محترم شیخ الوظائف صاحب السلام علیکم!گزشتہ ماہ عبقری رسالہ میں قرآن پاک کی برکت سے متعلق تحریر پڑھی تو ایک عزیز رشتہ دار کا واقعہ یا د آگیا‘یہ واقعہ عبقری رسالہ کے لئے تحریر کر رہی ہوں‘امید کرتی ہوں یہ خیر کا ذریعہ ہو گا۔
میری والدہ کے سگے ماموں جنہیں میں نے بچپن میں دیکھا تھا کہ جوانی میں وہ کچھ سخت مزاج تھے‘جادو و ظائف اور روحانی دنیا کے قائل نہ تھے لیکن روزانہ اہتمام کے ساتھ کلام پاک کی تلاوت باقاعدگی سے کرتے تھے جس کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے ان کے دل و دماغ میں وسعت پیدا کی‘ان کی دل کی آنکھیں کھلی‘جادوکی حقیقت اور وظائف کی طاقت کے بھی قائل ہوگئے۔نیک ‘ پرہیز گار اورنرم مزاج ہو گئے۔ان کا معمول تھا کہ روزانہ فجر کی نماز کے بعد سورئہ یٰسین اور قرآن پاک کی تلاوت خود بھی کرتے اور تمام گھر والوں کو بھی اس کا پابند کرتے ۔
ترقی اور کامیابی کا راز
انہوں نے زبانی سورئہ یٰسین یاد کی ہوئی تھی اور روزانہ چالیس بار سورئہ یٰسین کی تلاوت کر تے تھے گو کہ انہیں سورئہ یٰسین اور قرآن پاک سے عشق تھا۔اللہ تعالیٰ نے اس عمل کی وجہ سے انہیں بہت نوازا ہوا تھا۔انہوں نے حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کی۔زندگی میں کامیابیاں اور ترقیاں پائیں۔قرآن کی تلاوت اور سورئہ یٰسین کا چالیس بار ورد لازمی کرتے اور بچوں کو بھی اس کی تلقین کرتے‘اس کے لئے انہیں اپنے باقی کام کاج اور مصروفیات کو ترک کرنا پڑتا تو اس سے بھی گریز نہ کرتے۔ان کی نسلوں میں آج بھی خوشیاں‘ خوشحالیاں ہیں۔اللہ تعالیٰ نے جیسے ان کی دنیا بہتر بنائی تھی ایسے ہی ان کے لئے آخرت کا سامان بھی پیدا کردیا۔ان کی دنیا و آخرت دونوں کامیاب ہو گئیں۔
موت واقع ہو گئی
ان کا جب آخری وقت تھا ‘اس دن بھی انہوں نے فجر کی نماز کے بعد سورئہ یٰسین اور قرآن پاک کی تلاوت کا اہتمام کیا۔پھر اپنے کام کاج سے فارغ ہونے کے بعد ظہر کی نماز ادا کر کے جب گھر آئے تو تھوڑی دیر بعدغسل کیا‘سفید سوٹ پہنا‘عطر لگایا اور عصر کی نماز ادا کرنے کے لئے مسجد میں تشریف لے گئے۔مسجد کے نمازی حضرات نے باقی واقعہ سنایا کہ انہوں نے وضو کیا ‘پھراچانک ان پر عجیب سے کیفیت طاری ہو گئی۔انہوں نے آسمان کی طرف شہادت کی انگلی کھڑی کرتے ہوئے کلمہ طیبہ پڑھا اور خالق حقیقی سے جاملے۔وہاں لوگ فوری طور پر انہیں ہسپتال لے گئے لیکن وہاں جا کر معلوم ہوا کہ ان کی موت واقع ہو چکی ہے۔حیران کن بات یہ تھی کہ مرنے کے بعد بھی ان کی شہادت کی انگلی آسمان کی طرف اشارہ کر رہی تھی‘غسل دیتے اور دفناتے وقت ان کی انگلی نیچے کرنے کی کوشش کی گئی لیکن نہ ہو سکی ‘آخر کار انہیں اسی حالت میں دفنا دیا گیا۔
آج بھی نسلیں پل رہی ہیں
یہ قرآن پڑھنے‘اس پر عمل کرنے اور حلال راہوں پر چلنے کا زندہ معجزہ تھا جسے خاندان والوں اور اہل علاقہ نے خو ددیکھا۔یہ ان کی تربیت کا ہی ثمر ہے کہ آج بھی ان کے بچے روزانہ تلاوت کلام پاک اور سورئہ یٰسین پڑھ کر انہیں ایصال ثواب کر رہے ہیں۔ان کے بچے بھی والد کی طرح نیک‘ پرہیز اور با مراد بن گئے ہیں۔اس نیک شخص نے زندگی میں قرآن پاک کا ساتھ نہیں چھوڑا اور آج قرآن کی برکت سے ان کی نسلیں پل رہیں‘ترقیاں اور کامیابیاں پا رہی ہیں۔
بنت کشور، لاہور
محترم شیخ الوظائف صاحب السلام علیکم!گزشتہ ماہ عبقری رسالہ میں قرآن پاک کی برکت سے متعلق تحریر پڑھی تو ایک عزیز رشتہ دار کا واقعہ یا د آگیا‘یہ واقعہ عبقری رسالہ کے لئے تحریر کر رہی ہوں‘امید کرتی ہوں یہ خیر کا ذریعہ ہو گا۔میری والدہ کے سگے ماموں جنہیں میں نے بچپن میں دیکھا تھا کہ جوانی میں وہ کچھ سخت مزاج تھے‘جادو و ظائف اور روحانی دنیا کے قائل نہ تھے لیکن روزانہ اہتمام کے ساتھ کلام پاک کی تلاوت باقاعدگی سے کرتے تھے جس کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے ان کے دل و دماغ میں وسعت پیدا کی‘ان کی دل کی آنکھیں کھلی‘جادوکی حقیقت اور وظائف کی طاقت کے بھی قائل ہوگئے۔نیک ‘ پرہیز گار اورنرم مزاج ہو گئے۔ان کا معمول تھا کہ روزانہ فجر کی نماز کے بعد سورئہ یٰسین اور قرآن پاک کی تلاوت خود بھی کرتے اور تمام گھر والوں کو بھی اس کا پابند کرتے ۔ترقی اور کامیابی کا رازانہوں نے زبانی سورئہ یٰسین یاد کی ہوئی تھی اور روزانہ چالیس بار سورئہ یٰسین کی تلاوت کر تے تھے گو کہ انہیں سورئہ یٰسین اور قرآن پاک سے عشق تھا۔اللہ تعالیٰ نے اس عمل کی وجہ سے انہیں بہت نوازا ہوا تھا۔انہوں نے حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کی۔زندگی میں کامیابیاں اور ترقیاں پائیں۔قرآن کی تلاوت اور سورئہ یٰسین کا چالیس بار ورد لازمی کرتے اور بچوں کو بھی اس کی تلقین کرتے‘اس کے لئے انہیں اپنے باقی کام کاج اور مصروفیات کو ترک کرنا پڑتا تو اس سے بھی گریز نہ کرتے۔ان کی نسلوں میں آج بھی خوشیاں‘ خوشحالیاں ہیں۔اللہ تعالیٰ نے جیسے ان کی دنیا بہتر بنائی تھی ایسے ہی ان کے لئے آخرت کا سامان بھی پیدا کردیا۔ان کی دنیا و آخرت دونوں کامیاب ہو گئیں۔موت واقع ہو گئی ان کا جب آخری وقت تھا ‘اس دن بھی انہوں نے فجر کی نماز کے بعد سورئہ یٰسین اور قرآن پاک کی تلاوت کا اہتمام کیا۔پھر اپنے کام کاج سے فارغ ہونے کے بعد ظہر کی نماز ادا کر کے جب گھر آئے تو تھوڑی دیر بعدغسل کیا‘سفید سوٹ پہنا‘عطر لگایا اور عصر کی نماز ادا کرنے کے لئے مسجد میں تشریف لے گئے۔مسجد کے نمازی حضرات نے باقی واقعہ سنایا کہ انہوں نے وضو کیا ‘پھراچانک ان پر عجیب سے کیفیت طاری ہو گئی۔انہوں نے آسمان کی طرف شہادت کی انگلی کھڑی کرتے ہوئے کلمہ طیبہ پڑھا اور خالق حقیقی سے جاملے۔وہاں لوگ فوری طور پر انہیں ہسپتال لے گئے لیکن وہاں جا کر معلوم ہوا کہ ان کی موت واقع ہو چکی ہے۔حیران کن بات یہ تھی کہ مرنے کے بعد بھی ان کی شہادت کی انگلی آسمان کی طرف اشارہ کر رہی تھی‘غسل دیتے اور دفناتے وقت ان کی انگلی نیچے کرنے کی کوشش کی گئی لیکن نہ ہو سکی ‘آخر کار انہیں اسی حالت میں دفنا دیا گیا۔آج بھی نسلیں پل رہی ہیںیہ قرآن پڑھنے‘اس پر عمل کرنے اور حلال راہوں پر چلنے کا زندہ معجزہ تھا جسے خاندان والوں اور اہل علاقہ نے خو ددیکھا۔یہ ان کی تربیت کا ہی ثمر ہے کہ آج بھی ان کے بچے روزانہ تلاوت کلام پاک اور سورئہ یٰسین پڑھ کر انہیں ایصال ثواب کر رہے ہیں۔ان کے بچے بھی والد کی طرح نیک‘ پرہیز اور با مراد بن گئے ہیں۔اس نیک شخص نے زندگی میں قرآن پاک کا ساتھ نہیں چھوڑا اور آج قرآن کی برکت سے ان کی نسلیں پل رہیں‘ترقیاں اور کامیابیاں پا رہی ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں