محترم شیخ الوظائف صاحب السلام علیکم!میں بہت مجبور و بے کس انسان ہوں، مانگنا پیشہ نہیں ہے‘ ایک صاحب حیثیت انسان تھا مگر گردش دوراں نے مجبور کردیا ہے۔میں اس نہج پر کیسے پہنچا ‘ اپنے کچھ حالات درج کررہا ہوں۔ میری آپ بیتی بزبان قلم حاضر خدمت ہے۔
معاشرہ میں عزت‘ وقار سب کچھ تھا
میں ایک سرکاری سکول میں بطور استاد خدمات سر انجام دے رہے ہوں۔گھر کا گزر بسر بہترین ہو رہا تھا۔ضروریات زندگی بھی آسانی سے پوری ہو رہی تھیں۔معاشرہ میں اللہ تعالیٰ عزت ‘ وقار سب کچھ عطا کیا۔ہنسی خوشی زندگی بسر ہو رہی تھی۔اولاد جوان ہوئی تو ان کی شادی کی فکر ہوئی۔اپنی بیٹی اور بیٹے کی اکھٹی شادی کرنے کا فیصلہ کیا۔دونوں کو اچھے گھرانوں میں رشتہ طے ہو گیا۔شادی کی تیاریاں بھی شروع ہو گئیں۔ہر باپ کی طرح میری بھی خواہش تھی کہ اپنے بچوں کی دھوم دھام سے شادی کروں۔میں نے جو جمع پونچی اکھٹی کر رکھی تھی وہ اس کے لئے ناکافی معلوم ہو رہی تھی۔
سرکاری سکول کے اساتذہ کو یہ سہولت حاصل ہے کہ بوقت ضرورت ایک ادارہ سے بطور سودقرض لے سکتے ہیں۔لہٰذا میں نے بھی اس سہولت سے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا اور لاکھوں روپے کا قرض سود کی مد میں لے لیا۔مگر اس کے باوجود مزیدقرض کی ضرورت پڑی جو عزیز و اقارب سے لیا۔
دنیاوی رسم و رواج نے مجبور کر دیا
شادی پر اچھے کھانوں کا انتظام کیا‘خوب دھوم دھام سے شادیاں ہو گئیں۔دنیا کی رسم و رواج کو نبھانے کے لئے مجبوراً یہ سب کچھ کرنا پڑا۔مگر حرام مال اور سود کی رقم سے ملنے والی نحوست سے بالکل بے خبر تھا۔مجھے اس بات کا قطعاً اندازہ نہ تھا کہ اس گناہ کا زندگی بھر خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔گھر کے حالات خراب ہونا شروع ہو گئے۔جس اولاد کے لئے یہ سب کچھ کیا ان میں پھوٹ پڑ گئی‘لڑائی جھگڑے اب معمول کا حصہ بن چکے ہیں۔مالی مشکلات کاشکار ہوچکا ہوں۔ ہر طرف سے معاشی اور گھریلو مشکلات نے گھیر رکھا ہے۔ زندگی کا سکون بربا د ہوچکا ہے۔ گھر کا ہر فرد پریشان اور چڑچڑا ہوچکا ہے۔ گھر کے اندر ہر وقت پریشانیوں نے ڈیرہ ڈالا ہے۔اس کے باوجود بھی اپنے گناہ کا احساس نہ تھا کہ یہ سب کس وجہ سے ہو رہا ہے۔کسی بزرگ عالم کو اپنے حالات سنائے کہ شاید بچوں کی شادی کے بعد کسی نے خوشیوں پر بندش کر دی ہے مگر تمام تر حالات بتانے کا بعد معلوم ہوا کہ یہ سب سود کی نحوست ہے جو زندگی کا حصہ بن چکی ہے۔
ایسی نحوست جس نے چین و سکون برباد کر دیا
اپنی غلطی پر پشیمان ہوں۔اللہ کے حضور بہت گڑگڑا کر دعائیں کرتا ہوں مگر کوئی دعا قبول نہیں ہورہی ‘پھر معلوم ہوا کہ یہ ایسی نحوست ہے جس کے بعد اللہ تعالیٰ اس قدر ناراض ہو جاتا ہے کہ دعائیں بھی قبول نہیں کرتا۔ہر آنے والا دن مزید پریشانیاں لے کر آتا ہے۔ ہر وقت ذہنی اورمالی پریشانیوں نے کئی موذی بیماریوں میں مبتلا کردیا ہے۔اس وقت تو علم نہیں تھا ۔ میں بہت زیادہ پریشان ہوں کہ اب کیا کروں۔ سود سے کس طرح نجات حاصل کروں‘ کوئی ظاہری اسباب نظر نہیں آرہے‘ اس وجہ سے بہت پریشان ہوں۔ کوئی راستہ نظر نہیں آرہا۔ اب صورتحال بہت خراب ہوچکی ہے۔ باقی بچوں کی بھی شادیاں کرنی ہیں مگر اب تو ضروریات زندگی پوری کرنے کے لئے بھی دوسروں کی امداد پر مجبور ہوں۔ شادیوں کے اخراجات کہاں سے پورے کروں جبکہ میں تو پہلے ہی مقروض ہوں۔ خدارا دعا کریں کوئی کرشمہ ہو جائے‘ توبہ قبول ہو‘ اللہ تعالیٰ رحمت بارش برسادے تاکہ میں ان مالی ‘ دنیاوی پریشانیوں اور سود کی تمام نحوستوں سے نجات پاسکوں۔
قارئین سے گزارش کروں گا کہ پائوں دیکھ کر چادر پھیلائیں‘ ظاہری نمائش کی خاطر اپنی دنیا و آخرت برباد نہ کریں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں