Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

موسم سرما !چکنائی کا استعمال اور غلط فہمی

ماہنامہ عبقری - دسمبر 2019ء

مغزیات میں موجود تیل میں حیاتین ’’ا‘‘ بھی شامل ہوتی ہے جو سانس کی نالی میں بیماریوں کا مقابلہ کرنے کی طاقت پیدا کرتی ہے۔ جلد کی حفاظت کرتی ہے اور بینائی میں اضافہ کرتی ہے اس لیے موسم سرما میں مغزیات کا استعمال مفید ہے۔

مغزیات‘ سوجی اوردیسی گھی کے حلوے!
موسم سرما میں چکنائیوں کا زیادہ استعمال ایک عادت بن گئی ہے کچھ لوگ بادام، چار مغز، سوجی اور دیسی گھی سے مقوی حلوے بناتے ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس موسم میں بادام اور مغزیات توانائی مہیا کرتے ہیں۔ سردی کے دنوں میں مغزیات اور گھی جسم کو حرارت مہیا کرکے موسم کو برداشت کرنے کی صلاحیت دیتے ہیں۔ مغزیات، چلغوزے، مونگ پھلی اور پستہ بھی چکنائی کے حصول کے ذریعے ہیں کیونکہ ان میں سے ہر ایک کے اندر تیل ہوتا ہے۔ حیاتین ’’ب‘‘ کو قدرتی صورت میں حاصل کرنے کا ذریعہ بیج ہیں۔ ہماری خوراک میں جتنے بھی بیج ہوتے ہیں جیسے کہ مٹر کو پکا کر کھایا جاتا ہے اور پکانے کے عمل میں ان کی حیاتین ضائع ہوجاتی ہے مغزیات کو پکائے بغیر کھانا حیاتین کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے۔ اسی طرح مغزیات میں موجود تیل میں حیاتین ’’ا‘‘ بھی شامل ہوتی ہے جو سانس کی نالی میں بیماریوں کا مقابلہ کرنے کی طاقت پیدا کرتی ہے۔ جلد کی حفاظت کرتی ہے اور بینائی میں اضافہ کرتی ہے اس لیے موسم سرما میں مغزیات کا استعمال مفید ہے۔
زمانہ قدیم کے لوگ اور موسم سرما کی بیماریاں
زمانہ قدیم سے لوگ سرما کی بیماریوں سے بچنے کے لیے مختلف قسم کے تیل استعمال کرتے آئے ہیں۔ انگریزی طب میں مچھلی کے تیل کو بڑی شہرت ملی ہے اس میں موجود وٹامن ’’ا‘‘ کی کثیر مقدار کئی ایک مسائل کا حل قرار پائی۔ مرحوم کرنل الٰہی بخش اسے نزلہ زکام سے بچنے اس کے علاوہ دمہ کے علاج میں بھی بڑی کامیابی کے ساتھ استعمال کرتے تھے انگریزی دوا سازوں نے مچھلی کے تیل کے ذائقہ کو بدلنے کے لیے پہلے اس کا کیکر کی گوند کیساتھ ایملشن بنایا اور ہسپتالوں میں داخل تپ دق کے مریضوں کو یہ ٹی بی ٹانک کے نام سے دی جاتی تھی۔ ویلکم کمپنی نے اس میں مالٹ کا اضافہ کرکے شہد سے بھی گاڑھی معجون تیار کی جس کا ذائقہ خوشگوار اور بدبدو نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کے لیے بھی مقبول ہوا۔
حضرت عبداللہ ابن عمررضی اللہ عنہما روایت فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا:’’ زیتون کا تیل ایک مبارک درخت سے ہےاسے کھائو اور لگائو کہ یہ ستر بیماریوں کا علاج ہے جن میں سے ایک کوڑھ بھی ہے‘‘۔کیونکہ قرآن نے فرمایا ہے کہ یہ ایک مبارک درخت سے ہے۔ حضرت زید بن ارقمؓ کی دو روایات جن کو ترمذی، ابن ماجہ اور ابن عساکر نے بیان کیا کے مطابق یہ تیل مختلف صورتوں میں پلورسی اور تپ دق کے لیے بہترین قرار دیا ہے۔
جو تیل پیتے رہے وہ صحت مند رہے
ہم نے یہ تیل دس سال سے مریضوں میں وسیع پیمانے پر استعمال کیا ہے۔ مشاہدات کے اس طویل عرصہ میں وہ لوگ جو یہ تیل پیتے رہے وہ موسم سرما کے اکثر عوارض سے محفوظ رہے۔ گلے کی خرابیوں، سانس کی بیماریوں، نزلہ، زکام حتیٰ کہ نمونیا کے علاج میں جب دوسری دوائوں کے ساتھ یہ تیل شامل کیا گیا تو بیماری کا عرصہ کم سے کم ہوگیا۔ اس تیل میں قدرت نے فوائد کا ایک لامتناہی ذخیرہ رکھا ہے اور اسے جب بھی اور جس صورت میں استعمال کیا گیا بیماریوں سے بچائو اور علاج میں یکساں مفید رہا۔ اطبا جدید نے سردی کے جملہ عوارض سے بچائو کے لیے مچھلی کا تیل مفید بتایا ہے لیکن اب یہ تیل مشکل سے ملتا ہے اس لیے اس کا نعم البدل زیتون کا تیل ہے ۔ماہرین طب اس امر پر متفق ہیں کہ ہر وہ فائدہ جو مچھلی کے تیل میں موجود ہے میتھی میں پایا جاتا ہے۔ میتھی دو صورتوں میں ملتی ہے اس کے خشک پتے اور بیج جن کو میتھرے کہتے ہیں۔ماہرین طب نے میتھی کے فوائد کا خلاصہ کرتے ہوئے بیان کیا ہے کہ یہ کھانسی، گلے کی جلن، اسہال و پیچش اور پیشاب کی جلن میں ازحد مفید ہے۔ بھوک بڑھاتی ہے پیٹ سے ہوا نکالتی ہے۔ بچے والی عورتوں کے دودھ میں اضافہ ہوتا ہے۔ انہوں نے میتھی کی افادیت پر تجربوں کے بعد اس کے استعمال کے یہ طریقے تجویز کئے ہیں۔ ایک چمچہ میتھی کو پیس کر اور کھانڈ ہموزن شہد میں ملا کر حلق کی سوزش اور کھانسی میں دیں۔پسی ہوئی میتھی میں نمک ملا کر چھوٹا چمچہ ناشتہ کے بعد پیٹ کی جلن اور کھانسی کے لیے مفید ہے۔
موسم سرما کے امراض سے بچاؤ کی جملہ تراکیب
موسم سرما کے امراض میں سے بچائو کی جملہ تراکیب پر تفصیلی گفتگو کا خلاصہ یہ ہے کہ ان دنوں بھیڑ والی جگہوں سے پرہیز کیا جائے۔ مریض کے قریب نہ جائیں کھانستے وقت منہ پر کپڑا رکھیں ۔ ناشتہ میں شہد کا استعمال رہے‘ رات سوتے وقت دوسرے تیسرے دن زیتون کے تیل کا بڑا چمچہ لیں۔ گلے میں خراش محسوس ہونے پر اُبلتے پانی میں شہد ملاکر دن میں دو تین مرتبہ لیا جائے اگر سوزش کا اندیشہ ہوتو میتھرے پیس کر ان کے جوشاندہ میں شہدملاکر یا ان کا سفوف شہد کے شربت کیساتھ پھانک لیا جائے ان تمام چیزوں میں سردی کے سارے مسائل سے بچائو کے علاوہ کسی حد تک علاج کی استعداد بھی موجود ہے۔

 

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 283 reviews.