قرآن میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:’’بلکہ وہ کون ہے جو بے قرار شخص کی دعا قبول فرماتا ہے جب وہ اسے پکارے اور تکلیف دور فرماتا ہے اور تمہیں زمین میں(پہلے لوگوں کا) وارث و جانشین بناتا ہے‘‘(سورئہ نمل:82)
اس آیت کی حقیقت آج سے چند سال قبل مجھ پر عیاں ہوئی۔ گزشتہ کئی سالوں سے ایک سرکاری محکمہ میں نوکری کے لئے درخواست دے رہی تھی‘ دو مرتبہ انٹرویو دیا مگر ناکامی ہوئی۔دو سال قبل دوبارہ اسی عہدہ پر سرکاری نوکری کا اشتہار دیکھا تو پھر سے درخواست جمع کروادی ‘ اس بار آخری موقع تھا ‘ناکامی کی صورت میں زندگی میں دوبارہ وہ نوکری ملنا تو دور کی بات‘ درخواست جمع کروانے کی بھی اہلیت سے محروم ہونا پڑتا۔جیسے جیسےانٹرویو کی تاریخ قریب آتی جار ہی تھی میرے اندر بے چینی اور بے قراری بڑھتی جار ہی تھی۔تسبیح خانہ سے تعارف تھا‘درود شفاء اور سورئہ توبہ کی آخری دو آیات کا ورد میرے معمول میں شامل تھا۔
آخر تاریخ آگئی اور انٹرویو بھی ہو گیا۔ میں نے مذکورہ وظائف کے ساتھ تہجد کی نماز بھی پڑھنا شروع کر دی۔ روزانہ سرکاری دفتر میں کال کر کے انٹرویو میں کامیاب افراد کی لسٹ کا پوچھتی تو یہی جواب ملتا کہ ابھی انتظار کریں اور پھر آخر کار انہوں نے لسٹ آویزاں ہونے کی تاریخ بتائی۔
آخری موقع بھی گنوا دیا
تاریخ آنے پر جب میں نے کال کر کے لسٹ میں اپنے نام کے شامل ہونے کا پوچھنا چاہا مگر دفتر کے عملہ نے میری کال نہ اٹھائی‘بارہا کوشش کی مگر بات نہ ہوسکی۔میں سمجھ گئی کہ میں ناکام ہو گئی‘ آخری موقع بھی ہاتھ سے نکل گیا۔میں اندر سے پوری طرح ٹوٹ گئی اور مایوس ہو گئی۔ میری آخری امید بھی ختم ہو چکی تھی‘اس وقت میری کیفیت ناقابل بیان تھی‘ میرا حال قابل ترس تھا۔اگلے دن معمول کے مطابق جب تہجد کے وقت نماز اور اعمال کے لئے اٹھی توبے اختیار میرا چہرہ آسمان کی طرف اٹھ گیا اور آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔میں نے اللہ تعالیٰ سے باتیں کرنا شروع کر دیں کہ یااللہ تو بادشاہوں کا بادشاہ ہے‘میں تیری عاجز بندی ہوں‘ مجھے ایسے تنہا روتا ہوا نہ چھوڑ۔دن رات تجھ سے ایک فریاد کرتی رہی ‘مانگتی رہی مگر پھر بھی بدحال اور ناکام ہو گئی۔میں تو لوگوں کو کہتی تھی کہ اللہ کا نام لے کر اللہ سے مانگتی ہوں تو وہ میری دعا کو ضرور قبول کرتا ہے ‘ اب جب ان لوگوں سے سامنا ہوگا تو شرمندگی کا سامنا کرناپڑے گا۔بس کافی دیر ایسے ہی اللہ تعالیٰ سے فریادیں کرتی رہی۔پھر خود کو سنبھالا‘ وضو کیا اور جائے نماز پر خاموش بیٹھ گئی اور بلک بلک کر رونا شروع کر دیا اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرنے لگی : یا اللہ کوئی معجزہ کردے‘ میری ناکامی کو کامیابی میں بدل دے‘ مولا تو ہر چیز پر قادر ہے‘ میری یہ دعا قبول کر لے اور آس مراد پوری کردے۔کتنی دیر ایسے ہی مضطرب کیفیت کے ساتھ اللہ سے مانگتی رہی۔
آنسوئوں کی طاقت نے معجزہ دکھا دیا
صبح تقریباً 30:11 کے قریب مجھے دفتر والوں کی طرف سے کال آئی کہ آپ کے نام کا اپوائٹمنٹ لیٹر آپ کے متعلقہ ڈاکخانہ بھجوا دیا ہے جا کر موصول کر لیں۔یہ بات سن کر میں اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھی کہ یہ کیسے ممکن ہو گیا۔مجھے یقین نہ آیا‘دفتر جا کر دیکھا تو لسٹ میں میرا نام ساتویں نمبر پر موجود تھا۔ ساٹھ ہزار لوگوں نے درخواست دی تھی مگر اللہ تعالیٰ نے مضطرب دل کے ساتھ کیے ہوئے ذکر اور دعا کی بدولت فریاد سن لی۔ مجھے قرآنی اعمال اور اللہ کے نام کو مضطرب دل کے ساتھ لینے اور مانگنے کا سلیقہ آگیا اور پھر بارہا اپنی زندگی میں ایسے معجزے ہوتے دیکھے۔
قارئین ! ہمت نہ ہاریں‘سچے دل کے ساتھ اللہ سے مانگتے رہیں۔ جب انسان بے بس ہوجاتا ہے تو وہ ’’کُنْ ‘‘ فرما دیتا ہے۔ تسبیح خانہ میں 21 جمعراتوں کی حاضری کی منت مانیں‘ اس عمل سے بھی دعائیں قبول اور مسائل حل ہوتے ہیں۔پہلے آن لائن محافل سنتی تھی مگر یہاں حاضری دینےکے بعد دل کو اتنا سکون ملا کہ اب گن گن کے دن گزارتی ہوں کہ کب شب جمعہ آئیگی۔اللہ تعالیٰ یہ خیر کا نظام تا قیامت جاری رکھے۔ آمین!
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں