Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

قارئین کی خصوصی تحریریں

ماہنامہ عبقری - اکتوبر 2009ء

لقوہ کی تمام علامات ختم ہوگئیں میری والدہ کو لقوہ کی شکایت ہو گئی۔ میں مسجد سے والد کے گھر پہنچا تو دیکھا والدہ کا چہرہ ٹیڑھا ہو گیا تھا اور آواز بدل گئی تھی۔ میں نے بھابھی سے کہا کہ میں تمہیں دوائی بتاتا ہوں وہ استعمال کرائیں میں نے ان کو بتایا کہ 10 قطرے روغن کلونجی، شہد ایک چمچ، نیم گرم پانی میں ملا کرپلائیں۔ میں نے مزید نسخہ جات کتب سے تلاش کئے۔ مغرب کو پہنچا والدہ کی لقوہ کی تمام علامات مذکورہ دوائی سے ختم ہو چکی تھیں ‘ آواز اور چہرہ بالکل درست ہو گیا تھا۔ مزید مولی کے تخم کا چہرہ پر لیپ کیا اور چار پوتھی لہسن باریک پیس کر شہد ملا کر چٹایا لیکن پہلی خوراک سے ہی درست ہو گئی تھیں۔(الحمد للہ) ہاتھ پاﺅں کانپنے کا عارضہ جاتا رہا میرے والد صاحب کو ہاتھ پاﺅں کانپنے کا عارضہ لاحق ہو گیا۔ کوئی چیز پکڑ نہیں سکتے تھے۔ کھانے پینے کی چیزیں پکڑتے تو ہاتھ کانپتے تھے۔ کھاپی نہیں سکتے تھے۔ ہم ہی کھلاتے اور پلاتے تھے۔ رات عشاءکے وقت استنجا کیلئے اٹھے تو ٹانگیں کانپنے لگیں۔ بغیر استنجا کئے بستر پر لیٹ گئے۔ میں نے انہیں 6 قطرے ممتاز روغن کلونجی ایک چمچ شہد پانی میں ملا کر پلایا جس سے بدن کانپنا ختم ہو گیا مزید والد صاحب خود کھانے پینے لگے مزید کچھ دنوں کے استعمال سے چلنے پھرنے لگے۔ تھیلسیمیا کی مریضہ شفاءیاب ہو گئی ہائی سکول کے ٹیچر عبدالغنی صاحب کی بیٹی عمر 13 سال تھیلسیمیاکی مریضہ ہیں۔ ہرماہ خون کی بوتل لگتی ہے۔ ہزاروں روپے علاج پر خرچ ہو چکے ہیں لیکن صحت کا کہیں نام و نشان نہیں ۔ میں نے آپ کی ہدایت کے مطابق آدھا چمچ شربت گھیکوار ‘ کلونجی استعمال کرایا ( دن میں پانچ بار) ایک مہینہ میں نوید سحر پھوٹی۔ تاریکی اور مایوسیوں نے دم توڑ دیا اور مریضہ صحت اور تندرستی کی طرف گامزن ہو گئی۔ جو چند قدم نہ اٹھا سکتی تھی، اب پہاڑوں پر چڑھنے لگی۔ سکول سے خارج ہو چکی تھی، امسال چھٹی کا امتحان دیا۔ جسے ایک سیب کی قاش بمشکل زبردستی کھلاتے، وہ سیر ہو کر روٹی کھاتی ہے۔ اس کا تین مہینے پہلے HB تین تھا، اب 6 ہو گیا ہے۔ تین مہینے کے بعد جوہر شفائے مدینہ ساتھ شروع کرائی جس سے اچھے نتائج کی توقع ہے۔ اب چوتھے مہینے کلونجی اور کاسنی ہم وزن کا سفوف شروع کرایا ہے نسخہ قارئین کی نذر:۔ کلونجی آدھا پاﺅ‘ گھیکوار کا گودا آدھا پاﺅ آپس میں پیس کر آدھا کلو چینی ڈال کر شربت بنائیں۔ حسب عمر بچوں کو استعمال کرائیں۔ موسم سرما کے امراض اور ان کے گھریلو علاج نسخہ نمبر 1:۔ گلا خراب ہونا ‘ سردیوں میں اکثر افراد کا گلا خراب رہتا ہے اور آواز بیٹھ جاتی ہے۔ اس کیلئے آسان نسخہ یہ ہے کہ ادرک کا ٹکڑا لیں، نوک والی چھری سے اس میں سوراخ کر لیں پھر سوراخ والے حصے میں نمک بھر لیں۔ سوراخ کرتے ہوئے جوادرک باہر نکلے اسی سے سوراخ بند کر دیں۔ تھوڑا سا آٹا پانی میں گھول کر ادرک کے ارد گرد مل دیں۔ پھر کوئلوں میں اس کو دبا دیں۔ جب ادرک کے گرد لگا آٹا پک جائے تو کوئلوں میں سے ادرک نکال کر آٹا اتار دیں ادرک کو صاف کر لیں۔ اس ادرک کا تھوڑا سا ٹکڑا کھالیں۔ نسخہ نمبر 2:۔ گلے کی خراش کی صورت میں شہد میں ادر ک ملا کر چبانے سے گلا ٹھیک ہو جاتا ہے ۔ نسخہ نمبر 3:۔ شدید نزلے کی صورت میں ادرک کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرکےڈیڑھ کپ پانی میں اچھی طرح ابالیں۔ اتنا کہ ½ کپ بقایا رہ جائے اس پانی کو خالص شہد ملا کر استعمال کریں۔ صبح و شام 2 سے 3 دن کریں نزلہ کیسا ہی زبردست، ہو ٹھیک ہو جائے گا(انشاءاللہ)۔ آزمودہ ہے۔ میں پچھلے 18 سال سے روحانی ڈائجسٹ اور کئی دوسرے روحانی رسائل و کتب کا قاری تھا لیکن جب تقریباً ایک سال پہلے اپنے ایک عزیز کے گھر عبقری پڑھنے کو ملا بس وہ دن اور آج کا دن میں صرف عبقری کا ہی قاری ہو گیا ہوں۔ آپ کی کتابوں میں جو کچھ لکھا جاتا ہے وہ میں نے کسی اور رسالہ یا کتاب میں نہیں پڑھا اس میں آپ کی تعریف نہیں، یہ عزت اللہ تعالیٰ نے آپ کو دی اور اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ آپ کو اسی طرح حکمت اور دانائی کے خزانے لٹانے کی ہمت اور توفیق عطا کرے آمین۔ سورة القریش کے حوالے سے ایک تحریر حکیم صاحب! میں سورة القریش کے حوالے سے بھی ایک تحریر لکھنا چاہتا ہوں۔ امید ہے کہ شائع کرکے شکریہ کا موقع دیں گے۔ مکرمی! میں جنرل پریکٹس بھی کرتا ہوں اور بنیادی طور پر میں ملٹی نیشنل کمپنی میں میڈیکل ریپ ہوں اور تقریباً 22 سال سے اس فیلڈسے تعلق رکھتا ہوں۔ پچھلے دنوں میں ایک ڈسپنسری میں ایک دوست ڈاکٹر کی ڈیوٹی کیلئے گیا تو میرے پتلون کی خفیہ جیب میں 4000/- روپے تھے۔ میں دوران ڈیوٹی ایک مرتبہ باتھ روم میں گیا جو ڈسپنسری کے اندر ہی واقع تھا۔ وہاں نامعلوم کس طرح میرے روپے گر گئے کہ مجھے پتہ تک نہ چلا۔ کچھ ہی دیر کے بعد میرے کمرے میں میرے اسسٹنٹ نے آکر پوچھا کہ لگتا ہے ڈاکٹر صاحب آپ کے روپے گر گئے ہیں حالانکہ مجھے پتہ بھی نہیں تھا کہ میرے روپے خفیہ جیب سے گرچکے ہیں۔ میں نے جب اپنی جیب دیکھی تو واقعی ہی میرے روپے تھے۔ محترم حکیم صاحب! جب اس اسسٹنٹ نے میرے روپے واپس کئے تو میرے ذہن میں سورة القریش کا گیارہ مرتبہ پڑھ کر دم کرنا یاد آگیا اور میں نے اللہ کا شکر ادا کیا۔ کلام الٰہی سے میری گمشدہ رقم کس طرح مل گئی حالانکہ میرے اسسٹنٹ کی تنخواہ صرف 1500 روپے تھی اگر وہ چاہتا تو شاید مجھے میرے پیسے واپس نہ دیتا۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ مجھے میری رقم صرف کلام الٰہی کے ورد کرنے سے واپس ملی۔ اب میں ہر روز گھر سے نکلتے ہوئے سورة القریشن کا ورد کر کے نکلتا ہوں۔ اور ایک تجربے کی بات لکھنا چاہتا ہوں کہ جب بھی ہم کوئی نئی چیز خریدیں تو اسی وقت اس کے کیش کے حساب سے 2.5% زکوٰة نکال دیں۔جو کسی بھی مستحق کو دے دیں اس سے اللہ تعالیٰ بھی آپ کے عمل سے خوش ہو گا اور آپ کی نئی خریدی ہوئی چیز کی اللہ کی طرف سے حفاظت ہو گی۔ (انشاءاللہ)۔ آزمودہ ہے۔(محمد رمضان‘ لاہور) چونے سے جلی ہوئی جلد کا علاج آج سے تقریباً 32 سال پہلے کا واقعہ ہے کہ رمضان المبارک کا آخری روزہ تھا۔ بیگم افطاری کیلئے سالن تیار کر رہی تھی۔ گرمی بھی جوبن پر تھی۔ میں دفتر سے فارغ ہو کر جب گھر پہنچا تو سب سے چھوٹے بیٹے کامران کو دیکھ کر دل دہل گیا۔ بیگم نے واقعہ بیان کیا جو کہ حرف تحریر ہے۔ سفید چنوں کا سالن پک کر تیار ہو رہا تھا۔ اسی وقت کامران جو کہ تقریباً 3 سال کا تھا۔ اس نے میری گردن میں اپنے بازو حمائل کر دیئے اور کھڑا ہو گیا۔اسی اثناءمیں نے سالن کا پتیلا چولہے سے اتار کر نیچے رکھ دیا اور کامران کو وہاں سے ہٹانے کی خاطر تھوڑا سا کمر کو جھٹکا دیا کہ گرمی ہے، بچہ پیچھے ہٹ جائے لیکن وہ سیدھا سالن کے پتیلے میں جا گرا۔ ابلتا ہوا سالن تھا ۔ پریشانی کے عالم میں بچے کو اٹھانا چاہا تو گھبراہٹ کے عالم میں دوبارہ سالن میں گر گیا۔ بڑی مشکل سے بچے کو نکالا اور ساتھ والی ہمسائی مسز اکبر کو آواز دی۔ ہم دونوں رکشے میں سوار ہو کر ڈاکٹر مختار احمد صاحب کے پاس لے گئیں۔ جنہوں نے فوری طور پر جلی ہوئی ساری جلد اتار دی اور اوپر ایک مرہم پٹی لگا دی۔ لیکن بچہ تو چپ ہونے کا نام ہی نہ لیتا تھا۔ صبح عید ہو گئی۔ بچے کو 104 بخار تھا۔ نماز عید ادا کرنے کے بعد سامنے والے ہمسائے عبدالحق خلجی صاحب بمعہ اپنی بیگم تیمار داری کی خاطر آئے۔ انہوں نے جو حالت دیکھی تو فوراً مجھے چونے کی ایک ڈلی لانے کیلئے کہا ۔عید گاہ کے پاس چونے کی دکان تھی۔ میں فوراً وہاں سے چونے کی ڈلی لے آیا۔ جس کو انہوں نے ایک چینی کی بڑی پیالی میں رکھ کر اوپر پانی ڈال دیا۔ جب چونا اچھی طرح بجھ گیا اور پانی اوپر نکھر آیا تو دوسری پیالی میں سرسوں کا تیل ڈال کر چونے کا پانی اس میں ملا دیا۔ وہ بالکل ایک پیلی کریم بن گئی جو کہ ململ کے باریک کپڑے سے بھگو کر انہوں نے سارے زخم پر رکھ دی۔ پندرہ بیس منٹ بعد بچے نے رونا بند کر دیا اور آنکھیں کھول لیں۔ ایسے لگا جیسے اسے ٹھنڈ ک پڑ گئی ہے۔ شام تک بخار بھی نارمل ہو گیا۔تقریباً ایک ہفتہ ہم مسلسل اسی طرح کرتے رہے ۔کپڑے کو خشک نہیں ہونے دیا۔ دس روز میںاوپر جلد آنا شروع ہو گئی۔ زخم مندمل ہوتا گیا اور تقریباً ایک ماہ تک مکمل شفاءہو گئی۔ ہم آج بھی میاں بیوی جناب عبدالحق خلجی صاحب کو دعائیں دیتے ہیں ۔ یہ آزمودہ نسخہ ہے۔ میں نے بہت سے دوستوں اور عزیزوں کو جن کو جلد کے جلنے کا واقعہ پیش آیا یہی نسخہ آزمایا اور بہت اچھا پایا اور جلد آرام بھی آیا۔ قارئین بھی نسخہ استعمال کر سکتے ہیں۔ باقی شفاءمنجانب اللہ ہے۔ (محمد یوسف چغتائی ‘ بہاولپور) اسم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا مقام اللہ تعالیٰ نے کائنات میں ایک لاکھ چوبیس ہزار کم و بیش انبیاءکرام علیہم السلام مبعوث فرمائے۔ ہر نبی کا پیغام ایک ہی ہے۔ اعبدواللہ ولا تشرکو ابہ شیئاً( یعنی تم اللہ ہی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہراﺅ)۔ ہمارے آقا نامدار محمد مصطفی احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی لفظ کا نعرہ لگایا تو مخالفین کی مخالفت ‘ معاندین کے عناد‘ شر پسندوں کے شر سے آپ جیسی صادق و مصدوق ہستی بھی نہ بچ سکی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں ایسی خوبیاں تھیں جو تمام انبیاءعلیہم السلام کے مجموعہ پیکر تھیں ۔ شاعر نے کیا خوب کہا ہے حسن یوسف دم عیسیٰ ید بیضا داری آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہاداری آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام گرامی میں بھی عجیب حکمتیں پائی جاتی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام مبارک ” محمدصلی اللہ علیہ وسلم “ ہے اگر اسم مبارک محمدصلی اللہ علیہ وسلم کا صرف ” م“ ہٹا دیا جائے تو باقی ” حمد“ بچتا ہے جس کا مطلب تعریف و توصیف ہے۔ اگر ” ح“ ہٹا دیا جائے تو ”ممد “ رہ جاتا ہے جس کے معنی مدد کرنے والا یعنی غریبوں‘ ناداروں اور کمزوروں کی مدد کرنے والا اور اگر ” م“ اور ” ح“ دونوں کو ہٹا دیا جائے تو ” مد“ رہ جاتا ہے جس کا معنی بلند و بالا اور اگر ” م“ کو بھی حذف کر دیا جائے تو ” د“ دال جس کا مطلب دلالت کرنے والا یعنی اللہ کی وحدانیت کی دلیل پیش کرنے والا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کی فضیلت یہ ہے۔ حدیث قدسی میں آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے میرے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں قسم کھاتا ہوں اپنی عزت و جلال کی کہ جس کا نام تیرے نام سے موسوم ہوگا میں اس کو ہرگز آتش دوزخ سے عذاب نہ دوں گا۔ قاضی ابو بکر بن عربی نے بروایت بعض صوفیہ نقل کیا ہے کہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہزار نام ہیں ان میں سے ابولقاسم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہے۔ کعب احبار رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ اہل جنت کے نزدیک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام عبدالکریم ہے اور اہل جہنم کے نزدیک عبدالجبار اور حاملین عرش کے نزدیک عبدالمجید اور عام فرشتوں کے نزدیک عبدالرحیم اور پہاڑوں میں عبدالخالق اور خشکی میں عبد القادر اور تری میں عبدالمہیمن اور سانپوں کے نزدیک عبدالقدوس اور کیڑے مکوڑوں کے نزدیک عبدالغیاث اور پرندوں کے نزدیک عبدالغفار اور ایمان دار وں کے نزدیک احمد و محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ وہب ابن منبہ رحمتہ اللہ علیہ کا بیان ہے کہ بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا جو سو برس تک خدا کی نافرمانی میں مبتلا رہا تھا۔ جب اس کا انتقال ہوا تو بنی اسرائیل نے اسے کوڑے پر پھینک دیا۔ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کے پاس وحی بھیجی کہ اس کو غسل دیجئے، کفن پہنائیے اور بنی اسرائیل کو لے کر اس کی نماز جنازہ پڑھیے کیونکہ ایک روز وہ تورات پڑھ رہا تھا ‘ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم شریف آیا تو اس نے بوسہ دیا اور آنکھوں سے لگایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجااس لئے میں نے اس کے گناہ بخش دیئے اور حور کو اس کی زوجہ بنا دیا۔ ابن جوزی رحمتہ اللہ علیہ نے ذکر کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وحی بھیجی کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہر شخص میری رضا جوئی میں رہتا ہے اور مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا مندی منظور خاطر ہے۔ (واللہ اعلم) نسفی رحمتہ اللہ علیہ کا بیان ہے کہ ایک بار موسیٰ علیہ السلام نے کہا اے رب میں آپ کا کلیم ہوں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم حبیب ہیں۔ کلیم اور حبیب میں کیا فرق ہے ۔ ارشاد ہوا کلیم اپنے مولیٰ کی رضا کے موافق عمل کرتا ہے اور حبیب کی رضا کے موافق اس کا مولیٰ کام کرتا ہے۔ کلیم خدا سے محبت کرتا ہے اور حبیب سے خدا خود محبت کرتا ہے۔ کلیم طور سیناءپر جاتا ہے اور خدا سے مناجات کرتا ہے اور حبیب اپنے بستر پر آرام کرتا ہے اور جبرئیل اس کو چشم زدن میں ایسے مقام پر پہنچاتے ہیں جہاں کسی مخلوق کی رسائی نہیں۔ آخر میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ میرے اور امت مسلمہ کے دل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت سے مالا مال کر دے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ایسی چیز ہے جس کی کوئی انتہا نہیں اور میری یہ باتیں قیامت کے دن کیلئے ذخیرہ بنائے۔ آمین یا رب العالمین۔ (بندہ مولانا عبید الرحمن شمسی)
Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 069 reviews.