محترم شیخ الوظائف صاحب السلام علیکم!آج کے اس جدید دور میں جہاں ہر طرف نفسانفسی کا عالم ہے اور ہر شخص پریشان ہے وہیں اللہ کے برگزیدہ بندے بھی مخلوق کی پریشانیوں کو دور کرنے اور انہیں اللہ کی راہ پر راغب کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کررہے ہیں۔ انہی برگزیدہ بندوں میں آپ ایک ایسی ہستی ‘ رہبر اور راہنما ہیں جو عبقری رسالہ اور تسبیح خانہ کےذ ریعے شب و روز خلق خدا اور دکھی انسانیت کی خدمت کے لئے کوشاں ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ پاک آپ کو دنیا و آخرت میں کامیاب اور سرخرو کرے‘ حاسدین سے سدا آپ کی حفاظت فرمائے‘ آمین۔عبقری رسالہ میں بارہا قرآن پاک سے محبت اور ادب کے واقعات شائع ہو چکے ہیں جنہیں پڑھنے سے دل میں کلام الٰہی کی اہمیت‘فضیلت اور کمالات پر مزید یقین پختہ ہوا ہے۔آج اس متعلق قارئین کی خدمت میں اپنا آنکھوں دیکھا واقعہ تحریر کر رہی ہوں ۔
جوانی کی عمر!کسی کی پرواہ نہیں
ہمارے ایک عزیز رشتہ دار تھےجو جوانی کی عمر میں جھگڑالو قسم کے انسان تھے‘گھر کے باہر اور خاندان میں بھی ان کی سختی‘ غصہ اور لڑائی جھگڑا مشہور تھا۔وہ نماز ‘ روزے اور باقی فرائض کی ادائیگی سے دور رہتے۔بس بہت مشکل سے جب خاندان کے کچھ بڑے مل کر انہیں کسی بات پر سمجھاتے تو بہت مشکل سے وہ اپنی غلطی تسلیم کرتے اور متاثرہ شخص سے معافی مانگ لیتے مگر ان کا غصہ کسی بھی وقت غالب آجاتااور پھر اس دوران وہ سامنے کھڑے شخص کا ہرگز لحاظ نہ رکھتے۔ گھر اور اہل علاقہ کے افراد ان سے کتراتے تھے مگر وہ اپنی زندگی میں مگن تھے کسی کی پرواہ نہ کرتے۔
جب وہ بڑھاپے کی عمر میں پہنچے تو اللہ رب العزت نے انہیں ہدایت عطا فرمائی۔ان کی شخصیت میں انقلاب بپا ہو گیا ‘ وہ جس قدر سخت اور سنگدل اب اس سے بھی زیادہ شفیق‘ نرم دل اور مہربان ہو گئے۔اصل میں اس تبدیلی کی بنیاد قرآن پاک تھا‘ وہ روزانہ چاہے چند منٹ کے لئے ہی کیوں نہ ہو تلاوت کلام پاک لازمی کرتے تھے۔انہیں قرآن سے سچی محبت تھی جو وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی چلی گئی۔انہوں نے پانچ وقت کی نماز باقاعدگی سے پڑھنا شروع کر دی اور دن کا زیادہ تر وقت قرآن پاک کی تلاوت کرنے میں گزارتے تھے‘ انہیںکلام الٰہی سے عشق ہو چکا تھا۔گھر میں اور مسجد میںوہ زیادہ تر تلاوت کرتے ہوئے دکھائی دیتے۔اس عمل نے ان کی زندگی کو یکسر تبدیل کر کے رکھ دیا تھا۔تمام رشتہ دار ان کی محبت اور شفقت سے متاثر ہو چکے تھے۔جب بھی کسی شخص سے ملتے تو اس سے اپنی سابقہ زندگی کے رویے پر معافی طلب کرتے۔پھر گھنٹوں قرآن پاک کھول کر پڑھتے رہتے اور دل ہی دل میں نہ جانے کیا باتیں کرتے رہتے۔
قابل رشک موت!ہر کوئی دیکھتا رہ گیا
جب وہ جوانی کی عمر میں تھے تو لوگ ان کے رویے کو دیکھتے ہوئے مختلف چہ مگوئیاں کرتے کہ جب ان کا آخری وقت آئے گا تو وہ سب کے لئے بہت عبرتناک اور سبق آموز ہوگا۔مگر اللہ تعالیٰ نے قرآن سے محبت کے بدلے ان کو دنیا میں بھی عزت‘دولت اور شہرت بخشی اور جب ان کا آخری وقت آیا تو ایسا قابل رشک تھا کہ سب دیکھتے ہی رہ گئے۔ اللہ تعالیٰ نے دنیا کو دکھلادیا کہ وہ قرآن پاک سے محبت کرنے والوں اور اس کے عاشقوں کی دنیا ہی نہیں بلکہ آخرت بھی سنوار دیتا ہے۔رمضان کا مہینہ شروع ہو چکا تھا اوروہ سارا دن قرآن پاک کی تلاوت میں مشغول رہتے‘تہجد کے وقت سجدے میں جا کر زار و قطار روتے‘ گناہوں کی معافی مانگتے اور قرآن پاک کے وسیلے سے اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرتے۔ رمضان کے مہینہ میں شب جمعہ کو تہجد کے وقت وہ اپنے معمول کے مطابق قرآن پاک کی تلاوت کے بعد سجدے میں جاکر اللہ تعالیٰ سے راز و نیاز کر رہے تھے کہ اسی لمحے بغیر کسی تکلیف کے آسانی کے ساتھ انہیں ایمان والی موت نصیب ہوئی اور وہ اس دار فانی سے کُوچ کر گئے۔اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے اور ہمیں بھی قرآن کی عظمت و ادب اور اس کا سچا عاشق بنائے‘ آمین!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں