1989ء کی بات ہے‘ان دنوں میںایک عرب ملک کے ایک ملٹری ہسپتال بطور ڈاکٹراپنی خدمات سر انجام دے رہا تھا۔ان دنوں اچانک حالات تبدیل ہوئے اور ملک میں خانہ جنگی شروع ہو گئی۔چنانچہ ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی یعنی کسی بھی ڈاکٹر کو ہسپتال سے جانے اور چھٹی کی اجازت نہیں تھی۔انہی دنوں میرے ایک عزیز دوست جو پاکستانی فوج میں میجر تھے ‘ان کی بیوی اسی عرب ملک کے ایک بڑے ہسپتال میںدو ماہ سے داخل تھیں‘وہاں ان کا علاج چل رہا تھامگر ان کی طبیعت سنبھلنے نہیں پا رہی تھی جس وجہ سے میجر صاحب کافی پریشان اور فکر مند تھے۔انہوں نے سنئیر اور ماہر ڈاکٹروں سے علاج کروایا ‘تمام تر ترکیبیں کر کے دیکھ لیں مگر صحت بہتری کی جانب گامزن نہ ہو سکی ‘وہ مایوسی کا شکار ہونے لگے۔ایک دن ان کی کال آئی تو کافی افسردہ تھے اور کہنے لگے کہ میں نے تمام تر اسباب اختیار کر لئے ہیں مگر حالات ایسے پیدا ہو چکے ہیں کہ میں بے بس ہو چکا ہوں‘ملکی حالات کی وجہ سے نہ ہی اپنی بیوی کے پاس روز جا سکتا ہوں اور نہ ہی ان کی طبیعت سنبھل رہی ہے۔مجھےکہا گیا ہے کہ اب دعا ہی ان کی زندگی کو بچا سکتی ہے‘لہٰذا آپ بھی دعا کریں اور اپنے جاننے والے کسی نیک بزرگ سے دعا کا عرض کر دیں تا کہ میری بیوی کی زندگی بچ جائے اور وہ صحت یاب ہو جائے۔
زندگی اور موت کی کشمکش
میں نے انہیں اپنی مجبوری سے متعلق بتایا کہ ان حالات میں اسپتال سے نکلنا اور کسی ایسے بندے سے ملنا اور دعا کا کہنا بہت مشکل ہے۔البتہ آپ کو ایک ایسا اسم اعظم اور دعا بتاتا ہوں جس کے متعلق یقین ہے کہ اللہ پاک رحم اور فضل والا معاملہ فرمائیں گے۔انہوں نے اس متعلق مزید پوچھا تو انہیں بتایا کہ یہ وہی دعا ہےجو حضرت یونس ؑنے سمندر کی تہہ میں موجود مچھلی کے پیٹ میں اللہ تعالیٰ سے مانگی تھی اسی دعا کی برکت مچھلی کے پیٹ سے باہر آئے اور انہیں موت کی کشمکش سےنجات ملی۔ نبی کریمﷺ کا بھی ارشاد مبارک ہے کہ اسم اعظم کے ذریعے اگر اللہ تعالیٰ سے دعا مانگی جائے تو وہ قبول ہوتی ہے۔لہٰذاآپ اپنے چند مخلص لوگوں کو اکھٹا کرکے ایک ہی نشست میں دعاحضرت یونسؑ لَا اِلٰهَ اِلَّا اَنْتَ سُبْحٰنَكَ اِنِّیْ كُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَoرب سے مانگنے کے اندازمیں سوا لاکھ مرتبہ پڑھیں۔مجھے یقین ہے آپ کی اہلیہ بھی ان شاءاللہ موت کی کشمکش سے باہر آجائیں گی اور جلد صحتیاب ہو جائیں گی۔
اللہ سے گڑگڑا کرمانگا اور التجا کی
انہوں نے کہا یہ کام آپ زیادہ بہتر طریقے سے سر انجام دے سکتے ہیں‘ان کااصرار تھا کہ کچھ وقت نکال کر میں خود اس نشست میں شامل ہوں۔آخر میں نے حامی بھر لی اور جمعہ کے دن عصر کے بعد کا وقت دیا۔ اپنے جاننے والے چندایسے نمازی حضرات جن میں جوان اور سفید ڈاڑھی والے بھی موجود تھے انہیں لے کر بہت مشکل انتظامیہ سے چند گھنٹوںکی اجازت لے کر پر میجر صاحب کی رہائش گاہ پر پہنچ گیا۔نماز عصر کے بعد تمام احباب نے آپس میں تعداد تقسیم کر کے اول وآخر درود پاک کی تسبیح کے بعد دعائے حضرت یونسؑ کاورد شروع کر دیا۔جب تعداد مکمل ہوئی تمام افراد نے ایک پانی کے جگ پر پھونک پر کر دم کیا اور آخر میں خوب گڑ گڑا کر مریضہ کی صحتیابی کے لئے دعا کی۔میجر صاحب کی بھی آنکھیں نم تھیں‘ انہیں تسلی دی اور کہا کہ یہ پانی لے جائیں اور مریضہ کو پلادیں‘ان شاءاللہ شفاء ہو گی۔انہوں نے ایسا ہی کیا‘پانی وقفہ وقفہ سے اپنی اہلیہ کو وہ پانی پلاتے رہے اور اللہ سے اس دعا کے ذریعے مانگتے بھی رہے۔اللہ تعالیٰ نے دعا کو شرف قبولیت بخشا‘مریضہ کی صحت بہتر ہونے لگی اور ٹھیک دس دن بعد وہ مکمل طور پر صحتیاب ہو کر گھر آگئیں۔ان کا فون آیا‘بہت زیادہ خوش تھے اور شکریہ ادا کر رہے تھے۔میں نے ان سے عرض کی کے یہ سب دعائے حضرت یونسؑ کی برکت سے ہی ممکن ہوا‘اب شکرانے کے نوافل ادا کریں اور اس دعا کو اپنی زندگی کا ساتھی بنا لیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں