Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

 جلیبی بزرگوں کی ریت روایت اور معالجین کی پہلی غذا

ماہنامہ عبقری - مارچ 2019

پانچ من وزن ہو یا اس سے زیادہ ہو میرے لیے کوئی مسئلہ نہیں پچھلے دنوں گھر کی دیوار گرگئی‘ میں نے ساری اینٹیں خود اکٹھی کیں‘ کوئی پانچ ہزار سے زیادہ اینٹیں تھیں‘ کوئی مزدور نہیں لگایا‘ ایک ہی وقت میں دو مستری ان کو گارا بھی دیتا تھااور اینٹیں بھی دیتا تھا‘ مستری لگاتے لگاتے تھک گئے مگر میں نہ تھکا

پہلے جب میلے اور ٹھیلے ہوتے تھے یہ ایک پرانی اصطلاح تھی جسے شاید پرانے آدمی پڑھ کر مسکرائیں بھی اور چونکیں بھی اور نئی نسل جن کے منہ کو چاکلیٹ لگا ہے‘ انوکھے رنگ کے بسکٹ‘ پیزے اور برگر لگے ہیں انہیں جلیبی کے ذائقوں کی کیا خبر؟ ایک پرانا لفظ استعمال ہوتا تھا ’’وٹ والا جلیب‘‘ یعنی ایسی موٹی جلیبی جس میں بل کھایا ہوا ہو اور اس کے اندر چینی کا شیرہ بھرا ہوا ہو۔ یہ بہت پسندیدگی سے کھایا جاتا تھا ‘ایک پہلوان جو ابھی بھی زندہ ہیں۔ میں ایک دفعہ ان سے ان کی زندگی کے گزرے واقعات سن رہاتھا‘ باتوں ہی باتوں میں کہنے لگے :میں جب ابھی کشتی سیکھ ہی رہا تھا اور میری پہلوانی کی ابتدا کا دور تھا تو میرے بڑے استاد صاحب نے مجھے ایک نصیحت کی تھی کہ عصر کی نماز لازم پڑھنا اور عصر کی نماز پڑھ کر آپ آدھ پاؤ جلیبی کھالینا ‘نہ آدھ پاؤ سے کم کھانا‘ نہ آدھ پاؤ سے زیادہ کھانا۔ ایک راول کراڑ (یعنی راول ہندو) جو یہ جلیبی بناتا تھا اور اس کی مہارت سے بنی ہوئی جلیبی مشہور تھی میرے استاد نے تاکید کی کہ جلیبی کھانا تو بس راول کراڑ کی کھانا اور کسی کی نہ کھانا اور ہاں تاکید پھر یاد رکھو! آدھ پاؤ سے زیادہ اورآدھ پاؤ سے کم ہرگز نہ کھانا اور ایک بات مزید ذہن نشین کرلینا کبھی ٹھنڈی جلیبی نہ کھانا‘ جلیبی والے کے ساتھ بیٹھ کر کھانا‘ گھرلاتے لاتے جلیبی ٹھنڈی ہوجائے گی۔ پورے 90 دن یہ جلیبی کھا کر روز کشتی کرنا اور پھر میرے پاس آنا۔ میں نے ایسا ہی کیا‘ مجھے کشتی کا شوق تھا ‘میں اپنے بدن پرتیل کی مالش کرتا‘ اس کے بعد اس پر مٹی ملتا اور پھر اپنے جسم کو ہروقت صحت مند رکھتا‘ برائیوں اور گناہوں سے بچتا‘ آنکھوں میں سرمہ ڈالتا‘ ہلکی باریک مونچھیں رکھتا‘ سر کے بال بہت چھوٹے رکھتا ‘اپنے غیرضروری بال اکثر صاف کرتا رہتا یہ بھی استاد کا حکم تھا۔ میں نوے دن کے بعد استاد کے پاس پہنچا ‘دور سے ہی مجھے دیکھ کرکہنے لگے :واقعی تو نے راول کراڑ کی جلیبی کھائی ہے‘ بتا کیا فائدہ ہوا؟ میں استاد کے سامنے ادب سے بیٹھا‘ گھٹنوں کو ہاتھ لگایا اور کہنے لگا استاد جی!میرے ساتھ یہ ہوا ہے کہ میں جب چند دن جلیبی کھاچکا تو مجھے محسوس ہوا کہ بڑے سے بڑا پہلوان بھی اگر میرے سامنے آئے تو میرے لیے اس کی کوئی حیثیت نہیں اور بڑے سے بڑا بوجھ بھی میں اٹھا سکتا ہوں اور میرے لیے وہ بوجھ کوئی حیثیت نہیں‘ میں ہروقت اپنے آپ کو ہلکا پھلکا محسوس کرتا۔ میرا جسم ‘میری طبیعت‘ کبھی مجھے بے چین نہیں کرتی تھی پھر ایک دفعہ میں نے ایسا کیا کہ اپنے سے بڑے طاقتور سے کشتی کرنے کی ٹھان لی‘ بس میںاس پہلوان سے کشتی کرتا رہا‘ مجھے احساس ہوا کہ وہ مجھے زیر نہیں کرسکتا اور ایسا ہی ہوا‘ کچھ تھوڑی سی کشمکش اور جدوجہد کے بعد میں نے اسے بہت بُری طرح بچھاڑ دیا‘ مجمع دیکھ رہا تھا اور میں خود بھی حیرت زدہ کھڑا اسے دیکھ رہا تھا کہ اتنے بڑے پہلوان کو (جس کو آج تک کوئی بھی نہ بچھاڑ سکا اور نہ اسے گرا سکتا تھا) میں نے کیسے گرا دیا؟ وہ کھڑا ہوا اس نے مجھے سینے سے لگایا اور کہنے لگا شاید تو بھی حیران ہوگا کہ تو نے مجھے کیسے گرا دیا لیکن تجھ سے زیادہ میں خود حیران ہوں مجھے اپنے گرنے نہیں تیرے گرانے پر افسوس ہے کہ تو نے ایسا کون سا ٹانک اور کشتہ استعمال کیا‘ پھر وہیں اکھاڑے میں کھڑے کھڑے میں نے اسے آپ کی (اپنے استادکی پوری کہانی) ہدایت‘ راول کراڑ کی گرما گرم جلیبی‘ عصر کی نماز پڑھنا اور عصر کی نماز کے بعد جلیبی کھانا اوریہ بتایا کہ آپ (استاد)نے کہا تھا جلیبی ہڑپ (تیزی) کرکے نہ کھانا تھوڑی تھوڑی کرکے کھانا ‘دو گھنٹے اس کے بعد پانی ہرگز نہ پینا‘ بس یہ ساری داستان اس پہلوان کو سنائی‘ وہ پہلوان کہنے لگا: میں بھی تیرےاستاد سے ملوں گا ۔ استاد نے میری تمام بات سننے کے بعد کہا:اگر تو چاہتا ہے تیری جوانی برقرار رہے‘ رات کی تاریکی میں بھی تجھے سوئی نظر آئے‘ چاند کی روشنی میں سو سال کی عمر میں بھی باریک سے باریک حروف پڑھتا رہے تو کبھی اسی طرح جلیبی کھانا نہ چھوڑنا اور جب تیری عمر پچاس سال سے زیادہ ہوجائے تو پھر جلیبی کی مقدار کچھ کم کردینا لیکن اندازیہی رہے عصر کے بعد نیم گرم اور اچھی بنی ہوئی جلیبی۔ وہ پہلوان مجھے کہنے لگا اب میری عمر پچاسی سال ہے لیکن مجھ سے ایک غلطی ہوئی کہ استاد کی ایک بات کا نافرمان ہوں پھر وہ پہلوان اپنے کانوں کو ہاتھ لگا کر کہنے لگا : میں اب بھی آدھ پاؤ جلیبی کھاتا ہوں کیونکہ میرا جسم مانگتا ہے بلکہ اس سے زیادہ مانگتا ہے آج بھی میرے جسم میں طاقت ہے ‘قوت ہے ‘تین تین سیڑھیاں اکٹھی چڑھتا ہوں‘ دس میل یا بیس میل چلنا میرے لیے کوئی مسئلہ ہی نہیں‘ سخت گرمی مجھ سے برداشت ہوتی ہے‘ سخت سردی مجھے تکلیف نہیں دیتی‘ وزن اٹھا کر چلنا‘ پانچ من وزن ہو یا اس سے زیادہ ہو میرے لیے کوئی مسئلہ نہیں‘ گزشتہ دنوں گھر کی دیوار گرگئی‘ میں نے ساری اینٹیں خود اکٹھی کیں‘ کوئی پانچ ہزار سے زیادہ اینٹیں تھیں‘ کوئی مزدور نہیں لگایا‘ ایک ہی وقت میں دو مستری ان کو گارا بھی دیتا تھااور اینٹیں بھی دیتا تھا‘ مستری لگاتے لگاتے تھک گئے مگر میں نہ تھکا ‘ہاں عصر کی نماز میں نے لازم پڑھی اور گرماگرم جلیبی تسلی سے بیٹھ کر کھائی۔ اس وقت میں سارے کام چھوڑ دیتا ہوں اب میرے جسم کو اسی غذا کی ضرورت ہے اور میرے جسم کو یہی ٹانک چاہیے‘ میں اس پہلوان کی بات کو حیرت اور حسرت سے سن رہا تھا اور سوچ رہا تھا کاش! آج کا ہر جوان عصر کے بعد جلیبی کھالے اور آج کا ہر جوان اور ان کےماں باپ خود بھی کھالیں اور ماں باپ کے اندر یہ احساس بیدار ہوجائے کہ وہ اپنی نسلوں کو جلیبی کی غذا میں مطمئن بھی کریں اور متوجہ بھی کریں۔ یہ ماں باپ کا مزاج ہے کہ وہ جلیبی پر توجہ دیں اور جلیبی زندگی ہے میرے خیال میں جلیبی کے بل کھاتے ہوئے راستے ہمارے خون کے اندر بل کھاتی ہوئی رگوں کی نشاندہی کرتی ہے‘ رگ رگ اور جسم کے انگ انگ کو صحت مند بنادیتی ہے۔ آئیے! جلیبی سے دوستی کریں دیر کیسی‘ سوچ کیسی‘ یہ پرانے بزرگوں کی ریت روایت ہے اور پرانے معالجوں کی پہلی غذا ہے۔

Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 385 reviews.