جنسی زندگی میں جنسی تنا ﺅ ایک ایسی کیفیت ہے جو موجودہ ماحول میں ننا نوے فی صد صحت مند لو گو ں میں ازدواجی زندگی گزارنے کے با وجود پائی جا تی ہے۔ یہا ں صحت مند لوگو ں کے الفا ظ جا ن بو جھ کر استعمال کیے گئے ہیں اور نوجوان کے لفظ سے دانستہ احتراز کیا گیا ہے، اس لیے کہ وہ کیفیت جس کو میں جنسی تناﺅ سے تعبیر کررہا ہو ں ، صر ف نو جو ا نو ں ہی تک محدود نہیں ہے، بلکہ ادھیڑ اور بعض صورتوں میں بو ڑھو ں کو بھی اپنی گرفت میں لیے ہوئے ہیں ۔ تمدنی ترقی اور تعلیم کے عام ہو نے کے علا وہ صنعتی میدان میں آگے بڑھنے کی دوڑ نے جہاں انسان کے دوسرے جذبات کو تہ در تہ پیچید گیو ں میں مبتلا کر دیاہے وہا ں جنسی ہیجان کو بھی ہدفِ تجار ت بناکر رکھ دیا ہے۔تفریح کے تمام ذریعوں اور مشغلو ں سے لیکر صنعتی پیداوار کا تعارف اور تجارتی اشیا کی تشہیر تک کیا چیز ہے جو ”سیکس اپیل “ سے خالی ہونے پر کامیا بی کی ضامن ہو سکتی ہو! اگر آپ تعیشات (LUXURIES ) میں جنسی اپیل کی بازی گری ضروری سمجھتے ہیں یا تیل ، صابن ، کنگھا ، پو ڈر اور لپ اسٹک جیسی چیزوں کے اشتہار کے لیے نسوانی پیکر کی نمائش کو جذب دل کا ذریعہ سمجھتے ہیں تو شاید جواز کا ایک پہلو بھی اس کے لیے موجو د ہے ۔ لیکن سگریٹ کے اشتہا ر میں بھی جس کا استعمال کم سے کم ہمارے ملک میں عام طور پر مردو ں ہی تک محدود ہو، جب آپ کو عورت کی انگلیا ں نظرآتی ہیں تو سوائے جنسی ہیجان کو تجارتی آلہ کا ر بنانے کے اور کون سا مقصد پیش نظر ہو سکتا ہے؟ یہی وہ ما حول ہے جس نے آپ کو چارو ں جا نب سے گھیر رکھا ہے ۔ اور جو نت نئے قدرتی اورنقلی نمو نو ں کے ذریعے سے جنسی آئیڈیل آپ کے ذہن میں پیدا کرتے رہنے کا سبب ہے ۔ جب جنس کی یہ ہمہ گیری اور رنگا رنگی نئے نئے روپ میں قدم قد م پرآپ کے سامنے آتی ہے تو عقل سلیم او رسلامت روی دونو ں بیک وقت اپنے ہاتھو ں سے دامن چھوڑنے پر مجبو ر ہو جا تی ہے ۔ وہ تصورات اور وہ قدریں ، جو اخلاقی رکھ رکھا ﺅ ، عصمت و عفت اور شرم و لحاظ کی طر ح فطرت ثانیہ کا درجہ رکھتی ہیں ، نوجوان اور بعض بزرگ بھی ان سے بے وفائی کے بہانے ڈھونڈنے لگتے ہیں ۔ انسان اپنے حالات ، اپنی افتادِ طبع ، عادات ، خاندانی روایات، معا شی ذرائع اور معاشرتی مرتبے پر غور کرتا ہے، اپنی طبیعت کا جائزہ لیتا ہے اور دوستوں ، ساتھیوں کی رفتا ر کامطالعہ کر تاہے اور قدم قدم پر بہتے ہوئے جنسی سیلا ب پر بار بار نگا ہ حیرت ڈالتا ہے اور پلٹ پلٹ کر ماحول سے اپنا مقابلہ کر تا ہے لیکن جنسی تلذذ کی خیالی جنت ہر بار اس کا دامن پکڑ کر کھینچ لیتی ہے اور ” پرانے طریقے “ کی طر ف واپس ہونے سے روک لیتی ہے۔ ایک حقیقت پسندانہ جائزہ ہمیں اس نتیجے پر پہنچاتا ہے کہ جنسیت کی یہ عمومیت اور انسانی دل و دما غ پر جنس کا یہ گھیراجنسی تشنگی یا زیادہ صحیح الفا ظ میں جنسی تنا ﺅ میں نہ صرف خوش حا ل او ر کھاتے پیتے لو گو ں کو بلکہ معا شی کش مکش میں نا کام رہنے والو ں کو بھی گھیر ے ہوئے ہیں اور بے لطفی و بے چینی ان کی زندگی کا ایک جزو بن گئی ہے ۔ بظاہر ایک کامیاب ازدواجی زندگی اور ایک پسندیدہ شریک حیات کے باو جود، جنسی تنا ﺅ کی شدت میں کمی کے بجائے زیادتی ہو تی جا تی ہے ۔ جنسی جذبات کی تسکین اور شریک حیات سے غیر منقطع تعلقات کے باوجو د جذبات کا طوفان امڈا چلا آتا ہے ۔ اعصابی تنا ﺅ میں تو وقتی طور پر کمی ہو جاتی ہے، لیکن ہما رے جنسی وجو دسے آنے والی ”ہل من مزید“ کی صدا میں کوئی فرق پیدا نہیں ہوتا ، بلکہ عام زبان میں جوش اور اشتعال میں اضا فہ ہو تا جاتاہے ۔ کیا اس کا کوئی حل نہیں ہے یا ذہنی و عملی بے راہ روی ہی اس کا واحد حل ہے ؟ میرا جوا ب یہ ہے کہ اگر آپ ذرا سکون سے اپنے جہا ن کا جائز ہ لیں اور مو جو دہ صنعتی و تمدنی ترقی سے اپنے ذہن کو ہم آہنگ کرنے کی کو شش کریں تو جنسی تنا ﺅ کا مقابلہ ناممکن نہیں ہے ۔ یہ تنا ﺅ دراصل مو جو دہ دور کی ذہنی نا ہمواری کا ایک حصہ ہے ۔ خیالی ہیو لا بنانا چھوڑ دیجئے۔ اپنی جنسی حس کو شاعرا نہ آئیڈیل پیدا کرنے کی اجازت نہ دیجئے ۔
سو سائٹی میں اپنی حیثیت کی صحیح تشخےص کیجئے اور اس سے اپنا رشتہ مستقل بنیا د وں پر استوار کرنے کی کوشش کیجئے ۔ غور کرنے سے سب سے اہم بات یہ ہے۔ کہ آپ او ل و آخر جنسی وجود (Sexual Being)ہی نہیں ہیں اور بھی کچھ ہیں اور آپ کے وجود کے اور بھی کئی پہلو ہیں ۔ آپ زندگی کے مختلف شعبو ں میں ہم آہنگی اورمفاہمت پیدا کر کے ہی پرسکون ، خوش حال اور کا میا ب زندگی کا خواب دیکھ سکتے ہیں۔ جنس کے پیچھے ہا تھ دھو کر پڑنے سے آپ کو عدم تواز ن کے علا وہ کچھ حاصل نہ ہو گا۔ جنسی لذت کو مقصود بنا نا ہی خرا بی کی اصل جڑ ہے۔ پر سکون اور متوازن زندگی کواپنا آئیڈیل بنائیے اور لذت پرستی کے خیالات کو پا س نہ آنے دیجیے ۔ مشغول زندگی گزارئیے ، تعمیری کا مو ں اور پاکیزہ جذبات کو اپنا نصب العین بنالیجئے۔ جنسی تناﺅ ان کے تیز دھارے میں از خود بہ جائے گا ۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 142
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں