Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

جنات کا پیدائشی دوست‘علامہ لاہوتی پراسراری…

ماہنامہ عبقری - اکتوبر 2019ء

میں دراصل ایک جن ہوں!
قدرت کا نظام دیکھیں ایک بار میں بازار جارہا تھا گھر کے لیے کچھ سبزی اور دیگرسامان لینا تھا‘راستے میں ایک خوش پوش شخص مجھے ملے اور کہنے لگے کیا حال ہے؟ خیریت ہے‘ اجنبی تھے‘ میں نے ہاں میں جواب دیا۔ لیکن مجھے حیرت ہوئی کہ یہ کون ہے؟ میں تو انہیں نہیں جانتا‘ انہیں میری حیرت کا احساس ہوگیا اور وہ کہنے لگے آپ پریشان نہ ہوں میں دراصل ایک جن ہوں‘ بہت عرصہ سے مختلف جنات کے ہاں آپ کا تذکرہ سنا تھا اور میں ایک سوداگر ہوں اور تجارت کے سلسلے میں یہاں آیا ہوا تھا‘ اچانک آپ پر نظر پڑی‘ تو میں نے آپ کی خیریت دریافت کرنے کیلئے آپ سے حال احوال لیا۔ ہم ایک طرف ہوگئے اور بازار کی سیڑھیوں پر بیٹھ گئے‘ میں نے پوچھا آپ کہاں کے ہیں؟ کہنے لگے: میں چین کا رہنے والا ہوں اور چین کی اس سرحد میں جو کہ ایک ایسے ملک کے ساتھ لگتی ہے جہاں دیو اور پریوں اور جنات کا بہت بڑا راج ہے۔ میں تجارت کے سلسلے میں مختلف جگہوں پر آتا جاتا رہتا ہوں کیونکہ ملکوں کی سرحد انسانوں کے لیے ہے‘ جنات کے لیے نہیں۔ ہم ہر جگہ آ جا سکتے ہیں۔ میں نے پوچھا آپ کیا تجارت کرتے ہیں؟
مال بردار جنات اور سواریاں
کہنے لگا: میں شیشے کے برتن اور چینی کے سیٹ‘ کپڑا‘ خوشبو‘ اگربتی اور ریشم کی تجارت کرتا ہوں اور بعض اوقات میوہ جات اور مصالحہ جات میں لے جاتا ہوں۔ میں نے پوچھا کہ وہ آپ یہ تمام چیزیں ہواؤں اور فضاؤں میں لےجاتے ہیں کہنے لگا: نہیں یہ تمام چیزیں ہم ایسے ہی لے جاتے ہیں جیسے انسان سامان لے جاتے ہیں‘ ہمارے پاس ہوائی نظام بھی ہے ہم بعض چیزیں لے جاتے ہیں لیکن وہ ہمارے لیے بہت مہنگا پڑتا ہے اور وہ نظام بہت ہی زیادہ ہماری پہنچ سے دور ہوجاتا ہے۔ ہمارے ہاں بعض ایسے بڑے بڑے سامان اٹھانے کے لیے جنات ہوتے ہیں جن کے ساتھ بڑی سواریاں ہوتی ہیں اور چار جنات مل کر وہ سواریاں اٹھاتے اور اڑاتے ہیں ان میں ہم ٹنوں سامان رکھتے ہیں لیکن سامان بھیجنے کا یہ طریقہ بہت مہنگا ہوتا ہے اور اس کے اخراجات بہت زیادہ ہوتے ہیں کیونکہ میرا تجربہ یہ ہے کہ جو انسانوں کے ذریعے سامان آتا اور جاتا ہے ایک تو وہ سستا ہوتا ہے دوسرا محفوظ ہوتا ہے کیونکہ انسانوں میں چوریاں کم اور شریر جنات میں چوریاں زیادہ ہوتی ہیں۔
شریر جنات کا ہماری زندگی میں عمل دخل
جو جنات شریف نیک اور متقی ہیں وہ تو اس طرف خیال اور گمان ہی نہیں کرتے کہ چوری کرنی ہے لیکن نیک جنات ہمارے ہاں بہت کم ہیں اور شریر جنات بہت زیادہ ہیں اور شریرجنات ہماری زندگی میں اور بہت دخل اندازی کرتے ہیں اور اس کی وجہ سے سارا معاشرہ متاثر ہوتا ہے۔ ہمارے ایسے ایسے واقعات ہیں کہ لوگ اپنی چیزیں رکھتے ہیں اور جنات چوری کرکے لے جاتے ہیں اور جنات مسلسل ان چیزوں کو ہم سے دور کردیتے ہیں ‘جنات کی چوریوں میں عورتوں کاسامان زیورات‘ رقم ‘مال‘ سونا‘ چاندی گھر کے برتن، گھر میں کھانے پینے کا سامان اور راشن یہ تمام چیزیں جنات کی چوریوں میں شامل ہے اور جنات یہ سامان چوری کرکے بہت مطمئن ہوتے ہیں اور ان کے پاس ایسا نظام ہے کہ وہ کسی کو نظر نہیں آتے اور نہ چوری کرتے ہوئے نظر آتے ہیں حتی ان کے پاس ایسے طلسمات ہوتے ہیں کہ چوری کا سامان ہماری آنکھوں کے سامنے سے جنات چرا کر لے جارہے ہمیں نظر نہیں آتا جبکہ وہ چیز چوری ہورہی ہوتی ہے۔
میں لفظ برکت کا مذاق اڑاتا تھا مگر اب۔۔۔!!!
وہ جن مزید کہنے لگا کہ مسلمانوں کے ہاں جو برکت کا نظام ہے یہ دراصل جنات کی چوریاں روکنے کے لیے ایک بہت طاقتور تالا ہے اور جنات برکت کے اس نظام میں ہمیشہ ناکام ہوتے ہیں۔ کیونکہ برکت سے مراد فرشتوں کی حفاظت اور پہرے ہوتے ہیں اور اللہ پاک کا خاص نظام ہے جوکہ جنات کے ساتھ متوجہ ہوتا ہے۔ چوریاں روک دیتا ہے ۔وہ جن کہنے لگا: میں اس سے پہلے مسلمان نہیں تھا ابھی کچھ سال پہلے میں مسلمان ہوا ہوں‘ میرے خاندان کے بہت سے جنات ابھی بھی غیرمسلم ہیں اس سے پہلے برکت کا احساس نہیں تھا‘ مسلمانوں سےسنتا تھا اور لفظ برکت کا مذاق اڑاتا مجھے علم ہی نہیں تھا کہ یہ برکت ہے کیا۔ پھر جب میں مسلمان ہوا اور مجھے برکت ملی اور میں نے برکت کو حاصل کیا تو پھر یہ احساس بڑھتا چلا گیا کہ برکت ایک نعمت ہے اور برکت ایک تحفہ ہے اور میں اس برکت کا ہمیشہ متلاشی رہا۔ اسلام نے برکت کے جتنے بھی الفاظ یعنی دعائیں اور تدابیر اور انداز بتائے ہیں وہ سب میں نے آزما کر دیکھ لیے میں آپ کو ایک چھوٹی سی چیز بتاتا ہوں جو بہت چھوٹی ہے۔
برتن ڈھانپ کر رکھنےسے جن بے بس
سنت ہے کہ رات کو برتن ڈھانپ کر یا اوندھے رکھے جائیں اور کوئی بھی چیز کسی برتن میں کھانے پینے کی رکھی جائے اسے ڈھانپ کر رکھا جائے ۔ حیران کن بات ہے کہ جن چیزوں پر اعمال کیے ہوئے ہوں‘ دعائیں پڑھی ہوئی ہوں یا جو چیزیں ڈھانپ کر رکھی ہوئی ہوں‘ ان تک ہم جنات کی پہنچ نہیں ہوتی اور وہ جنات کبھی بھی ان چیزوں کی طرف نہیں پہنچ پاتے جن چیزوں کی انہیں طلب ہوتی ہے حالانکہ ڈھانپ کر رکھنے سے کچھ بھی نہیں ہوتا لیکن واقعی ڈھانپ کر رکھنے سے ایک طاقتور نظام ہے جو کہ متوجہ ہوجاتا ہے اور اس طاقتور نظام سے ہم جنات اس تک نہیں پہنچ پاتے اور یہ ایک حقیقت ہے ۔
گوشت کا ڈھیر دیکھا اور کھانا شروع
ایک دفعہ کی بات ہے ایک گھر میں بہت سارا گوشت پڑا تھا‘ بڑے جانور کا گوشت تھا‘ سخت سردی تھی انہوں نے چھت پر برتن میں گوشت پھیلا کر رکھ دیا کہ خراب نہ ہو۔ میں گزر رہا تھا کہ مجھے گوشت نظر آیا تو میں بہت خوش ہوا اور گوشت کھانا شروع ہوگیا نامعلوم انہیں کیا محسوس ہوا کہ خیال آیا کہ ہم نے گوشت ڈھانپ کرنہیں رکھا۔ ایک بندہ سیڑھی چڑھ کر چھت پر آیا‘ اس نے گوشت کے اوپر ڈھانپنے کی نیت سے لکڑیاں رکھ دیں اور چلا گیا ۔وہ جن مجھے کہنے لگا جو بازار میں ملا تھا اور جن سے یہ ساری باتیں کررہا ہوں۔ یقین جانیے! یہ لکڑیاں رکھنی تھیں اور ڈھانپنے کی نیت سےیہ سب کیا تھا۔ میں ایک دم بے طاقت ہوگیا ‘میں ہاتھ بڑھانا چاہتا ہوں‘ بڑھا نہیں سکتا ۔آگے بڑھنا چاہتا ہو بڑھ نہیں سکتا ۔یک دم میرے اندر اور پل میں سارے احساسات ختم ہوگئے اور میری ساری کیفیات مردہ ہوگئیں میں جن تھا لیکن بے بس تھا‘ میں طاقتور تھا لیکن میری طاقتیں چھین لیں گئیں۔ میرا ہاتھ اس گوشت کی طرف بڑھ نہیں سکتا تھا حتیٰ کہ ایک پردہ آگیا جیسے انسانوں اور جنات کے درمیان ایک پردہ ہوتا ہےاسی طرح میرے آمنے سامنے ایک پردہ آگیا۔ اب میں گوشت کو دیکھ ہی نہیں سکتا تھا حالانکہ اس سے پہلے میں گوشت دیکھ بھی رہا تھا اور کھا بھی رہا تھا‘ وہ گوشت کہاں گیا تھا۔میرے سامنے لیکن ڈھانپنے کی نیت سے میں وہ گو شت نہیں دیکھ سکتا تھا۔
جناتی شرارت! ہماری چیزیں زہرآلود ہیں!
ایک خطرناک بات اور بتائی کہا جو چیز جنات اور شیاطین کھاتے ہیں (جنات اور شیاطین ایک ہی چیز ہے )وہ چیز زہر آلودہ ہوجاتی ہے جسے موجودہ سائنس کہتی ہے کہ اس میں وائرس‘ بیکٹیریا شامل ہوگئے ہیں‘ ایسی زہریلی ہوجاتی ہے جو بھی انسان وہ کھانا پینا استعمال کرتا ہے وہ طرح طرح کی بیماریاں ‘دکھوں‘ تکالیف‘ ناجائز غصہ‘ شہوت‘ ہروقت تناؤ‘ کھچاؤ‘یعنی ٹینشن‘ ڈیپریشن میں مبتلا ہوجاتا ہے اور اس طرح پریشان رہتا ہے اور زندگی میں ایسے بے چین رہتا ہے کہ اس کی زندگی میں سکھ‘ سکون‘ چین اور راحت باقی نہیں رہتی۔ وہ کھانا دراصل ہمارا جوٹھا ہوتا ہے اور ہمارے اس جوٹھے پن میں زہر ہوتا ہے اور وہ زہر مسلسل ملا ہوا ہوتا ہے یہی زہر ہے جو پھر ہم انسانوں میں گھولتے ہیں اور انسانوں میں یہی زہر بیماری‘ دکھوں‘ تکالیف‘ مایوسی اور افسردگی کی شکل میں ہم پیدا کرتے ہیں۔ میں حیران ہوا۔ میرے حضورﷺ کی ہماری نظر میں چھوٹی سی سنت مبارک ہے جبکہ وہ بہت بڑی سنت ہے لیکن ہم اس کی طرف توجہ نہیں کرتے اور ایک جن خود اپنی زندگی کے تجربات و مشاہدات بتارہا کہ جو ایسا کرتے ہیں اور ایسا کرنے سے ہم اس کھانے اور پینے سے دور ہوجاتے ہیں یعنی ہم اس کھانے اور پینے میں اپنی شرارت شامل نہیں کرسکتے۔
ازدواجی تعلقات میں غفلت اور جناتی وار
اس جن نے ایک اوربات بتائی کہ کہنے لگے اسی طرح جب میاں بیوی ملتے ہیں اگر وہ شیطان سے پناہ نہ مانگے تعوذ اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم نہ پڑھے تو ہم اس میں شامل ہوتے ہیں اور اس لذت میں ہم بھی حصہ پاتے ہیں‘ پھر وہ جو نطفہ ٹھہرتا ہے اور اس سے جو اولاد ہوتی ہے وہ اولاد بعض اوقات اندھی‘ لولی ‘لنگڑی‘ اپاہج ‘ناکارہ‘ بے کار‘ کندذہن اور بعض اوقات یہ نہیں ہوتی تو باغی‘ بدزبان‘ بدکردار‘ بد اطوار اور بداخلاق ہوتی ہے جو کہ والدین کے لیے مسلسل پریشانی‘ دکھ اور مشکلات کا ذریعہ بنتی ہے اور والدین اس کی وجہ سے بہت پریشان ہوتے ہیں‘ حالانکہ وہ ایک لمحہ کی غفلت ہوتی ہے‘ اسی لمحے میں شیطانی جناتی عمل دخل نہیں ہونا چاہیے تھا اور صرف تعوذ پڑھنا تھا اور اس کی نہ پڑھنے کی وجہ سے نظام سارے کا سارا پریشان کن اورمتاثر ہوجاتا ہے اور اس نظام میں وہ خیر باقی نہیں رہتی جس خیر کی نسلوں سے ہم توقع رکھتے ہیں اور جس خیر کی وجہ سے نسلیں پلتی ہیں‘ بڑھتی ہیں اور پنپتی ہیں اور والدین اپنے بڑھاپے کا ساتھی بناتے اور سمجھتے ہیں۔ صرف ایک تھوڑی سی خطا اور غلطی کی وجہ سے وہ خیر ہم سے جدا ہوجاتی ہے۔
میں روتا ہوں! کئی گھرانے برباد کرچکا ہوں!
کہنے لگے: میں خود اب بیٹھ کر روتا ہوں اور اللہ تعالیٰ سےمعافی مانگتا ہوں‘ استغفار کرتا ہوں‘ میں کئی میاں بیوی کی ازدواجی معاملات میں شامل ہوا ‘کئی گھرانے میں نے برباد کیے کیونکہ ہم جنات کی عمریں بڑی ہوتی ہیں‘ ہمارے سامنے نسلیں پیدا ہوتی ہیں‘ پلتی پھر ساٹھ ستر یا اسی سال کی عمر پاکر اس دنیا سے رخصت ہوجاتی ہیں۔ ہمیں ان کے آغاز کا بھی پتہ ہے اور ان کے انجام کا بھی اور جنات ان کا انجام دیکھ کر خوش ہوتے ہیں لیکن اب چونکہ میرے دل میں ایمان داخل ہوچکا ہے اب مجھے دکھ ہوتا ہے ایک ایک فرد کو جانتا ہوں جو میرا ڈسا ہوا ہے یا کھانے پینے کا زہر یعنی جوٹھے سے یا پھر میاں بیوی کے ازدواجی معاملات میں دخل اندازی کرنے سے اور زندگی اسی طرح گزرتی چلی جاتی ہے حتیٰ کہ نسلیں گزر جاتی ہیں اور جنات نسلوں کو دیکھ کر خوش ہوتے ہیں کہ ہم نسلوں کو برباد کرچکے ہیں اور نسلوں کو ویران کرچکے ہیں اور شریرجنات کو راحت ملتی ہے ۔
چھوٹی سنتیں اپنانے سے بڑی پریشانیاں ختم
میں اس جن کی باتیں سن رہا تھا اور جن کے ہر لفظ کے اندر سچائی حقیقت محسوس ہورہی تھی اور ایک احساس بڑھتا چلا جارہا تھا کہ ہم چھوٹی چھوٹی سنتوں کا خیال کیوں نہیں کرتے۔ مجھے تو جنات نے سچ پوچھیں جو حقائق اور حقیقتیں بتائیں ہیں میں صرف انہیں جاننا اور سمجھنا شروع کردوں یا صرف آپ کوبتانا شروع کردوں آپ کے اندر اور باہر ایسا دکھ شامل ہو اور آپ کے اس طرح رونگٹے کھڑے ہوں کہ آپ گمان نہ کرسکیں ‘سوچ نہ سکیں کہ سوفیصد ایسی حقیقت ہو بھی سکتی ہے۔ کیا واقعی زندگی میں ایسےجنات ہیں جو ہمارے کھانے کو زہریلا کرتے ہیں جوٹھے کے نام پر اور ہمیں نظر نہیں آتے؟ بادشاہوں کے ہاں اکثر زہر یلے کھانے کے واقعات تاریخ میں سنتے چلے آئے ہیں لیکن ہمیں کیوں احساس نہیں کہ ہمارے اس کھانے جس پر اللہ تعالیٰ کا نام نہیں پڑھا جاتا ہراس کھانے کو جس کو ڈھانپ کر یا اللہ کا نام لے کر نہیں رکھتے وہ زہریلا ہے‘ جوٹھا ہےا ور آلودہ ہے اور پھر میاں بیوی کے ازدواجی معاملات میں ہم کیوں غافل ہوجاتے ہیں؟
یہ سب کچھ ہمارا قصور ہے!
ہمارے اندر اور طبیعت میں غفلت کیوں بڑھتی چلی جارہی ہے۔ یہ سب کچھ ہمارا قصور ۔بے توجہگی کو بڑھاتے بڑھاتے ہم اتنے بے توجہ ہوگئے ہیں کہ ہمارے اندر حالات مسلسل بڑھتے اور گھٹتے چلے گئےاور ہم مسائل اورپریشانیوں میں مبتلا ہوتے چلے گئے جبکہ ان چھوٹی چیزوں پر اگر تھوڑی سی توجہ کرلیں تو زندگی میں سکون آجائے۔میں اس جن سے بہت چیزیں پوچھ رہا تھا میں نے صرف دو ہی بتائی ہیں اس جن نے مجھے جتنی چیزیں پہنچائی ہیں میں کوشش کروں گا آپ تک امانت سمجھ کر پہنچاؤں۔ ہمیں آج کے بعد سوچنا ہوگا کہ ایک ایک سنت میں کیا طاقت کیا ہے۔ (جاری ہے)

Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 051 reviews.