Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

ایک واقعہ دو انجام (مولانا وحید الدین)

ماہنامہ عبقری - اکتوبر 2009ء

جمیل اختر خاں صاحب سعودی عرب کے ایک شہر میں رہتے ہیں۔ انہوں نے اپنے خط میں خود اپنی آنکھوں سے دیکھا ایک واقعہ لکھا ہے ۔ یہ واقعہ ان کے اپنے الفاظ میں حسب ذیل ہے:۔ ” جولائی 1991 کی ایک شام ہے۔ مغرب کی اذان ہو چکی ہے۔ میں کمرہ سے نکل رہا ہوں‘ گیٹ کے باہر چند لڑکے راہگیروں سے چھیڑ خانی کرتے نظر آ رہے ہیں۔ مجھے دیکھ کر وہ لڑکے لپکے۔ ان کے ہاتھ میں خرگوش کے قسم کا کوئی جنگلی جانور ہے۔ مجھے ڈراتے رہے۔ ایک نے چاہا سر یا کندھے پر پھینک دیں اور پھر تماشہ دیکھیں۔ میں بھانپ گیا کہ اگر ان سے الجھا تو خیر نہیں۔ دل ہی دل میں سوچ لیا کہ یہ جو بھی بے ہودہ حرکت کریں میں رد عمل کا اظہار نہیں کروں گا۔ میں تیز تیز قدموں سے مسجد کی طرف چلتا رہا۔ میری بے توجہی پر ان لڑکوں نے بھی مجھے میرے حال پر چھوڑ دیا یہاں تک کہ میں بے ضرر مسجد پہنچ گیا۔ نماز سے فراغت کے بعد جب کمرہ میں واپس آ رہا تھا تو ایک اور منظر سامنے ہے۔ دیکھا وہی لڑکے ایک پاکستانی مسلمان سے الجھے ہوئے ہیں۔ ان لوگوں نے اس جانور کو اس کے بدن پر پھینک دیا۔ اس پر وہ غصہ ہو گیااور ایک لڑکے کو مار بیٹھا۔ بس یہیں سے کھیل شروع ہو گیا۔ نتیجتاً درجن بھر لڑکے اس پر ٹوٹ پڑے ۔ کوئی سر کی مالش کر رہا ہے کوئی پیٹھ کو تختہ مشق بنائے ہوئے ہے۔ ایک نے بازو پکڑ لئے تو دوسرے نے سینہ پرمارنا شروع کر دیا۔ کسی طرح ایک سے جان چھڑا تا تو دوسرا لپٹ جاتا۔ مار مار کر اس کا برا حال کر دیا۔ کون تھا جو اسے چھڑانے جاتا اور اپنی شامت مول لیتا۔ یہاں تک کہ ایک سعودی جو اس راہ سے گزر رہا تھا اس کو رحم آیا۔ گاڑی روکی‘ دخل اندازی کر کے معاملہ رفع دفع کیا۔ ان صاحب کو معلوم نہیں کتنے دنوں تک چوٹ اور غم کے ساتھ بستر پکڑے رہنا پڑا ہوگا۔ ایک ہی معاملہ میں ایک کی ” نظر انداز پالیسی“ نے بے ضرر چھوڑ دیا اور دوسرے کو بے صبری کا بروقت تحفہ مل گیا۔ حالانکہ وہ صاحب اگر صرف اتنا کرتے کہ چند قدم لپکتے ہوئے چلتے تو کمرہ میں پہنچ جاتے۔ بعد میں کمرہ میں پہنچے مگر اس حال میں کہ چوٹ سے نڈھال تھے۔ میں نے سوچا انفرادی معاملہ میں بے صبری یہ رنگ لا سکتی ہے تو اجتماعی معاملہ میں وہ کتنی زیادہ سنگین ہو جائے گی“۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 045 reviews.