یہ واقعہ بابا فتح محمد جو ایک سادہ سا زمیندار ہے اس نے مجھے سنایا ، بابا فتح محمد کہتے ہیں کہ آج سے تقریباً60سال پہلے جب میں جوان تھا اور میرے چھوٹے چھوٹے بچے تھے میں بیمار ہو گیا۔ بہت علاج کرایا لیکن افاقہ نہ ہوا۔ اسی دوران میرے پاس ایک گدھی تھی جس نے ایک مادہ بچے کو جنا (جس کو پنجابی میں کھتونگڑی کہتے ہیں) جب گدھی نے بچے کو جنم دیا تو اس دن ہی گدھی بیمار ہو گئی۔ گدھی کے سر میں کھمان (بیماری کا نام ہے) نکل آیا تین دنوں میں تین کھمان نکل آئے اور گدھی مر گئی۔ میرے پاس اس وقت ایک گھوڑی کا بچہ تقریبا 2سال کا (جسے پنجابی میں وچھیری کہتے ہیں) میرے بچوں نے مجھے بتایا کہ ابا! گدھی مر گئی ہے اب اس کے بچہ کا کیا کریں میں نے کہا یہ تو بھوکا مر جائے گا ایسا کرو کہ فیڈر میں بھینس کا دودھ لاﺅ تاکہ اسے پلائیں جب ہم نے اس کو دودھ پلانا شروع کیا تو اسے اَتھرو آگیا یعنی وہ دودھ اس کے منہ میں نہ گیا میں نے کہا اسے چھوڑ دو کہیں دودھ پلاتے پلاتے اسے مار ہی نہ ڈالیں دوسرے دن ہم نے پھر یہ کوشش کی کہ شاید اب پی لے لیکن پھر اسی طرح ہوا اور دودھ اس کے حلق سے نیچے نہ اترا۔ تیسرے دن پھر کوشش کی لیکن بے سود ، میں نے کہا اسے چھوڑ دو ہمارے پاس جو کچھ تھا یعنی جو کوشش ہم کر سکتے تھے کی لیکن اللہ پاک کی مرضی ہم نے اسے جہاں وہ گھوڑی کی بچھیری ہوتی تھی اس کے ساتھ اسے بھی بند کر دیا جب ہفتہ دس دن گزر گئے اور گدھی کا بچہ ابھی زندہ تھا اور نہ صرف زندہ تھا بلکہ تندرست تھا تو ہمیں تعجب ہوا کہ یہ زندہ اور تندرست کیسے ہے تو میں نے ایک دن ایک چھوٹے سے سوراخ سے جو اس جگہ دیوار میں موجود تھا جہاں گدھی کا بچہ اور گھوڑی کا بچہ تھا دیکھا کہ گدھی کا بچہ گھوڑی کے بچہ جسے بچھیری کہتے ہیں اس کا دودھ پی رہا ہے تو ہم نے کہا کہ واہ سبحان اللہ کس جگہ سے اللہ پاک نے اس کے رزق کا بندوبست کر دیا یعنی جہاں سے عام حالات میں ممکن ہی نہیں عام حالات میں تھنوں میں دودھ تب آتا ہے جس وقت کوئی مادہ بچے کو جنم دیتی ہے لیکن بنا بچے کی پیدائش کے تھنوں میں دودھ پیدا ہونا قدرت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے ۔ جب میں نے یہ ماجرا دیکھا تو میں نے کہا اے اللہ جب آپ اس گدھی کے بچے کو اس گھوڑی کے بچے کے ذریعے رزق پہنچا سکتا ہے تو کیا تو مجھے بغیر دوائی کے ٹھیک نہیں کر سکتا یہ سوچ کر اس بابے نے اپنی دوائی کا تھیلا دور پھینک دیا اور کہا جو غیب سے رزق پہنچا سکتا ہے وہی ہمیں بغیر دوائی کے بچا بھی سکتا ہے اس کے بعد سے آج تک وہ بابا زندہ ہے ۔ اس بابے نے بتایا کہ اس واقعہ کے بعد بہت دور دور سے اس منظر کو دیکھنے کیلئے آئے بلکہ لوگ شرطیں لگاتے کہ ایسا ہو ہی نہیں سکتا اور جب دیکھتے تو سبحان اللہ کہہ اٹھتے!۔ بابے نے بتایا کہ وہ گدھی اور گھوڑی ایک دوسرے سے بہت مانوس ہو گئیںاگر ایک کو میں لیکر جاتا تو دوسری خودبخود وہاں پہنچ جاتی اور دونوں ہمیشہ ایک ساتھ رہتیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں