قارئین السلام علیکم! اسلام نے انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں سے محبت کا بھی سبق دیا ہے، چاہے وہ حلال ہوں یا حرام ، زہریلے ہوں یا محب ، نقصان دہ ہوں یا فائدے مند۔ ہمارے وطن اور معاشرے میں عام طور پراس جانور کو محبت دی جاتی ہے جو گھر میں موجود ہوتا ہے البتہ جو جانور گلی ‘محلوں‘ سڑکوں پر نہایت کٹھن حالات میں اپنی زندگی بسر کر رہے ہیں،ان معصوم بے زبان جانوروں کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔
جانوروں پر لکھی گئی عظیم کتاب
بزرگوںنے توان معصوم جانوروں کی اتنی فکر کی کہ ہمارے سمجھانے کے لئے ’’حیاۃ الحیوان‘‘ جیسی عظیم اوراعلیٰ کتاب لکھ ڈالی تاکہ ہم جانوروں کی قدر کریں۔ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ "تمہارے کمزوروں کی وجہ سے تمہاری مدد کی جاتی ہے"۔یہ جانور کمزور ہی تو ہیں جن کی زبان نہیں ہے، وہ آہ و بکا کر کے ہمیں سمجھاتے ہیں۔ عبقری تسبیح خانہ اور اس گلیوں میں بلیوں سے محبت کی جاتی ہے، اگر بیمار ہو جائیں تو خدام مقرر ہیں جو انہیں ہسپتال لے جاتے ہیں، روزانہ ان کے لنگر کی بہترین ترتیب ہے۔ عبقری تسبیح خانہ کی جتنی بھی شاخیں ہیں، ہر طرف جانوروں سے محبت کی فضا ہے۔ کبھی کبھار گلی میں آوارہ کتے ٹھکانہ بنا لیتے ہیں تو ان کا بھی خیال رکھا جاتا ہے۔ تسبیح خانہ گردو نواح کےکبوتروں اور پرندوں کی غذا کا مرکز ہے، تسبیح خانہ کی چھت پر روزانہ پرندوں کا دانہ ڈالا جاتاہے جس سےعلاقے کے سارے چرند پرند اپنی بھوک مٹاتے ہیں۔
ہر مسئلہ کا حل
چند دن پہلے میں صبح کے وقت گھر سے نکلا تو بلیاں ’’میاؤں میاؤں‘‘ کر رہی تھیں ، وقت دیکھا تو ان کے لنگر کو کافی تاخیر ہو گئی تھی، خادم کو اطلاع کی تو وہ فوراً لنگر لے کر پہنچ گئے۔ ایک دفعہ بلیوںکی خدمت کرنے والے بتانے لگے جب بھی کوئی مشکل آزمائش آتی ہے، بلیوں کو لنگر ڈالتے ہیں اور دل ہی دل میں دعا کرتے ہیںاور ان کو دعا کے لئے عرض کرتے ہیں، اللہ جلد ہی وہ مسئلہ حل فرما دیتے ہیں۔بلی تو وہ جانور ہے کہ حضورﷺ نے اپنےایک صحابیؓ کو "بلیوں کا باپ" ابوہریرہؓ کا لقب دیا۔حضورﷺ کے پاس ایک معزہ نامی بلی تھی۔ ایک دفعہ بلی حضورﷺ کی آستین مبارک پر سور ہی تھی تو نماز کا وقت ہو گیا، آپﷺ نے آستین جدا فرما دی تا کہ بلی کی نیند میں خلل نہ آئے ۔ واضح رہے کہ بلی اگر مصلیٰ پر چڑھ جائے کپڑوں سے لپٹ جائے تو مصلٰی اور کپڑے پاک رہتے ہیں ‘ وضو بھی قائم رہتا ہے۔ میرے والد محترم فرماتے ہیں کہ ہمارے گھر میں بھی ایک بلی ہوتی تھی، میں اور میری ہمشیرہ صاحبہؒ اسے پالتے ، وہ ہمارے بستر پر آرام کرتی ، اس کو ہم سے اور ہمیں اس سے انتہا کی محبت تھی اور جب وہ مر گئی تو دکھ اور جدائی میں آنکھوں سے آنسو بھی بہے۔
میں اپنے بچپن کا ایک واقعہ آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں،مجھے یاد ہے والد صاحب دفتر میںمطالعے میں مصروف ہوتے اور باقی سب لوگ بھی کمپیوٹر پر کام میں مگن ہوتےتو کمرے میں والد صاحب کے ساتھ ایک بلا بیٹھاہوتا تھا ، جب میرا جانا ہوتا تو میں اس کے ساتھ کھیلتا تھا اور وہ میرے ساتھ خوش ہوتا، ایک بارکھیلتے کھیلتے انگلی اس کی آنکھ میں لگ گئی اس نے مجھے پنجہ مارا۔ بلی ایک نخریلا اور خوبصورت جانور ہے، اگر آپ اس سے الفت اور محبت میں کمی کرو تو یہ سخت ناراض ہو جاتا ہے۔ الغرض جانوروں سے محبت کریں‘دعائیں لیں اور اپنی مشکلات ٹلوائیں۔ والسلام
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں