محترم جناب محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی صاحب
اسلام علیکم!
میرا نام صفیہ ہے۔ میں ستمبر 2008 میں اپنی امی کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی تھی ۔ مسئلہ یہ تھا کہ میرا رشتہ کہیں طے نہیں ہو پا رہا ۔ آپ نے فرمایا رشتے میں بندش ہے اور اسے دور کرنے کیلئے آپ نے ایک دعا کا وظیفہ دیا جسے سوا لاکھ بار پڑھنا تھا اور ساتھ ہی دو نوافل روزانہ پڑھنے کا حکم تھا۔ اس وظیفے کی حد 90 دن میں مکمل نہ کر سکی اور ابھی بھی جاری ہے۔ وجوہات اس کی یہ ہیں کہ میں ایک سکول میں ٹیچنگ کرتی ہوں اور گھر کے کچھ کام بھی میرے ذمے ہیں۔ پورے دن میں پانچ وقت کی نمازوں کے ساتھ میں روزانہ ہزار بار ہی دعا پڑھ پاتی تھی۔ پھر دوران وظیفہ میرے امتحان بھی آ گئے تو توجہ کچھ اس کی تیاری میں بھی بٹ گئی۔پھر مخصوص ایام میں دعا پڑھنے کا عمل بھی کم ہوتا رہا۔ میں نے دو تین بار فون پر رابطہ کر کے ہدایات حاصل کرنے کی کوشش بھی کی مگر ناکام رہی۔ میرے علاوہ گھر میں میری امی اور چھوٹی بہن نے بھی اس وظیفہ کو مکمل کرنے میں مدد دی مگر بہت کوشش کے باوجود دعا ابھی ایک لاکھ تک پڑھی گئی ہے اور ہفتہ دس دنوں میں امید ہے کہ یہ وظےفہ پورا ہو جائے۔ دعا کو پورے یقین اور توجہ سے پڑھنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ ہر دفعہ نوافل کے ساتھ دعا گڑ گڑا کر فقیرانہ انداز سے رو رو کر مانگی گئی ہے اور اب بھی ایسا ہوتا ہے۔ پہلے کی طرح کچھ لوگوں نے رجوع تو کیا مگر بات کہیں نہیں بنی۔ میری ٹینشن تو اتنی بڑھتی جا رہی ہے کہ اب اس بارے میں کوئی بات بھی سوچوں تو آنکھوں میں آنسو آنے لگتے ہیں۔ در اصل میں اب اپنے آپ کو کافی غیر محفوظ محسوس کرنے لگ گئی ہوں۔ بی اے کے بعد ہی میں بہت سے لوگوں کی نظروں میں آ چکی تھی۔ کئی لوگوں نے والدین سے میرے بارے میں سوال کیا مگر یہ کہہ کر انکار کر دیا گیا کہ بڑی بیٹی کی شادی پہلے ہو گی اور یقینا میری بھی یہی خواہش رہی تھی۔ میرے رشتے آنے کی وجہ سے بڑی بہن کا رویہ میری طرف کافی زیادہ سخت اور حاسدانہ ہو چکا تھا اور گھر میں ماحول بہت ٹینشن زدہ اور تکلیف دہ ہو چکا تھا۔ کبھی بڑی بہن رشتے کے لئے تیار نہ ہوتی اور کبھی امی۔تقریباً چھ سات سال کچھ ایسی ہی تکلیفوں میں گزرے ۔ بڑی بہن نے شادی کیلئے بہت وظیفے کئے ۔ کئی لوگوں سے استخارے کروائے اور پڑھائی کی۔ میں نے بھی ان کی ہر ممکن مددکی۔ مگر مقصد صرف ان کی شادی کا رہا تھا۔ اپنی شادی کا تو کوئی نام نہیں لے سکتا تھا۔ میں نے اس دوران اپنے آپ کو کافی مشکلات میں پایا۔ پڑھائی کو آگے جاری کرنا چاہتی تھی وہ بھی نہ کر سکی اور خوابوں میں اکثر ٹوٹی ہوئی عمارات دیکھتی تھی۔ یا پھر کسی راستے پر کھو چکی ہوں یہ دیکھتی تھی۔ یا پھر اپنی جوتیاں ڈھونڈ رہی ہوں مگر مجھے مل نہیں رہیں، یہی دیکھتی تھی۔ بہن کے رشتے کئی جگہ پر طے ہوئے اور پھر ٹوٹ گئے ۔ شادی تک بات پہنچتی نہیں تھی۔ سات سال جب ایسے ہی گزر گئے اور مجھ سے چھوٹیوں کے رشتے آنے لگے تو پھر میں نے اپنے بارے میں بھی دعا کرنا شروع کی۔ مگر باقاعدہ کوئی وظیفہ نہیں کیا۔ کبھی ” یا لطیف“ 100 بار بعد نماز عشاءپڑھ لیتی یا پھر سورہ ¿ یٰسین کی آیت نمبر 40 کئی بار پڑھ لیتی۔ بالآخر میرا رشتہ ایک جگہ طے ہو گیا مگر انتظار بڑی بہن کا رشتہ طے ہونے کا تھا۔ بہت کوشش اور اللہ کے کرم سے اس کا رشتہ طے ہوا اور شادی بھی ہو گئی مگر اس کی شادی کے کچھ عرصے کے بعد میری نسبت ٹوٹ گئی۔ یہ تقریباً تین سال پہلے کی بات ہے اور تب سے اب تک کوئی معقول رشتہ آیا اور نہ ہی بات چلی۔ میں جس کالج میں پڑھاتی ہوں وہاں میل سٹاف بھی ہے۔ وہاں ایک ٹیچر نے مجھے شادی پر بہت تنگ کئے رکھا تھا۔ وہ شادی شدہ تھا اور اپنی بیوی کو طلاق دے چکا تھا۔ میرے والدین نے اس کے بارے میں بالکل راضی نہیں ہونا تھا اور نہ ہی میں راضی تھی۔ بہت مشکل سے اس سے جان چھڑائی مگر تب سے میں اپنے آپ کو کافی غیر محفوظ محسوس کرنے لگ گئی ہیں ۔ اس واقعہ کو ہوئے تقریباً ایک سال ہو گیا ہے۔ میری ٹینشن بہت ہی بڑھتی جارہی ہے۔ تقریباً ہر دعا میں رو رو کر گڑ گڑا کر دعا مانگتی ہوں کہ اللہ پاک مجھے تحفظ دے۔ کوئی نیک‘ پاکیزہ اور شریف ساتھی دے جو کہ عزت و تحفظ دے سکے۔ آپ کے دیئے ہوئے وظیفے کو پوری یکسوئی اور یقین سے کر تو رہی ہوں اگرچہ مقررہ وقت تک پورا نہیں کر سکی ہوں۔ حالات مجھے کچھ ویسے ہی نظر آ رہے ہیں جیسے کہ پہلے تھے ۔ حالانکہ کچھ باتیں تو ایسے جیسے منہ سے نکلتے ہی پوری ہو جاتی ہیں مگر کچھ عرصہ سے ایک ہی دعا جو کہ منہ سے نکلتی رہتی ہے وہ پوری نہیں ہو پا رہی۔ مجھ سے چھوٹی بہن کی شادی ہو چکی ہے اور سب سے چھوٹی کا رشتہ بھی جو کہ کافی عرصہ سے طے ہو چکا تھا اب اس کے سسرال والے شادی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور اب بات میری وجہ سے رہ رہی ہے۔ میری عمر بھی تیس سال سے زیادہ ہو گئی ہے۔ اگر اللہ کی طرف سے مصلحت ہے تو اللہ صبر بھی تو دے دیتا ہے۔ میرے معاملے میں تو صبر بھی ختم ہو چکا ہے۔ اگر بندش ہے تو اللہ پاک تو ہر چیز پر قادر مطلق ہے۔ وہ چاہے تو ہر طرح کی بندش اور جادو کو ختم کر دیتا ہے۔ کیا میرے مانگنے میں کمی رہ گئی یا میری عبادت میں یا میری قسمت میں۔ قسمتوں کا مالک تو وہ خود ہے۔ اسی طرح کے کئی سوالات میرے ذہن کو پریشان کرتے رہتے ہیں اور میں روتی رہتی ہوں۔ مہربانی فرما کر میری اس معاملے میں مدد کریں۔ مسئلہ تفصیل سے اس لئے لکھا ہے کہ ان تفصیلات کی مدد سے شاید آپ معاملے کی تہہ تک جا سکیں اور اگر میرے پڑھنے میں کمی ہے تو مجھے اس سے بھی آگاہی فرمائیں اور اگر کسی بہتر طریقے سے اس بندش کو دور کیا جا سکتا ہے تو خدا کے واسطے میری رہنمائی فرمائیں اور مجھے اس مشکل سے نکالیں۔ (مشکل کشا تو بے شک اللہ کی ذات ہے) آپ کی تہہ دل سے شکر گزار ہوں گی۔
مسلسل پریشانی میں رہ رہ کر میری خداداد صلاحیتیں ضائع ہوتی نظر آ رہی ہیں۔ میں نے M.S.C کیا ہوا ہے اور ہمیشہ سے بہترین ذہنی صلاحیتوں کو منوایا ہے مگر اب سب کچھ ختم ہوتا جا رہا ہے۔ ٹینشن کی وجہ سے میں تو اپنی ڈگری کیساتھ انصاف نہیں کر پا رہی۔ میری خود اعتمادی بھی کافی حد تک ختم ہو چکی ہے اور اندر سے بہت زیادہ ٹوٹ چکی ہوں۔ مہربانی فرماکر دعا فرمائیں کہ اللہ میرے حال پر رحم فرمائے۔ (آمین)
(قارئین الجھی زندگی کا سلگتا خط آپ نے پڑھا‘ یقینا آپ دکھی ہوئے ہوں گے۔ پھر آپ خود ہی جواب دیں کہ اس دکھ کا مداوا کیا ہے؟)
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 074
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں