٭محترم حکیم صاحب !میں نے کسی کتاب میں یہ وظیفہ پڑھا تھا سب مجھے اکثر منع کرتے تھے کہ بغیر پوچھے کوئی وظیفہ مت پڑھا کرو لیکن مجھے پڑھنے کا بہت شوق ہوتا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے کبھی مایوس نہیں کیا تھا۔ میرا ہر کام ہو جاتا تھا۔ میں نے (1111) دفعہ یَامُغنِی اور 11 دفعہ سورہ مزمل پڑھنا شروع کی اول و آخر 11 دفعہ درود شریف۔21 دن گزرے ہوں گے اللہ تعالیٰ نے عجیب مناظر دکھانے شروع کر دیئے۔ میں نوکری کرتی ہوں اور میری تنخواہ 10ہزار تھی۔اللہ تعالیٰ نے غیب سے مدد فرمائی اور وہ 20 ہزار ہو گئی۔ ادھر سے کوئی ملنے والا آتا وہ میرے کپڑے لے آتا ۔ادھر سے کوئی آتا ہے وہ پیٹی فروٹ کی لے آتا۔ بس اس طرح بہت سارے کام ہوتے رہے۔
٭میری بیٹی دو سال کی تھی۔ سخت سردی کا موسم تھا۔ وہ باتھ روم سے نکلی ‘ باتھ روم کے دروازے کے پاس ہیٹر رکھا تھا۔ وہ اس ہیٹر پر گر گئی۔ میں ساتھ کچن میں کام کر رہی تھی۔ مجھے آواز آئی ماما یہ دیکھئے کیا ہو گیا ہے؟ میں بھاگتی ہوئی گئی۔ وہ ہیٹر کے اوپر گری ہوئی تھی۔ میں نے اس کو دیکھ کرشور مچا دیا۔ آس پاس کے سب لوگ اکٹھے ہو گئے۔ انہوں نے آکر اس کو ہیٹر سے اٹھایا۔ مجھ میں ہمت نہیں تھی کہ میں اس کو اٹھاتی۔ میں تو سمجھی میری بیٹی مکمل جل چکی ہو گی لیکن آپ یقین جانئے اسے خراش تک بھی نہیں آئی۔ جلنا تو دور کی بات اس کو آنچ بھی نہیں پہنچی۔ جب سے میں وظیفہ کر رہی ہوں یہ اس کی کرامات تھیں۔
٭ میں درود شریف کثرت سے پڑھتی تھی۔ میرا گلے کا آپریشن ہونا تھا جو کہ بہت خطرناک تھا۔ یعنی سانس اور خوراک اور شہ رگ کے ساتھ میرے گلے میں رسولیاں تھیں۔ایک بزرگ نے فرمایا کہ آپ کثرت سے درود شریف پڑھیں انشاءاللہ آپ کو کچھ بھی نہیں ہوگا۔ اس سے پہلے ڈاکٹر نے کہا تھا آپ کا بہت خطرناک آپریشن ہے اور آپ کی جان کو خطرہ ہے۔ شاید آپ نہ بچ سکیں۔ لیکن آپ یقین جانئے۔ میرا تین گھنٹے کا آپریشن ہوا۔ چار گھنٹے بعد جب میں ہوش میں آئی تو میرے منہ سے درود شریف نکل رہا تھا۔ اللہ کا شکر ہے کہ اس نے زندگی بخشی۔ اس واقعے کو تین سال گزر چکے ہیں۔ آپریشن کے بعد سے آج تک میں نے کسی کو یہ نہیں کہا تھا کہ مجھے آپریشن کا درد ہے جس پر سب لوگ سن کر حیران ہوئے تھے۔ یہ کس طرح ممکن ہے؟ اتنا بڑا آپریشن ہوا ہو اور درد نہ ہو۔ لیکن یہ حقیقت ہے یہ درود شریف کی برکت تھی۔
٭ حکیم صاحب میں نے آپ کی کتاب پڑھی جس میں یہ وظیفہ پڑھا(یَااَللّٰہُ یَاھُو ±)۔ میں نے آپ سے پڑھنے کی اجازت لی۔ جب یہ وظیفہ شروع کیا تو سب سے پہلے میں تہجد گزار ہو گئی۔ ابھی وظےفہ شروع ہی کیا تھا کہ میرے میاں کہنے لگے تمہارا موبائل سیٹ اچھا نہیں ہے اس کو تبدیل کر دو۔ میں انہیں اکثر ٹالتی تھی کہ میرے پاس نیا خریدنے کی گنجائش نہیں ہے ۔ شام کو کوئی جاننے والا آگیا اورکہنے لگا باجی یہ 5 ہزار روپے لے لیں اور اپنا نیا موبائل خریدیں۔ میں اس چیز پر حیران رہ گئی۔ میں نے گرمیوں کے کپڑے خریدنے تھے لیکن گنجائش نہ تھی اس طرح کوئی جاننے والے آئے انہوں نے تین سوٹ مجھے گرمیوں کے تحفے میں دیئے۔ میں سوچ رہی ہوتی ہوں کہ بازار جاﺅں اور کوئی سبزی خرید لاﺅں۔ اتنی دیر میں کہیں سے بوری بھری ہوئی سبزیوں کی آجاتی ہے۔ اگر کہیں جانا ہو وہاں جانے میں اگر بہتری ہوتی ہے تو ایک دم میرے قدم اس طرف اٹھ جاتے ہیں ‘ اگر اس میں بہتری نہ ہو تو مجھ سے اٹھا ہی نہیں جاتا۔ جیسے زمین نے پاﺅں پکڑ لئے ہوں اور تھوڑی دیر بعد کوئی نہ کوئی ایسی بات ہو جاتی ہے جس سے معلوم ہو تا ہے وہاں نہ جانا ہی بہتر تھا۔ اس وظیفے کے پڑھنے سے جو کام میرے لئے بہتر ہوتا ہے و ہی ہو جاتا ہے۔ جو بہتر نہیں ہوتا وہ میں کر ہی نہیں پاتی۔
یہ میرے تجربات تھے جو پڑھائی سے مجھے حاصل ہوئے ۔ حکیم صاحب سے گزارش ہے وہ مجھے اپنی دعاﺅں میں یاد رکھیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں