محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!ہم نے آپ کے رسالہ اور روحانی محافل سے بہت کچھ سیکھا ہے۔اللہ پاک آپ کو اور آپ کی نسلوں کوتاقیامت شادوآباد رکھے، تسبیح خانہ کا فیض تاقیامت جاری رکھےاور آپ کی آنے والی نسلوں کو اللہ تعالیٰ اپنے خاصان خاص بندوںمیں شامل فرمائے اور آپ کا سایہ ہمارے سروں پر ہمیشہ قائم رکھے ۔ آمین
حضرت جی میں جو واقعہ بیان کر رہی ہوں یہ دعا کی قبولیت کا سچا واقعہ ہے۔ جب میں آٹھویں جماعت میں تھی میری بہت خواہش تھی کہ میں پہلی پوزیشن لوں۔ جب میںنے آٹھویں جماعت کے امتحان دےدیے ،پھر نتائج کا انتظا ر تھا۔ اللہ کی توفیق سے تب سے نماز پڑھتی ہوں ، میرےرب نے مجھے بچپن سے ہی اپنی ذات سے جوڑ کر رکھا ہے۔مجھے کسی نے کہا تھا کہ عصر کے بعد دعائیں قبول ہوتی ہیں۔ میںنے کبھی پہلی پوزیشن نہیں لی تھی، دل میں بڑی خواہش تھی کہ فرسٹ آؤں ، میںنے اللہ سے مانگنا شروع کر دیا ، خاص طور پر عصر کی نماز کے بعد رو کر گڑا گڑا کر اور اللہ کو اس کے پیاروں کےواسطے دے دے کر دعائیں مانگتی تھی ۔ میرے پاس ایک مجموعہ وظائف ہے جس سے دیکھ کر گھر میں سب وظائف پڑھتے ہیں۔میں بھی اس میں سے دیکھ کر وظائف پڑھتی اور اللہ کے اسمائے الحسنیٰ پڑھ پڑھ کر دعائیں کرتی۔ جب گھر والوں سے اپنی خواہش کا اظہار کرتی کہ میں پہلی پوزیشن لینا چاہتی ہوں تو گھر والے کہتے تھے تم اچھے نمبروں سے پاس ہو جاؤ تو بڑی بات ہے، بس میں نے تب سے اور زیادہ توجہ سے اللہ سے مانگنا شروع کر دیا کہ یا اللہ مجھے سرخرو کرنا، اللہ نے بھی کرم کیا کہ مجھے دعاؤں میں استقامت دی‘ ہر دعا کے ساتھ میرا یقین پہلے سے بڑھ جاتا کہ اللہ نے میری دعا قبول کر لی اور امید تھی کہ میرا اللہ مجھے خالی ہاتھ نہیں لوٹائے گا۔
ہر کوئی مجھ پر فخر کر رہا تھا
آخر زلٹ کا دن آ گیا۔میں اس یقین کے ساتھ سکول گئی کہ اللہ کے فضل سے فرسٹ آؤں گی، سکول جا کر میںنے لڑکیوں سے بھی کہا دعا کرو میں فرسٹ آؤں اور میںنے کہا میںنےہی فرسٹ آنا ہے۔ پھر دل ہی دل میںاللہ سے مانگتی بھی رہی ۔ پھر میرا رزلٹ بھی ایسا آیا کہ سب حیران تھے۔ رزلٹ کا گزٹ سٹیج پر آگیا اور رزلٹ کی تقریب شروع ہو چکی تھی ۔ ساری ٹیچرز میں میرے نام کا شور مچ گیا۔ ٹیچرز میرا نام لیے جارہی تھیں، میںنے دل میں دعا کی کہ یا اللہ مجھے خیر کی خبر سنا۔ میں نعت بھی اچھی پڑھتی ہوں اس لئےتقریب کے شروع میں میں نے نعت بھی پڑھنا تھی ،میں نعت پڑھ رہی تھی کہ اتنے میں میری کلاس ٹیچر آئیں اور مجھے بہت زور سے اپنے گلے سے لگایا، مجھے وہ دن کبھی نہیں بھولے گا، میری ٹیچر بہت خوش تھیں، پھر میںنے نعت مکمل کی ۔ جب رزلٹ کا اعلان کیا جانا تھا تو عام طور پر نرسری کلاس سےشروع کیا جاتا ہے، لیکن اس دن آٹھویں کلاس سے رزلٹ کا اعلان شروع کیا گیا ا ور سکول میں سب سے پہلی پوزیشن کے لئے میرا نام پکارا گیا اور مجھے انعام دیا گیا۔ میرے گھر والے بھی بہت خوش تھے ، ٹیچر نے بتایا کہ بیس سال بعد کسی کے اتنے اچھے نمبر آئے ہیں,میری ٹیچر نے مجھے علیحدہ انعام دیے ۔گھر میں بھی ہر کوئی مجھ پر فخر محسوس کر رہا تھا اور مجھے شاباش دے رہا تھا۔ یہ سب میرے عظیم رب کی قدرت کا کمال تھا۔ اس عظیم رب سے دعاؤں کی برکت سے مجھے اتنی عزت ملی۔میںنے جب بھی اللہ سے خلوص دل سے دعا کی مجھے میرے رب نے کبھی خالی ہاتھ نہیں لوٹایا، ہمیشہ میری جھولی بھر کر اور اوقات سے زیادہ عطا کیا ہے میںنے جو بھی مانگا ہے کبھی دیر اور کبھی جلدی پر ملا ضرور ہے۔اللہ اپنی شان کے مطابق عطا کرتا ہے، وہ بڑا مہربان رب ہے، میں ساری زندگی اپنے رب کی شکر گزار رہوں گی۔بے شک ہمیں دعاؤں کی طاقت اور تاثیر اس وقت ملتی ہے جب ہم سچے یقین کے ساتھ اللہ سے مانگتے ہیں ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں