صحت کے لیے اچھی غذا بہت اہم ہے، لیکن غذا ایسی ہونی چاہیے جو صحت کے لیے مفید ہو، ایسی چیزوں کے استعمال سے احتراز کرنا چاہیے جو صحت اور تن درستی کے لیے نقصان دہ ہوں۔ اس طرح جو چیزیں اچھی لگیں اور جن کی خواہش اور طلب طبیعت میں پائی جائے، وہی غذا میں شامل ہونی چاہیے۔ غیر مرغوب اور ناپسندیدہ غذا کو طبیعت قبول نہیں کرتی اور اس سے پورا فائدہ نہیں ہوتا۔
رسول اللہ ﷺ کے سامنے جب کھانا آتا تو اس کے بارے میں دریافت کرتے۔ اگر مزاج مناسب ہوتا تو استعمال کرتے، ورنہ استعمال نہیں فرماتے تھے۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہٗ فرماتے ہیں: ”وکان قل ما یقدم یدہ لطعام حتی یحدث بہ وسمي لہ“ آپﷺ اپنا ہاتھ کسی کھانے کی طرف کم ہی بڑھاتے تھے جب تک کہ اس کے بارے میں گفتگو نہ کی جائے اور بتایا نہ جائے۔ چناں چہ ایک مرتبہ آپﷺ کے سامنے بھنا ہوا گوشت آیا۔ جب بتایا گیا کہ یہ گوہ کا گوشت ہے تو آپ ﷺ نے تناول نہیںفرمایا۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہٗ نے پوچھا کہ کیا یہ حرام ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: حرام نہیں۔ ہمارے علاقے میں نہیں ہوتا اس لیے کراہت ہورہی ہے۔
حلال کو حرام نہ کرلیا جائے
ذوق اور مزاج کی اہمیت ہے‘ اس پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی لیکن جو چیزیں حلال اور طیب ہیں‘ ان سے خواہ مخواہ اجتناب صحیح نہیں۔ عملاً حلال کو حرام اور مباح کو ممنوع قرار دے لینا مزاج شریعت کے خلاف ہے۔ ایک شخص نے رسول اللہﷺ سے عرض کیا: ”إن من الطعام طعاما أتحرج منہ“ کھانوں میں ایک کھانا ایسا ہے کہ اس کے کھانے میں مجھے تکلف اور حرج محسوس ہوتا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”لایتخلجن في نفسک شيء ضارعت منہ النصرانیة“ تمہارے دل میں ایسی کوئی چیز کھٹک اور تردد پیدا نہ کرے کہ اس کی وجہ سے تم نصرانیت سے مشابہت اختیار کرلو۔(ابوداؤد)
جن غذاؤں کو اللہ تعالیٰ نے حرام ٹھہرادیا ہے ان کے علاوہ سب ہی غذائیں حلال ہیں۔ ان کے جواز میں شک و تردد اور ان کے استعمال میں بلاوجہ تکلف اور تامل رہبانیت کی طرف لے جاتا ہے۔ اس معاملہ میں شریعت کا اصول حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہٗ اس طرح بیان فرماتے ہیں: اہل جاہلیت بعض چیزیں (بغیر کسی کراہت کے) کھاتے اور بعض چیزوں کا کھانا ان کو ناپسند تھا۔ اس حال میں اللہ تعالیٰ نے نبیﷺ کو بعثت سے نوازا، اپنی کتاب نازل فرمائی، حلال کو حلال کیا اور حرام کو حرام ٹھہرایا۔ اس نے جس چیز کو حلال قرار دیا وہ حلال ہے اور جسے حرام کہا وہ حرام ہے اور جس چیز کا ذکر نہیں کیا اس سے اس نے درگزر کیا(اس کے کھانے پر مواخذہ نہ ہوگا)۔ (ابوداؤد)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں