اگر ایک آدمی کو سمندر میں سفر کرنا ہو تو وہ ایسا نہیں کرتا کہ جس طرح سے وہ خشک زمین پر چلتا ہے اسی طرح وہ اپنے پیروں پر چلتا ہوا سمندر میں داخل ہو جائے بلکہ اس وقت وہ ایک کشتی تیارکرتا ہے اور کشتی میں بیٹھ کر سمندر میں اپنا سفر جاری کرتا ہے۔جب ایک آدمی ایسا کرتا ہے تو وہ گویا اس بات کا اعتراف کرتا ہے کہ وہ اپنی بنائی ہوئی دنیا میں نہیں ہے بلکہ خدا کی بنائی ہوئی دنیا میں ہے جس کے خود اپنے قوانین ہیں۔ وہ مجبور ہے کہ خدا کی اس خارجی دنیا سے کامل مطابقت کرے۔ آدمی اگر دنیا کو اپنی بنائی ہوئی دنیا سمجھتا تو وہ سمندر میں بھی اسی طرح چلنے لگتا جس طرح وہ خشکی پر چلتا ہے۔عالم فطرت سے مطابقت کا یہ طریقہ تمام انسان اپنی زندگی کے پچاس فی صد حصہ میں اختیارکئے ہوئے ہیں۔ وہ اس سے ذرا بھی انحراف نہیں کرتے۔ مگر نہ زندگی کے بقیہ پچاس فی صد حصہ میں وہ اس کو چھوڑے ہوتے ہیں۔ اسلام اس کے سوا کچھ نہیں کہ وہ یہ دعوت دیتا ہے کہ انسان اپنی زندگی کے دوسرے نصف حصہ میں اسی طریقہ کو اختیار کرلے جس کو وہ اپنی زندگی کے پہلے نصف حصہ میں عملاً اختیار کئے ہوئے ہے۔انسان کی زندگی کا ایک پہلو طبی ہے اور دوسرا پہلو اخلاقی۔ انسان اپنی زندگی کے طبیعی پہلو میں اسی طرح خدا کا مطیع ہے جس طرح بقیہ چیزیں خدا کی پوری طرح مطیع ہیں۔ مگر اپنی زندگی کے اخلاقی پہلومیں وہ خدا کے حکم کو چھوڑ کر اپنی رائے پر چلتا ہے ، وہ اطاعت کے بجائے بغاوت کا طریق اختیار کرتا ہے۔ اسلام کو اختیار کرنے کا مطلب یہ ہے کہ آدمی اپنی زندگی کے اس تضاد کو ختم کر دے ۔ وہ صد فی صد خدا کا مطیع وفرماں بردار بن جائے۔
مادی دنیا میں قانون فطرت سے انحراف کا نتیجہ چوںکہ فوری سامنے آجاتا ہے اس لئے آدمی بادی پہلوؤں میں اس سے انحراف نہیں کرتا ۔ مگر اخلاقی دنیا میں اس کے حقیقی نتائج فوراً نہیں نکلتےاس لئے یہاں آدمی خلاف ورزی کرتا ہے۔ ایک کسان فصل بونے کے وقت قانون زراعت کی پیروی نہ کرے تو فصل کاٹنے کے دن وہ محروم ہو کر رہ جاتا ہے۔اسی طرح موجودہ دنیا میں جو آدمی اخلاقی قوانین کی پیروی نہ کرے اس کے حصہ میں آخرت کے دن محرومی اور شرمندگی کے سواکچھ نہ آئے گا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں