محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم!اللہ کرے آپ خیرت سے ہوں۔ میری والدہ محترمہ کے قریبی رشتہ داروں میں ایک خاتون کے سات بیٹے تھے اور وہ سارے علاقے میں ست پتری (یعنی سات بیٹوں والی کے نام سے معروف تھی) اس کے بیٹے ایک گائوں میں کاشتکاری کرتے تھے اور اپنے اتفاق و اتحاد اور دینداری کی وجہ سے خوشحال زندگی گزار رہے تھے۔
محترمہ کے بڑے بیٹے نے 1966 میں مشترکہ کھاتے سے سندھ میں 325ایکڑ زمین خرید لی اور اپنے نام لگوالی۔ یہ صریحاً بھائیوں کی حق تلفی تھی اور انہوں نے احتجاج بھی کیا لیکن بڑے بیٹے نے کوئی پروا نہ کی اور تین بیٹوں کے ساتھ سندھ منتقل ہوگیا اور وہاں زمین کی دیکھ بھال کرنے لگا۔ سہولت کی خاطر اس نے چند سندھی کسانوں کو ملازم رکھ لیا اور معاملات خوش اسلوبی سے چلنے لگے۔
اس شخص کا بڑا بیٹا افتخار خوبصورت نوجوان تھا۔ اونچا لمبا صحت مند اور شہ زور ‘وہی زمینو ں کے معاملات کی نگرانی کرتا تھا اور اپنی ظاہری شخصیت اور خوشحالی کی وجہ سے پورے علاقے میں خاصی اہمیت اختیار کرگیا تھا۔سندھ میں زمیندارہ کرتے ہوئے آٹھ دس سال ہی گزرے تھے کہ ایک روز افتخار کا اپنے ایک سندھی ملازم سے جھگڑا ہوگیا افتخار ایک خاص قسم کے غرور میں مبتلا ہوگیا تھا اس نے ملازم سے توہین آمیز رویہ اختیار کیا اسے مارا گالیاں دیں نتیجہ یہ کہ اس ملازم نے موقع پاکر ایک روز پشت سے افتخار پر حملہ کیا اور اس کے سر پر کلہاڑی کا سیدھا وار کرکے کھوپڑی کے دو ٹکڑے کردیئے اور فرار ہوگیا۔اس شخص کی دنیا اندھیر ہوگئی اور وہ اتنا خوفزدہ ہوا کہ دونوں بیٹوں کے ساتھ بھاگ کر واپس پنجاب میں آگیا اور زیادہ عرصہ نہیں گزرا تھا کہ اسے فالج ہوگیا اور وہ ناکارہ ہوکر کئی سال تک چارپائی سے لگا رہا۔ بدقسمتی سے اس کی بیگم بھی اسی مرض میں مبتلا ہوگئی اور لمبے عرصے تک موت و حیات کی کشمکش سے دو چار رہی۔ دونوں کو بڑی مشکل سے زندگی کی قید سے رہائی ملی۔ اس شخص کے بیٹوں نے سندھ والی زمین ٹھیکے پر دے دی وہ لگان وصول کرنے کے لیے کبھی کبھی ہی وہاں جاتے تھے۔ لیکن عجیب بات یہ ہوئی وہ زمین کلر اور تھور کا شکار ہوکر نصف سے زیادہ بیکار ہوگئی پھر اس زمین ہی کے حوالے سے دونوں بھائیوں میں شدید اختلاف پیدا ہوگیا اور وہ آخری حد تک ایک دوسرے کے دشمن ہوگئے ان میں سے ایک بے اولاد تھا دوسرے کی اولاد تو تھی لیکن نالائق اور غیر ذمہ دار تھی۔ (ڈاکٹر عبدالغنی فاروق، منصورہ لاہور)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں