محترم قارئین السلام علیکم!میں آرمی سے ریٹائرڈ ہوں۔ ایک دفعہ میں گھر میں دو ماہ کی چھٹی آیا ہوا تھا۔1992 کی بات ہے، چند چھٹیاں گزرنے کے بعد مجھے بخا رہو گیا۔ گاؤں میں ڈاکٹر کے پاس گیا اس نے دوائی دے دی، جس سے وقتی طور پر افاقہ ہو گیالیکن دود ن کے بعد پھر بخار چڑھ گیا۔پھر ڈاکٹر کے پاس گیا، وہی دوائی دی،وقتی طور پر آرام آیا، جناب پورے دو ماہ کی چھٹی اسی طرح گزرگئی ، دوائی لیتا رہا لیکن آرم نہ آیا ، بخار کی وجہ سے چھٹی کے دوران گھر کا بھی کوئی کام نہ کر سکا۔ بخار کی حالت میں چھٹی کاٹ کر واپس یونٹ میں آ گیا۔
سب میرا مذاق۱ ڑانے لگے
جب یونٹ میں پہنچا تو ساتھی مذاق کرنے لگے کہ کیا گھر والوںنے کھانا نہیں دیا، کیا حالت بنا کر آ گئے ہو۔مجھے میرے افسر نے دیکھا تو فوری گاڑی منگوائی اور مجھے سیدھا ہسپتال لے گئے۔ڈاکٹر نے دیکھا چیک اپ کیا دوائی لکھی ، وہاں سٹور سے دوائی لی ، وہ مجھے واپس گاڑی میں رہائش گاہ لے آئے۔ ڈاکٹر نے ہدایات لکھ دی تھیں کہ سات دن تک کوئی کام نہ کریں صرف آرام کریں۔ ہمارا یونٹ سندھ میں تھا۔ سات دن کے بعد جب میری ڈیوٹی لگی ، گرمیوں کے دن تھے۔ یونٹ بھی باہر گئی ہوئی تھی۔ پہلی رات تو ٹھیک ٹھاک گزر ی لیکن دوسرے دن اتنا بخار ہو گیا کہ مجھے کسی قسم کا ہوش نہ رہا، کیمپ میں موجود ڈاکٹر صاحب کے پاس لے گئے ، انہوںنے چیک کیا 103 بخار تھا۔اس نے بھی ایک ہفتے کے لئے آرام کرنے کی ہدایت دی اور کہا کہ اسے واپس چھاؤنی میں بھیج دو اور ہسپتال لے جاؤ۔
راستے میں بوڑھی اماںمل گئی
جب میں واپس چھاؤنی میں پہنچا مجھے کسی نے کہا کہ ساتھ ہی گوٹھ ہے وہاں ایک حکیم صاحب ہیں ان کے پاس جاتے ہیں ۔ ایک ساتھی مجھے ادھر لے جا رہے تھے تقریباً ایک کلو میٹر کا فاصلہ تھا، پیدل جا رہے تھے۔ راستے میں ایک ڈیرہ تھا ور ڈیرے کے ساتھ بہت بڑا بوہڑ کا درخت لگا ہوا تھا ۔ وہاں نلکا لگا ہوا تھا وہاں سے پانی پیا ، قریب چارپائی پڑی تھی میں نے اپنے ساتھی سے کہا کچھ دیر بیٹھ جائیں آگے جانے کی ہمت نہیں ہورہی۔ اتنی دیر میں وہاں ایک ضعیف بڑھیا پانی بھرنے کے لئے آئی، اس نے پوچھا بیٹا کیا بات ہے، وہ پنجابی جانتی تھی وہ بتا رہی تھی کہ اس کا بچپن پنجاب میں گزرا ہے ، 1970 میں ان کے بڑوں کو یہ رقبہ الاٹ ہوا تھا، تب سے یہاں آ گئے۔ اس نے ہم سے پوچھا بیٹا کہاں جا رہے ہو ، میرے ساتھی نے اماں جی کو میرے بخار کی ساری تفصیل بتا دی۔ اماں جی نے کہا کہیں بھی جانے کی ضرور ت نہیں ہے ، سب لوٹنے والے ہیں ۔ میرے داد ا کا نسخہ ہے، میرے خاندان میں کسی کو بخار نہیں ہوتا اگر ہو بھی جائے تو ہم اپنے داد ا کا نسخہ بنا کر دیتے ہیں، ٹھیک ہو جاتا ہے، پھر زندگی میں بخا رنہیں ہوتا۔
اماں جی نے کہا کہ یہ نسخہ نوٹ کر لو۔تین کپ پانی ایک دیگچی میںڈالیں اس کو آگ پر رکھ دیں اور اس میں ایک چمچ اجوائن ڈال دیں ۔ ایک لوہے کاٹکڑا جس کا وزن ڈیڑھ چھٹانک تک ہو ، چاہے کسی بڑی گاڑی کے ٹائر کا نٹ لے لیں ، اس کو آگ میں ڈالیں۔ دوسری طرف جب اجوائن والا پانی کڑھ کڑھ کر تین کپ سے ایک کپ رہ جائے تو اتار لیں اور چھان کر کپ میں ڈال لیںاور لوہے کا ٹکڑا بھی چمٹے سے پکڑ کر آگ سے نکالیں اور کپ میں ڈال دیں، جب ٹکڑا شوں شوں کرنا بند کر دے تو ٹکڑے کو کپ سے نکال دیں اور یہ قہوہ نیم گرم چسکی چسکی پی لیں۔اماں جی نے کہا صرف تین دن رات سوتے وقت بنا کر پینا ہے زندگی میں کبھی بخار نہیں ہوگا۔ میں اور میرا ساتھی حکیم کے پاس جانے کی بجائے وہاں سے واپس ہوئے، اجوائن منگوائی اور لوہے کا نٹ تلاش کیا اور یہ قہوہ تین دن بنا کر پیا ۔
قارئین 1992 سے اب تک مجھے اتنا شدید بخار دوبارہ نہیں ہوا، ہلکا بخار ہو جائے تو دوبارہ یہی قہوہ بنا کر پیتا ہوں۔ اس ٹوٹکہ سے پرانے سے پرانا بخار نہیں رہے گا۔ دن رات دعائیں کرتا ہوںاگر اماں جی زندہ ہے تو اللہ پاک انہیں خیر اور صحت عطا کرے ‘اگر دنیا سے رخصت ہو گئی ہیں تو انہیں جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔آمین
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں