تقریباً تمام والدین کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ اُن کے بچوں کی شخصیت ہر لحاظ سے مکمل اور بہترین ہو، اُس میں کوئی جھول نہ ہو اور وہ معاشرے کے ایک اہم فرد کے طور پر سامنے آئیں‘ لیکن بچوں کی شخصیت سازی کے حوالے سے وہ کیا اقدامات کرتے ہیں، یہ ایک اہم سوال ہے۔ ذیل میں بچوں کی شخصیت کو بہترین طور پر پروان چڑھانے کیلئے ماہرین کے مرتب کردہ کچھ اصول پیش کیے جا رہے ہیں جن پر عمل پیراں ہو کر آپ اپنے بچے کو ایک کامیاب انسان بنا سکتے ہیں۔
دوسروں کے احساسات کی فکر
والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو یہ بتائیں کہ رشتہ داروں‘ہمسایوں اور دوستوں کے ساتھ کس طرح پیش آنا چاہیے اور دوسروں کے احساسات کا خیال رکھنا کس قدر ضروری ہے۔ ایک دوسرے کے دُکھ درد کو محسوس کرنا، انسانیت کا ایک بہت اہم تقاضا ہے، اس سے رشتے وجود میں آتے ہیں اور دُوریاں ختم ہوتی ہیں اس کے ساتھ ساتھ والدین کو اس بات کا بھی خیال رکھنا چاہیے کہ اُن کا بچہ صرف سکول کا ہی نہ ہو کر رہ جائے بلکہ اُسے اپنے اردگرد موجود لوگوں اور خود سے منسلک خوبصورت رشتوں کو نبھانے کی تربیت دینا بھی ان کا فرض ہے۔
مشکل حالات اور جذباتی سہارے
ہمیں اپنی زندگی میں بے شمار مرتبہ مایوسیوں اور ناہمواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ان مشکل حالات میں ہمارے گھر والے، خاندان کے افراد یا قریبی دوست احباب ہی ہماری ہمت بندھاتے ہیں اور صورتِ حال کا بہادری سے مقابلہ کرنے کی جستجو پیدا کرتے ہیں۔ اسی طرح بچوں کی شخصیت سازی میں بھی مضبوط خاندانی روابط بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں اور مشکل حالات میں انہیں جذباتی سہارے اور تحفظ کا احساس دِلاتے ہیں۔
بچوں کو معاملات میں شامل کریں
والدین کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ اگر بچوں کو تمام معاملات سے علیحدہ کر کے بالکل الگ تھلگ کر دیا جائے تو وہ خود کو ناکارہ تصور کرنے لگتے ہیں۔ یہ بچوں کی نفسیات ہے کہ وہ اپنی عمر سے بڑے کام کرنا چاہتے ہیں اور گھر کے کسی فرد یا دوست کے کسی مشکل کام میں اُن کی مدد کر کے وہ دِلی سکون محسوس کرتے ہیں اسی طرح وہ بچے جنہوں نے کسی قسم کے مشکل حالات کا سامنا نہ کیا ہو‘ وہ خود کو بے بس اور مجبور محسوس کرتے ہوں، ایسے بچوں کو بھی دوسروں کی مدد کرنے پر آمادہ کر کے اس صورتِ حال سے نکلنے میں مدد دی جا سکتی ہے۔
ڈانٹ ڈپٹ اور مارنے سے گریز کریں
غلطی ہر انسان سے ہوتی ہے اور بچپن کی ناپختہ عمر میں تو ویسے بھی غلطیوں کے امکانات بڑھ جاتے ہیں لیکن اگر والدین بچوں کی غلطیوں پر انہیں بے جا تنقید کا نشانہ بنائیں، چیخیں چلائیں یا مارپٹائی سے کام لیں تو بچے سہم جاتے ہیں اور اُن کی شخصیت مسخ ہو کر رہ جاتی ہے۔ اسی لیے والدین کو چاہیے کہ وہ خود بھی صبر و تحمل سے کام لیں اور بچوں کو بھی نہایت پیار سے یہ بات بتائیں کہ کوئی بھی انسان ہر کام بالکل ٹھیک نہیں کر سکتا، کہیں نہ کہیں خامی ضرور رہ جاتی ہے لیکن ہم اُن خامیوں پر قابو کیسے پاتے ہیں؟ اصل گُر یہی(باقی صفحہ59)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں