نماز میں تمام ورزشیں شامل ہیں‘ نماز اگر صحیح طور سے ادا کی جائے تو ہر عمر کے مرد و زن کیلئے نہایت متوازن و مناسب ورزش کا کام دیتی ہے۔ عموماً نماز میں مندرجہ ذیل کوتاہیاں سرزد ہو جاتی ہیں۔
1۔ ہم رکوع میں جھکی ہوئی کمر کو سیدھا یعنی زمین کے متوازی نہیں رکھتے۔
2۔ اپنے ہاتھ گھٹنوں پر رکھ کر سجدے میں نہیں جا سکتے۔
3۔ سجدے میں کہنیاں زمین پر لگا لیتے ہیں اور ہتھیلیوں پر بوجھ نہیں ڈالتے۔
4۔ مرد سجدے میں رانوں کو پیٹ کے ساتھ لگا لیتے ہیں اور اس طرح پیشانی کو زمین پر گھٹنوں کے قریب ہی رکھ لیتے ہیں۔
5۔ سجدے سے اٹھتے وقت ہاتھ گھٹنوں کے اوپر نہیں رکھتے بلکہ زمین پر ہاتھ رکھ کر اٹھتے ہیں۔
6۔ سلام پھیرتے وقت گردن کو پوری طرح نہیں موڑتے۔ اگر ہم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد اور عمل کے مطابق صحیح طریقے سے نماز ادا کریں تو جسم کا کوئی عضو ایسا نہیں ہے جس کی بہتر طریقے سے ورزش نہ ہو جائے۔ تفصیل مندرجہ ذیل ہے۔
٭ نماز کی حرکات کا موازنہ Isometric Exercises سے کیا جا سکتا ہے جو خلا باز‘ خلا میں جانے سے قبل محدود جگہ میں رہ کر کرتے ہیں۔ اس طریقے سے کئی ماہ تک محدود جگہ میں رہنے کے باوجود ان کے عضلات درست حالت میں رہتے ہیں۔ اگر ہم صحیح مسنون طریقے سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات اور نمونہ کے مطابق نماز ادا کریں تو جسم کا کوئی ایسا عضو نہیں جس کی بہترین طریقے پر ورزش نہ ہو جاتی ہو۔
٭نماز کی ان حرکات سے ایک بہترین ورزش ہوتی ہے اور نماز میں اعتدال کے سبب ان میں مزید قدرتی توازن اور اعتدال رہتا ہے۔ دوسری ورزشوں کی طرح ہیجانی کیفیت نہیں ہوتی۔ اچھے طریقے سے خون کی فراہمی کے سبب دل مکمل طور پر صحت مند رہتا ہے نہ خون گاڑھا ہوتا ہے نہ اس کی گردش خراب ہوتی ہے۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے کس قدر بجا فرمایا ہے: ”جسم میں ایک لوتھڑا ہے‘ جب تک وہ ٹھیک رہتا ہے تمام جسم ٹھیک رہتا ہے اور اگر اس میں خرابی پیدا ہو جائے تو سارا جسم خراب ہو جاتا ہے۔ خوب سمجھ لو وہ دل ہے“ (مسلم ۔ ابن ماجہ)
٭ ذرا غور کریں تو نماز کے دوسرے بے شمار فوائد کے علاوہ یہ فائدہ بھی بہ آسانی سمجھ آجاتا ہے۔ مثلاً جب معدہ خالی ہوتا ہے تو رکعات کی تعداد کم ہو جاتی ہے جیسے فجر‘ عصر اور مغرب میں‘ مگر کھانے کے بعد ظہر اور عشاءکی رکعت زیادہ ہیں۔ کھانا کھانے کے بعد چربی کی زیادتی ہو جاتی ہے۔ رمضان المبارک میں بعد مغرب افطاری میں زیادہ کھایا جاتا ہے تو عشاءمیں تراویح کی رکعات کا اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس طرح نماز روحانی برکات کے ساتھ ایک متوازن جسمانی ورزش کا ذریعہ بھی بن جاتی ہے اور خون گاڑھا نہ ہونے کا سبب ہو جاتی ہے۔
٭جسم میں بیماریاں جیسے کان درد‘چشم آشوبی اورگردن کی بیماریوں سے حفاظت رہتی ہے۔
٭ نماز باجماعت کیلئے بار با مسجد کی حاضری‘ گھر سے مسجد تک آمد و رفت اور اس اہتمام کیلئے بھاگ دوڑ ‘ روح اور جسم دونوں کیلئے بابرکت ہے۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 047
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں