مصالحے کیا ہیں؟ :مختلف پودوں کے پتے، درختوں کی چھال، بیج، پھل، کلیاں اور پھول جو اپنی خوشبو اور ذائقوں کی وجہ سے کھانوں میں مہک پیدا کرنے کے علاوہ انہیںخوش رنگ اور خوش ذائقہ بھی بنا دیتے ہیں۔ مصالحوں کو تازہ، ثابت، کوٹ پیس کر یا خشک صورت میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ تازہ مصالحوں میں ہرا دھنیا، پودینہ شامل ہیں۔ خشک مصالحوں میں الائچی، سرخ مرچ، سونٹھ، کالی مرچ، رائی، ہلدی، میتھی، لونگ ، دارچینی وغیرہ شمار کی جاتی ہیں۔
ذیل میںمختلف مصالحوں کے صحت بخش اجزاء اور ان کے طبی خواص کا جائزہ لیا جارہا ہے۔
کالی مرچ: کالی مرچ کا خوراک کی تیاری میں استعمال نہایت عام ہے، تاہم طب اسلامی و یونانی میں کالی مرچ کو اکثر ادویات کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے، کیونکہ کالی مرچ کے استعمال سے دوائیں خراب بھی نہیں ہوتی ہیں جبکہ دوا میں شامل دیگر اجزا کے مضر صحت جز بھی ختم ہو جاتے ہیں۔ کالی مرچ میں فراری تیل(Volatile Oil) اور دیگر کیمیائی اجزاء موجود ہوتے ہیں، جنہیں طب کی زبان میں (Oleoresins) اولیوریزنز کہا جاتا ہے۔ زمانہ قدیم سے ہی کالی مرچ کا استعمال ملیریا کے خاتمے اور بدہضمی کو دور کرنے کے لیے کیا جارہا ہے۔ حکماء کے مطابق تلسی کے پتوں کو کالی مرچ کے ہمراہ پیس کر چٹانے سے ملیریا کے مریض کو افاقہ ہوتا ہے۔ کالی مرچ کی ایک قسم جسے فلفل دراز (پپلی) کہا جاتا ہے، کھانسی، پیٹ کے درد، پیٹ کے کیڑوں، ملیریا، گٹھیا اور سرد بلغمی امراض کے لئے بھی مفید ہوتی ہے۔
رائی: رائی کو کھانوں میں خوشبو کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اچار کی تیاری میں اس کی بڑی مقدار استعمال ہوتی ہے۔ اس کے بیجوں سے تیل نکالا جاتا ہے جبکہ پتوں کا بطور ساگ استعمال ہوتا ہے۔ رائی کے بیجوں میں گندھک کا مرکب ہوتا ہے۔ اس مرکب کو Dithiolthiones کہا جاتا ہے۔ ان میں تکسیدی اثرات کو دور کرنے کی خاصیت ہوتی ہے۔رائی میں بھی مانع تکسید اجزاء شامل ہوتے ہیں یہ جسم کے خلیات کو سرطان سے محفوظ رکھتے ہیں۔ یہ جسم میں مضر دوائوں کے اثرات کو بھی دور کرتی ہے اور قوت مدافعت کو مضبوط بناتی ہے۔تاہم رائی کا استعمال محدود کرنا چاہیے۔
میتھی دانہ: سالن، اچار وغیرہ میں میتھی دانے کا استعمال نہایت عام ہے۔ مختلف طبی تجربوں میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ میتھی دانہ مضر قلب کولیسٹرول اور ٹرائی گلیسٹرائڈ کی سطح میں نمایاں کمی کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ یہی دونوں چیزیں ہیں جو امراض قلب کی بنیادی وجہ بنتی ہیں۔ میتھی کی ایک اہم خصویت خون میں شکر کی مقدار کو کم کرنا ہے۔ جو آج کل ایک نہایت عام عارضہ بن چکا ہے تاہم میتھی اس کا علاج بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ذیابیطس کے وہ مریض جو انسولین کے استعمال نہیں کرتے ہیں انہیں سادہ یا مرکب صورت میں بھی یہ استعمال کروایا جاتا ہے۔
میتھی دانہ میں دودھ پلانے والی مائوں کے دودھ میں اضافہ کرنے اور درد کی شدت کو کم کرنے کی بھی حیرت انگیز صلاحیت ہوتی ہے۔ جن مائوں کو قدرتی دودھ کی مقدار میں کمی کی شکایت ہوتو وہ میتھی دانہ استعمال کرسکتی ہیں۔ میتھی دانہ پیٹ کے اپھارے، پیچش، اسہال اور بدہضمی کے لئے بھی اکسیر ہے۔ اطباء مختلف طریقوں سے اس کا استعمال کرواتے ہیں۔ میتھی دانہ کے استعمال سے بھوک نہ لگنے کی شکایت دور ہو جاتی ہے اور پرانی کھانسی بھی ختم ہو جاتی ہے۔ میتھی دانہ کا جوشاندہ گنٹھیا کے مرض میں بھی فائدہ مند ہوسکتا ہے۔ سردیوں میں اس کی کھچڑی نہایت شوق سے کھائی جاتی ہے۔ مچھلی کے سالن میں میتھی دانہ کا استعمال ضرور کیا جاتا ہے۔
لونگ:لونگ اور اس کا تیل دنیا بھر میں استعمال ہوتا ہے۔ دانت کی تکلیف کے علاوہ روغن لونگ کی ایک بوند چینی پر ڈال کر کھانے سے بدہضمی میں افاقہ ہوتا ہے اور پیٹ کا اپھارہ بھی ختم ہو جاتا ہے۔ دانت کا درد دور کرنے کی تاثیر کی وجہ سےلونگ کا تیل دانتوں دوائوں کے علاوہ منجنوں اور ٹوتھ پیسٹوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اسے درد دور کرنے کے لئے باموں میں بھی شامل کیا جاتا ہے۔ لونگ کے تیل میں زنک آکسائڈ شامل کرکے اس سے کھوکھلے دانت بھرے جاتے ہیں۔لونگ کے تیل کی مالش سے دوران خون میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اپنی اس خصوصیت کی وجہ سے لونگ کے تیل کو کسی دوسرے تیل میں ملا کردکھتے جوڑوں پر مالش کرنے سے درد اور ورم دور ہوتا ہے۔
ہلدی:ہلدی کو پیس کر پکوانوں میں خوشبو اور رنگت کے لئے شامل کیا جاتا ہے۔ ہلدی میں بدبو دور کرنے کی صلاحیت بھی ہوتی ہے۔ ہلدی کی گرہ میں کرکیو من نامی رنگ ہوتا ہے۔ اس میں مانع تکسید صلاحیت ہوتی ہے۔ یہ بھی سرطان کا سبب بننے والے میوٹاجینز کو ختم کرنے کی خاصیت رکھتی ہے ۔ہلدی انسان کے خون میں کولیسٹرول کی سطح کم کرنے کی بھی صلاحیت رکھتی ہے۔سفوف ہلدی کو شہد میں ملا کر چاٹنے سے گلے کی خراش، کھانسی، نزلے اور اپھارے کی شکایت دور ہو جاتی ہے۔ چوٹ اور بند مار کی تکلیف کے لئے ہلدی کا لیپ لگانے سے بہت آرام ملتا ہے۔
زیرہ:کھانوں میں خوشبو کے لئے زیرہ کا استعمال عام ہے۔ سبزیوں، چاول اور سالن کی تیاری میں زیرہ ذائقے کو بڑھانے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اطباء کے نزدیک زیرہ دماغی صحت کے لئے بھی مفید ہے۔ اطباء کہتے ہیں کہ 3گرام زیرہ، 2گرام شہد کے ساتھ ملاکر چبالیں۔ یہ یاداشت کو مضبوط بناتا ہے۔ اگر زیرہ کے بیجوں کا پائوڈر ایک چمچ، کیلے کے گودے کے ساتھ ملا کر ابالے ہوئے پانی میں ملاکر پیا جائے تو بخار جلد ہی اتر جائے گا۔ دودھ پلانے والی مائیں ایک چمچ زیرہ چبا کر اس کے بعد ایک گلاس دودھ پی لیں تو بچے کے لیے ماں کے دودھ میں اضافہ ہو جائے گا۔
دھنیا: کوئی پاکستانی کھانا دھنیے کے تازہ اور خوشبو دار پتوں یا اس کے خشک بیجوں کے بغیر مکمل نہیں ہوتا ہے۔ یہ بازار میں دستیاب ڈبہ بند مصالحوں کے پیک میں شامل اجزاء کا بھی ایک اہم عنصر ہے۔ اچار، کباب، مصالحے اور بیکری کی اشیاء میں اس کا استعمال وسیع پیمانے پر کیا جاتا ہے۔دھنیا جسم کے فاضل مادوں کا پیشاب کے ذریعے خارج کرنےکیلئے بہترین دوا ہے۔ گردوں کو تسکین پہنچانے کے علاوہ یہ معدے کی مضبوطی اور خون روکنے میں کار آمد ہے۔ دھنیے کے خشک بیج اسہال اور پیچش کا دیسی علاج ہے۔ یہ بواسیر‘ پیٹ کے کیڑوں اور تیزابیت کیلئے بھی مفید ہے۔ سونف اور ثابت دھنیے کو پانی میں بھگو کر پلانے سے تیزابیت اور ریاح کی تکلیف دور ہو جاتی ہے۔
کلونجی: اچار، مربے اور چٹنی کی تیاری کلونجی کے بغیر ناممکن ہے۔ دراصل کلونجی پیاز کا بیج ہے۔ جو پیاز کے پودے سے حاصل کیا جاتا ہے۔ یہ دانوں کی صورت میں پایا جاتا ہے۔ حدیث نبوی ہے کہ(باقی صفحہ نمبر 52 پر)
(بقیہ:کالی مرچ‘ میتھی دانہ‘ ہلدی اور رائی کی کرامات)
’’کلونجی میں موت کے سوا ہر بیماری کا علاج ہے‘‘۔
کلونجی انسانی جسم میں بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت کو بڑھاتی ہے۔ خون میں کولیسٹرول کی مقدار کو کم کرتی ہے۔ جوڑوں کے درد میں خاص طور پر مفید ہے ۔خون صاف کرتی ہے۔ طبیعت کو ہشاش بشاش کرتی ہے اور جلد کی بیماریوں میں بھی فائدہ مند ہے۔
سونف:سونف خوشبودار اور خوش ذائقہ جزو ہے۔ یہ نظر کی کمزوری کے لئے مفید ہے۔ سونف، مصری اور بادام کا سفوف، ایک چمچہ نہار منہ کھایا جائے تو دماغی کمزوری دور ہوتی ہے۔ سونف، پیٹ کے درد کے لیے بھی مفید ہے۔ چھوٹے بچوں کو اگر سونف کا پانی پلایا جائے تو یہ کئی لحاظ سے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے اور ان کے نظام انہضام کو درست رکھتا ہے۔ سونف منفرد ذائقے کی مالک ہے۔ یہ منہ کی بدبو ختم کرتی ہے۔ سانسوں کو مہکاتی ہے اور منہ سے آنے والی سانسوں کو خوشگوار بناتی ہے۔ کھانوں وغیرہ خصوصاً پلائو کی یخنی کی تیاری میں اس کا لازمی استعمال ہوتا ہے۔
ہینگ: یہ ایک تیز خوشبودار مصالحہ ہے۔ یہ ایک جما ہوا مادہ ہے، جسے ذائقے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ ہینگ جسم کی بند نسیں کھولنے میں مدد کرتی ہے۔ بھوک ابھارتی ہے اور ہاضمہ کے لیے مفید ہے۔ سردیوں میں ہینگ میں تیل ملا کر چھوٹے بچوں کی مالش کی جاتی ہے۔
ہینگ کو بھون کر شہد میں ملاکر کھانے سے کھانسی کی پرانی شکایت دور ہوتی ہے۔ کالی کھانسی اور پیٹ پھولنے کی شکایت بھی ختم ہو جاتی ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں