Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

تقدیر کا قاضی (ابو معاذ یوسف رحمانی کمبورہ، ڈیرہ اسمٰعیل خان)

ماہنامہ عبقری - ستمبر 2009ء

چوتھی صدی ہجری میں منصور نامی ایک شخص اندلس کا حکمران گزرا ہے۔ اس نے کسی جرم میں ایک آدمی کو گرفتار کر لیا، مجرم کی والدہ نے بیٹے کی رہائی کیلئے رحم کی اپیل کی۔ جس سے منصور مزید بگڑ گیا اور قلم ہاتھ میں لے کر لکھنا چاہا۔ ”اسے پھانسی دی جائے“ لیکن لکھا۔ ”اسے رہا کیا جائے“ وزیر نے وہ رقعہ لے کر اس کی رہائی کا حکم جاری کیا۔ منصور نے پوچھا، کیا لکھا؟ کہنے لگا: ”فلاں کی رہائی کیلئے لکھا“ منصور بھڑک اٹھا۔ ”اسے پھانسی دی جائے“۔رہائی کا کس نے کہا ہے؟ وزیر موصوف نے اس کو پرچی تھما دی جس پر ”اسے رہا کیا جائے“ لکھا تھا، کہنے لگا۔ یہ غلطی سے لکھ دیا ہے، اس کو پھانسی دینی ہے۔ اور سابقہ حکم مٹا کر لکھنا چاہا۔ ”اسے پھانسی دی جائے۔ لیکن لکھا ”اسے رہا کیا جائے“ وزیر نے حکم کے مطابق رہائی کا حکم دیا، منصور نے پوچھا کیا لکھا؟ کہنے لگا: ”فلاں کی رہائی کے لیے لکھا“ منصور آگ بگولا ہوا۔ ”اسے پھانسی دینی ہے پھانسی“ رہائی کا کس نے کہا ہے؟ وزیر نے پھر اسی کا لکھا ہوا رقعہ سامنے کیا جس میں رہائی کے لیے لکھا تھا کہنے لگا: ”یہ غلطی ہو گئی ہے“ لیکن تیسری بار بھی اسی طرح ہوا۔ منصور نے قلم سے پھانسی کی بجائے اس کے لیے آزادی کا پروانہ جاری کر دیا۔ جب تین بار اسی طرح ہوا تو تقدیر کے قاضی کے سامنے منصور کو بھی سر تسلیم خم کرنا پڑا۔ کہنے لگا۔ ”اسے میرے نہ چاہنے کے باوجود رہا کر دیا جائے، اللہ جس کو رہا کرنا چاہے، میں اسے نہیں روک سکتا ہوں۔“ (جسے اللہ رکھے اسے کون فنا کر سکتا ہے) (بحوالہ: کتابوں کی درسگاہ میں مصنفہ ابن الحسن عباسی)
Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 003 reviews.