محترم شیخ الوظائف صاحب السلام علیکم!اللہ تعالیٰ کا جتنا بھی شکر ادا کروں کم ہے کہ آج میں عبقری کے ساتھ منسلک ہوں۔الحمدللہ عبقری نے مجھے اعمال پر لگا دیا۔
عبقری کے گزشتہ چند شماروںمیں روحوں سے ملاقات کےلئے مختلف لوگوںکے مشاہدات پڑھے۔آج اپنا بھی ایک مشاہدہ عبقری قارئین کی خدمت میں پیش کرنا چاہوں گا۔عبقری سے تعارف سے پہلے میرے اندر بڑوں کا ادب و احترام نہ تھا اس لئے دادا ابو مرحوم کی ڈانٹ ڈپٹ برداشت نہ کرتا‘وہ کسی بات پر میری اصلاح فرماتے تو ان کے ساتھ بعض اوقات بدکلامی پر اتر آتا اور برا بھلا کہتا۔دادا ابو کا انتقال ہو گیا مگر زندگی میں کبھی بھی ان سے معافی مانگنے یا تلافی کی توفیق نہ ہوئی۔عبقری سے جڑنے کے بعد میرے اندر احساس پیدا ہوا کہ میں نےاپنے دادا مرحوم کے ساتھ برا سلوک کیا اور ان کی خدمت کا موقع بھی گنوا دیا۔اب میری خواہش تھی کہ دادا جی مرحوم سے کسی طرح خواب میں ملاقات ہو ‘حال احوال لوں ‘ان سے اپنی غلطیوں اور گستاخیوں کی معافی مانگوں۔پھر اس کا حل بھی مجھے عبقری سے ملا۔ایک بار روحانی محفل میں آپ سے مرحومین کی بخشش کے لئے ستر ہزار کلمہ طیبہ کے نصاب کے بارے میں سنا۔میںنے دادا ابو سے معافی اور تلافی کی نیت سے کلمہ طیبہ اور استغفار کا ستر ہزار کا نصاب پڑھ کر ان کی روح کو ہدیہ کیا۔اس عمل کے چند دن بعد ہی میری خواہش پوری ہو گئی۔میں رات کو سویا تو خواب میں دادا جی مرحوم سے ملاقات ہوئی۔خواب میں ان سے باتیں ہوئیں‘وہ باقی لوگوںسے کچھ سوال کر رہے تھے مگر جب میری باری آئی تو انہوں نے نہایت شفت‘نرمی اور محبت سے بات کی۔میںنے اپنے کیے پر شرمندہ تھا‘انہوں نے بغیر ڈانٹ ڈپٹ یا کوئی شکوہ کیے مجھے سینے سے لگا لیا اور تھپکی دی۔وہ مجھے بتا رہے تھے کہ ستر ہزار کلمہ اور ستر ہزار مرتبہ استغفار کے ہدیہ والے عمل سے مجھے بہت فائدہ ہوا ہے۔میںتم سے راضی ہوں اور تمہیں معاف کر دیا ہے۔الحمدللہ ان اعمال کی برکت سے روحانی سکون ملا اور دل کی دنیا آباد ہو گئی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں