا بہترین مذہبی اور سائنٹفک طریقہ ہے۔
8۔ اگر ایئرکنڈیشنڈ کی سہولت میسر ہو تو اس سے بھی بھرپور فائدہ اٹھائیے۔ مگر ایک بات کا خیال رکھیے کہ ایئرکنڈیشنڈ کمرے، ہال اور گاڑی میں ایک دم سے داخل نہ ہوں بلکہ آرام سے کچھ وقفہ کے بعد داخل ہوں اور باہر آئیں چونکہ درجہ حرارت کی اچانک تبدیلی ہمارے جسم کے ٹمپریچر کنٹرول سسٹم کو متاثر کرتی ہے جس سے بعض اوقات کافی مضر اثرات صحت پر مرتب ہونے ہیں۔
9۔ سفر کیلئے صبح و شام کے ٹھنڈے اوقات اختیار کیجئے، دوپہر اور سہ پہر کے اوقات میں سفر سے اجتناب کیجئے۔
10۔ کام کاج کے اوقات میں بھی دوپہر اور سہ پہر کے وقت کچھ دیر ٹھنڈی اور سایہ دار جگہ پر آرام کیجئے۔ اپنے اردگرد زیادہ سے زیادہ درخت لگائے جائیں اور ان کی چھائوں اور ٹھنڈک سے بھی بھرپور فائدہ اٹھایا جائے۔
11۔ اپنے پھول سے بچوں کو بھی گرمی سے بچائیں اس کیلئے انہیں 9 بجے سے شام 6 بجے تک دھوپ میں نہ نکلنے دیں۔ گرمی کی شدت سے سب سے زیادہ بچے متاثر ہوتے ہیں لہٰذا والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کا خاص خیال رکھیں۔
12۔ گرمی یا لو لگنے یا مندرجہ ذیل علامات کی صورت میں وقت ضائع کیے بغیر فوری طور پرقریبی ڈاکٹر سے رابطہ کیجئے یا مریض کو ہسپتال لے جائیے تاکہ وقت پر علاج ممکن ہوسکے۔
سن اسٹروک کے مریض کے ہسپتال پہنچنے سے پہلے مریض کو ٹھنڈی جگہ پر رکھا جائے۔ تنگ اور گرم لباس بھی تبدیل کروا دئیے جائیں اور پھر فوری طور پر ٹھنڈے پانی کا اسپرے کیا جائے جس کا درجہ حرارت 15c تک ہو یا پھر گیلی چادر اوڑھا کر پنکھا چلا دیا جائے اور ایسا اس وقت تک جاری رکھیں جب تک مریض کا درجہ حرارت کم نہ ہوجائے۔ اس کے علاوہ یہ بھی ضروری ہے کہ مریض کا سانس بھی بحال رکھا جائے اور آکسیجن کی ضرورت ہو تو دی جائے۔ مریض کے بلڈپریشر کا بھی معائنہ کیا جائے اور کم ہونے کی صورت میں پانی اور نمکیات کی کمی کو پورا کرنے کیلئے سوڈیم کلورائیڈ اور پوٹاشیم کلورائیڈ سے مریض کو فوری آرام مل سکے۔ بھرپور ڈرپس لگوانے کا بھی اہتمام کیا جائے۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 456
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں