یہ واقعہ جو میں آج آپ کو بتانے لگی ہوں یہ بہت دلچسپ واقعہ ہے۔ یہ واقعہ میرے بھائی کے دوست کے ساتھ پیش آیا جو کہ مزنگ میں رہتا ہے ۔وہ ایک بہادر اور نڈر لڑکا ہے ۔ گھر کے حالات ایسے تھے کہ اسے چھوٹی عمر میں ہی نوکری کرنی پڑی ۔مزنگ میں جنازگاہ کے قریب ایک بڑا قبرستان ہے جسے میانی صاحب کہتے ہیں۔ اسے نوکری کیلئے اسی قبرستان سے گزر کر جانا پڑتا تھا۔ وہ کام سے رات کو دیر سے واپس آتا تھا۔ اس کی ماں فکر مند ہوا کرتی کہ کہیں کوئی چیز اسے نقصان نہ پہنچائے مگر کام کی وجہ سے اسے دیر سے ہی آنا پڑتا تھا۔ ایک دن جب وہ رات کو قبرستان سے گھر واپس آ رہا تھا تو پیچھے سے کسی لڑکی کی آواز آئی۔ وہ اس کا نام لے کر اسے بلا رہی تھی۔ مگر اس نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور جلد ی جلدی تیزی سے چلتا ہوا گھر آگیا اور اپنی ماں کو بتایا۔ ماں نے کہا کہ بیٹا آپ نے اچھا کیا جو پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا ورنہ اتنی رات کو بھلا کون لڑکی تجھے بلا سکتی ہے‘ یقینا کوئی چڑیل ہی ہو گی۔ اگر تم پیچھے مڑ کر دیکھتے تو وہ تمہیں اپنے قبضے میں کر لیتی۔ چاہے پیچھے سے کوئی بھی آواز آئے ،کوئی بھی بلائے ، رات کو قبرستان میں تو پیچھے مڑ کر کبھی بھی نہ دیکھنا۔ پھر اگلے دن اس کی ماں نے ایک مولوی صاحب سے تعویذ لا کر اس کے گلے میں پہنا دیا تا کہ وہ ہرجناتی مخلوق سے محفوظ رہے۔ اگلے روز رات کو واپسی پر وہ پھر جب تھوڑا سا آگے گیا تو پھر کوئی لڑکی اسے بلانے لگی۔ لڑکی نے کہا صرف ایک بار پیچھے دیکھو ،میری طرف دیکھو ،میں تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچاﺅں گی۔ لڑکے نے اس کی بات نہیں مانی اور تیزی سے چلتا ہوا گھر آ گیا۔ اگلے دن جب پھر وہ رات کو گھر آ رہا تھا تو اسے پیچھے سے کسی لڑکی کے چلانے کی آواز آئی‘ لڑکی اس لڑکے کا نام لے کر کہہ رہی تھی ”مجھے بچاﺅ“ لڑکا سمجھ گیا کہ یہ اسی چڑیل کا کام ہے۔ وہ یہ سب اس کے لئے کر رہی ہے کہ میں پیچھے مڑ کر دیکھوں۔ لڑکے نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا ۔ اس نے اپنی ماں کو اس بارے میں نہیں بتایا تاکہ اس کی ماں فکر مند نہ ہو۔ پھر بھی اس کی ماں اپنے بیٹے کو سمجھاتی اور اس کیلئے دعائیں کرتی رہتی تھی۔ رات کو جب وہ سویا تو اسے خواب میں ایک لڑکی نظر آئی۔ لڑکی نے اس سے کہا کہ تم ایک بار پیچھے مڑکر دیکھو، ایک بار میری بات کا جواب دے دو تو میں تمہیں تنگ نہیں کروں گی۔ میں تم سے بات کرنا چاہتی ہوں اگر تم میری بات کا جواب دو گے تو میں تم سے بات کر سکوں گی۔ تمہیں نظر بھی آﺅں گی‘ تم ڈرو نہیں میں تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچاﺅں گی۔ بولو تم میری بات کا جواب دو گے؟ تو اچانک لڑکے کی آنکھ کھل گئی۔ لڑکے نے سوچا کہ ماں ٹھیک کہتی ہے یہ مجھے اپنے قبضے میں کرنا چاہتی ہے۔ لڑکے نے خواب کے بارے میں ماں کو نہیں بتایا کہ وہ پریشان نہ ہو اور کام پر چلا گیا۔ رات کو جب وہ قبر کے پاس سے گزرا تو پیچھے سے زور زور سے رونے کی آواز آنے لگی۔ لڑکے نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ پھر اچانک اسے ایسا لگا جیسے کوئی اس کے کان کے قریب گھنٹیاں بجا رہا ہے۔ وہ آوازیں بہت تیز تھیں۔ لڑکا بھاگتا ہوا قبرستان سے باہر نکلا۔ وہ گھبراگیا تھا پھر بھی خود کو سنبھالتے ہوئے وہ گھر پہنچا‘ ماں کے پوچھنے پر اس نے کچھ نہ بتایا۔ اس بات کو تین سال ہو گئے ہیں۔ آج بھی وہ لڑکاوہیں رہتا ہے ‘ وہی کام کرتا ہے اور روز رات کو اسی قبرستان سے گزرتا ہے اور روزانہ اسے ایک آواز پیچھے مڑکر دیکھنے کو کہتی ہے مگر آج تک اس نے پیچھے پلٹ کر نہیں دیکھا اور نہ ہی چڑیل کے ڈر سے کام کرنا چھوڑا ہے ۔ اس چڑیل نے بہت کوشش کی کہ وہ پیچھے مڑ کر دیکھے لیکن لڑکے نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ جب بھائی کا دوست اپنے دوستوں کو یہ بات بتا رہا تھا تو ان میں سے ایک دوست نے اس کا مذاق اڑانا شروع کر دیا اور کہا کہ میں بھی بہت بہادر ہوں ۔ ارے ارے سنو! مجھے بھی کوئی پیچھے سے بلا رہا ہے۔ بس اتنا کہنا ہی تھا کہ کسی مخلوق نے اس کا گلا پکڑ لیا۔ وہ ایک دم تڑپنے لگا۔ اس کے گلے سے آواز بھی نہیں نکل رہی تھی اور اس کا منہ لال ہو گیا۔ سب دوست ڈر گئے اور سب نے آیت الکرسی وغیرہ پڑھی تو بڑی مشکل سے اس کی جان چھوٹی اس نے پھر معافی مانگی۔ سب نے کہا کہ تم تو واقعی بہت بہادر ہو کیونکہ ابھی صرف تھوڑی دیر کیلئے جس ہوائی چیز کی وجہ سے ہم اتنے خوف زدہ ہو گئے ہیں وہ تین سال سے تمہیں خوف زدہ نہیں کر سکی۔ تو اس نے جواب دیا کہ اگر اللہ تعالیٰ پر یقین ہو اور ماں کی دعائیں ساتھ ہوں تو کوئی چیز کسی کا کچھ نہیں بگار سکتی‘ اللہ کے ساتھ نے اور ماں کی دعاﺅں نے مجھے اتنا بہادر بنا دیا ہے ۔ اگر اللہ پر سچے دل سے یقین ہو اور اللہ کا خوف ہمارے دل میں ہو تو ہم بھی ان چیزوں سے خوف زدہ نہیں ہونگے اور ہم بھی بہادر ہو جائیں گے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں