ایک سروے کے مطابق آج 50 سال کے لوگ 100 سال تک زندہ رہنے کے بارے میں کافی سنجیدہ ہو رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ وہ اس عمر تک اچھی صحت کے ساتھ پہنچیں ۔ وہ نہیں چاہتے کہ وہ اپنا تھوڑا سا وقت بھی نرسنگ ہوم میں گزاریں۔ اپنی آزادی چھن جانے اور دوسروں پر انحصار کرنے کے خوف سے ان کا زندہ رہنے کا حوصلہ کم ہو رہا ہے۔ عمر رسیدہ لوگوں پر یہ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ دائمی بیماری عمر بڑھنے کا نتیجہ نہیں ہوتی بلکہ یہ زندگی گزارنے کے طرز عمل کے انتخاب پر منحصر ہے۔ ڈاکٹر تھام جو کہ ہارورڈ میڈیکل سکول میں استاد ہیں ان کا کہنا ہے کہ عام طور پر لوگ کہا کرتے تھے کہ کون سو سال کا ہو گا لیکن وہ محسوس کر رہے ہیں کہ اب یہ ممکن ہے۔ جدید ادویات انسان کی ظاہری شکل و صورت تو تبدیل نہیں کر سکتیں لیکن دوائیں اور سرجری اتنا تو کر سکتی ہے کہ جب جسم کی توڑ پھوڑ کا عمل شروع ہو تو اس کو کسی حد تک روک دیا جائے۔ اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ ہم اپنی زندگی کو بھی بڑھا سکتے ہیں۔ دنیا میں سو سال کی عمر کے لوگ بہت کم ہیں البتہ امریکہ کی آبادی میں اس کا تناسب زیادہ ہے۔ اس طبقہ میں پچھلے 20سال میں 16 گنا اضافہ ہواہے۔ 1990ءمیں ان کی تعداد3700تھی جو اب اندازاً 12000 ہو گئی ہے۔امریکن مردم شماری بیورو کا خیال ہے کہ90 لاکھ لوگ جو1946ءاور 1964ءکے درمیان پیدا ہوئے 90 سال سے زائد عمر کے اور 30 لاکھ سو سال کی زائد عمر تک پہنچیں گے۔ اس موضوع پر بہت سی کتابوں کے مصنفین کا کہنا ہے کہ سو سال پہلے اتنی لمبی عمر پانے کے امکانات500 میں سے ایک تھے۔ تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ زیادہ عمر رسیدہ لوگ بہ نسبت ان لوگوں کے جن کی عمریں70سال کے لگ بھگ ہوتی ہیں، بہتر صحت رکھتے ہیں۔ Perl's New Englandمیں سو سال کی عمر کے 79 لوگوں کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ سب لوگ 90سال کی دہائی میں فعال زندگی گزار رہے تھے اور جب ان زندہ دل لوگوں کی موت کا وقت قریب آجاتا تو ان کو پرسکون موت نصیب ہوتی۔ بڑھاپا بڑھنے کا انحصا ر اس بات پر کم ہوتا ہے کہ ہم کون ہیں بلکہ اس بات پر زیادہ ہوتا ہے کہ ہم کیا کھاتے ہیں‘ کتنی ورزش کرتے ہیں اور اپنے دماغ کو کس طرح استعمال میں لاتے ہیں۔
ورزش کا جاود
فرض کریں کہ یہ ایک ایسی دوا ہے جو آپ کو عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ مضبوط اور مستعد رکھتی اور ساتھ ہی آپ کے دل اور ہڈیوں کی حفاظت کرتی ہے۔ آپ کی نیند‘ یادداشت اور موڈ کو بہتر بناتی ‘ آپ کو کینسر سے محفوظ رکھتی اور وقت سے پہلے آنے والی موت کے خطرے کو کم کردیتی۔ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ورزش میں یہ تمام فائدہ موجود ہیں۔ حتیٰ کہ ان لوگوں کو بھی ورزش سے بہت فائدہ حاصل ہوتا ہے جو اسے زندگی میں دیر سے اپناتے ہیں۔ جاپانی جڑواں بہنوں Kin Narita اور Gin Kanie نے کچھ عرصہ قبل اپنی 105 ویں سالگرہ پودے لگا کر اور پہلی بار گالف کھیل کر منائی۔ Kanie نے بتایا کہ ان کی لمبی عمر کا راز کوئی نہ کوئی مشغلہ ہے۔ اس نے بتایا کہ وہ اس عمر میں بھی روزانہ دو گھنٹے پیدل چلتی ہے۔ جب ڈاکٹر ریلف نے 1960ءکے ابتدائی عشرے میں 19000لوگوں کی صحت کے بارے میں تحقیق کی تو اس وقت یہ سمجھا جاتا تھا کہ بہت زیادہ ورزش 50سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کےلئے نقصان دہ ہو سکتی ہے لیکن 1980 کی تحقیق نے اس کوبالکل غلط ثابت کر دیا ہے۔ ایک محقق پیفن برگر نے بتایا کہ موت کا تناسب اتنا ہی کم ہو جاتا ہے جتنا کہ کیلوریز کو کوئی ہر ہفتہ خرچ اور استعمال کردے۔ تحقیق کا عمل تو ہر وقت جاری رہتا ہے۔ بعد کے مطالعہ سے معلوم ہوا کہ مختلف مشاغل کے مختلف فائدے ہوتے ہیں۔ اب ہر کوئی اس بات سے متفق ہے کہ arobic exercise آپ کے دل‘ پھیپھڑوں اور دماغ کی حفاظت کرتی ہیں۔ ٹفٹ یونیورسٹی کی حالیہ تحقیق کے مطابق وزن اٹھانے کی ورزش ایک ادھیڑ عمر ‘ نازک شخص کو بھی اتنا ہی فائدہ دیتی ہے جتنا ایک ہائی سکول کے نوجوان کو فائدہ دیتی ہے۔ جب ڈاکٹر ماریہ کے سپرد ۰۱دائمی بیمار کئے گئے تو اس نے ان سے ہفتہ میں تین بار وزن اٹھانے کی دو ماہ تک ورزش کرائی تو اس کے نتیجے میں ان کی پیدل چلنے کی رفتار تین گنا ہو گئی اور وزن اٹھانے کی استعداد بھی بڑھ گئی۔
خوراک سے لمبی زندگی پائیں
ہم سب جانتے ہیں کہ چکنائی ‘ نمکیات اور خالی کیلوریز سے بہت سے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں مثلاً موٹاپا‘ نامردی سے لے کر فشار خون اور دل کی بیماریاں۔ کھانے کے کچھ طریقے ہیں جن کو اپنانے سے آپ زیادہ عرصہ جوان رہ سکتے ہیں۔ ایک اور مطالعہ سے معلوم ہوا ہے کہ غذا میں تبدیلی ہائی بلڈ پریشر کو تقریباً ختم کر دیتی ہے۔ ہائی بلڈ پریشر ۵ کروڑ امریکہ کے بوڑھے لوگوں کو دل کے دورہ اور گردوں کے فیل ہونے کے خطرہ سے دو چار رکھتا ہے۔ ڈاکٹر بائیڈ ایٹن نے غذ ا اور دائمی امراض کے بارے میں بہت زیادہ لکھا ہے۔ ان کے مطابق شدید فشار خون بڑھتی ہوئی عمر کا ایک لازمی حصہ نہیں بلکہ یہ تہذیب و تمدن کی بیماری ہے۔ شاید آپ کو یہ معلوم نہیں ہو گا کہ امریکہ میں ہر تیسرا امریکی پچاس سال کی عمر میں فشار خون میں مبتلا ہو جاتا ہے ۔ ان میں سے آدھے لوگوں کو ساٹھ سال کی عمر میں اور دو تہائی سے زیادہ لوگوں کو ستر سال کی عمر میں یہ بیماری لاحق ہوتی ہے لیکن غیر صنعتی علاقوں کے لوگوں کا معاملہ ذرا مختلف ہے۔ وہ لوگ چاہے چین میں رہتے ہوں یا امریکہ میں‘ الاسکا میں رہتے ہوں یا المیے زون میں، جن لوگوں کا طرزِ زندگی پرانا ہے ان کے بلڈ پریشر میں عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوتی۔ اس کی وجہ بہت سیدھی ہے کہ وہ لوگ پہلے سے تیار شدہ کھانے نہیں کھاتے۔ ٹیولین یونیورسٹی سکول آف پبلک ہیلتھ کے ڈاکٹر پال نے پچھلے دس سال میں 15,000 لوگ جو جنوب مغربی چین میں آباد تھے ان پر کافی تحقیق کی۔ جب تک یہ لوگ روایتی خوراک کھاتے رہے یعنی چاول‘ تھوڑا بہت گوشت‘ بہت زیادہ تازہ پھل اور سبزیاں۔ وہ دیہاتی کسان کبھی فشار خون کا شکار نہیں ہوئے لیکن جب یہی لوگ قریبی شہروں میں منتقل ہوئے تو عمر کے ساتھ ان کا بلڈ پریشر بھی بڑھنا شروع ہو گیا اور اس کی سب سے بڑی وجہ ان کی غذا کی تبدیلی تھی۔ مزید مطالعہ کے دوران ریسرچ میں شامل لوگوں نے مختلف اداروں سے رضا کار لے کر ان کو تین میں سے ایک خوراک پر ڈالا۔ ان میں سے جن کو کم چکنائی والی خوراک جس میں روزانہ دس مرتبہ تازہ پھل اور سبزیاں اور دو مرتبہ کیلشیم سے بھرپور ڈیری کی تیار شدہ اشیاءپر رکھا گیا تو ان کی بلڈ پریشر کی ریڈنگ بہت بہتر نکلی اور جو لوگ فشار خون کے مریض تھے ان کو تو بے انتہا فائدہ ہوا۔ ٹماٹر میں موجودہ وٹامن اور سبز پتے آپ کی قوت مدافعت کو بڑھانے میں مدد دیتے ہیں اور عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ جو توڑ پھوڑ آپ کے اندر ہوتی ہے اس سے بچاﺅ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ وٹامن بی آپ کے دل کی حفاظت کرتا ہے۔ سبزیاں کھانے سے آپ کینسر کےخلاف لڑ سکتے ہیں اور یہ ہڈیوں کی مضبوطی کےلئے اور خون میں شوگر کی مقدار کو متوازن رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
مصروف اور میل جول سے بھرپور زندگی گزاریں
کامیابی سے بڑھتی ہوئی عمر ایک عظیم سماجی کارنامہ ہے۔ مثال کے طور پر تنہائی آپ کو تیزی سے موت کے قریب لے جا سکتی ہے۔ چاہے آپ اپنے جسم اور صحت کی کتنی ہی حفاظت کیوں نہ کرتے ہوں۔ ہماری زندگی لوگوں کے قافلوں سے گھری ہوئی ہے۔ وہ لوگ جو اپنے ارد گرد سماجی حلقہ بنا لیتے ہیں بہترزندگی گزارتے ہیں۔ ایک مطالعہ سے پتہ چلا ہے کہ ادھیڑ عمر دل کے مریض کم از کم ایک سال زیادہ زندہ رہے جن کے دو یا زیادہ قریبی دوست تھے بہ نسبت ان کے جو بالکل تنہا تھے۔ آپ کا صحت مند ساتھی گو عمر رسیدہ ہی سہی آپ کے دماغی دباﺅ میں بہت مدد گار ثابت ہوتا ہے۔ دباﺅ کا زہر آپ کے دل کی تکلیف‘ کینسر اور مختلف حادثات کا باعث بنتا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ صحت مند بڑھتی عمر اور دماغی چستی کا گہرا تعلق ہے۔ بیکار دماغ بالکل اسی طرح ختم ہوتا ہے جیسا کہ نہ استعمال ہونے والی ٹانگ‘ جس طرح ورزش پٹھوں کی حفاظت کرتی ہے ‘ دماغی کام آپ کی قوت مدافعت اور دماغ کی صلاحیت کو قائم رکھتا ہے۔ جو لوگ سو سال کی عمر تک پہنچ جاتے ہیں وہ زندگی سے فرار حاصل نہیں کرتے بلکہ ہر قدم پر کسی بھی نقصان کا اچھے طریقے سے سامنا کرتے ہیں۔
Ubqari Magazine Rated 4.5 / 5 based on 964
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں