میں بری طرح رو رہی تھی کہ پھر نہ جانے کب یہاں آنا نصیب ہو اور نصیب بھی ہو یا نہ ہو۔ ایک عورت بولی باجی خیر ہے آپ اتنا رو رہی ہیں میں نے وجہ بتائی کہنے لگی باجی وظیفہ میں بتاتی ہوں آپ انشاء اللہ ہر سال یہاں آئیں گی۔ میں14 سال سے مسلسل آرہی ہوں۔
گزشتہ شب قدر سے ذرا پہلے میں بہت پریشان تھی کیونکہ میں نے ارادہ کیا تھا کہ حج کروں گی وہ بھی اپنے بیٹے کے ساتھ مگر میرے بیٹے کا سبب نہ بن سکا میں انتہائی پریشان تھی۔ شب قدر کی رات میں نے جی بھر کر ‘رو کر رب سے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ میری نیت میں فرق نہیں ‘کمیٹیاں ڈال ڈال کر خود انتہائی مجبور ہوکر ایک ایک پیسہ جمع کرکے حج کرنا تھا کیونکہ پچھلے پانچ سال سے ہر سال عمرہ پہ جاتی ہوں۔ مگر اس سال حج کا ارادہ تھا رات کو سوئی تو سویا نصیب جاگ اٹھا۔ زیارت رسول کریمﷺ ہوئی۔ آپﷺ نے ارشاد فرمایا۔ ’’پریشان نہ ہو‘ رمضان میں عمرہ کرو‘ جس نے رمضان میں عمرہ کیا‘ اس نے میرے ساتھ حج کیا ‘‘بس آنکھ کھلنے پر ارادہ کرلیا۔ صبح ہی ٹریول ایجنٹ سے پوچھوں گی۔ اگر کام ہو جائے تو انشاء اللہ رمضان میں جائوں گی صبح ٹریول ایجنسی والوںسے بات کی کہنے لگے: آپا جی بہت مشکل ہے کیونکہ رمضان میں اب دن ہی کتنے رہ گئے ہیں اور دوسری بات ابھی آپ 2ماہ پہلے تو عمرہ کرکے آئی ہیں۔ سعودی حکومت اجازت ہی نہیں دے گی ہم نے اپنی سیٹیں 3ماہ پہلے کروائی ہیں اور 14تاریخ کو ہم جائیں گے۔ میں نے کہا کہ کوشش کریں مجھے خاص بلاوا آیا ہے۔بہرحال میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ اگر میرا وہاں جانا ہوا تو میں پورا ماہ اعتکاف بیٹھوں گی میرے اللہ تعالیٰ نے کرم کیا اور سعودی حکومت نے نہ صرف اجازت دی بلکہ میری سیٹ بھی بک ہوگئی اور میں اللہ کے فضل سے 8تاریخ کو عمرہ کیلئے روانہ ہوگئی 10تاریخ کو روزہ ہوگیا۔ میں پورا ماہ اعتکاف پر بیٹھی۔ رمضان سے 2 دن پہلے گئی اور عیدسے 2 دن پہلے آگئی میں آپ کو کیابتائوں کہ میری عمر 56سال ہے اور روزے پورے خشوع خضوع کے ساتھ رکھتی ہوں۔ مگر پھر بھی یہ رمضان شریف میری 56سالہ زندگی پر بھاری ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر خاص کرم کیا۔ اللہ تعالیٰ سب پر کرے۔(آمین) میں آپ کو مدینے کی بہار کے متعلق کیا بتائوں۔ سبحان اللہ یہ وہی لوگ جانتے ہیں جنہوں نے وہاں رمضان گزرا ہے۔ میں اور میرے ساتھ ایک کھاریاں کی عورت تھی۔ حرم شریف میں ہم اعتکاف بیٹھے تھے وہاں کھجوریں، قہوہ، زم زم کی بوتل یاکبھی دودھ کی چھوٹی چھوٹی بوتل مل جاتی تھی۔ بدقسمتی سے میں زیادہ نہیں کھا سکتی تھی کیونکہ میری داڑھ درد کرتی تھی۔ ساری رات جاگنا سارا دن روزہ رکھنا اور پڑھتے رہنا‘ ایک دن افطاری کے وقت 2 کھجوریں کھائیں زم زم پانی جی بھر کر پیا۔ پھر سحری کو 2 یا 3کھجوریں کھائیں اور زم زم پی کر روزہ رکھ لیا پھر رات کو افطاری 2کھجوروں سے کی۔ اس روزمیرا بھوک سے برا حال تھا۔ شام کی نماز ادا کی قرآن پاک پڑھنے لگی‘ پڑھنے کے دوران عرض کی میرے مولا!تیرا لاکھ احسان کہ تو نے مجھ گنہگار کو یہاں بلایا۔ تیری مہمان ہوں تو جانتا ہے کہ مجھے بھوک لگی ہے‘ یہ سوچ میرے دل میں تھی کہ دوسری باجی بولی کہ چلیں تازہ وضو کرکے آئیں مگر میں نے کہا: رکوع پورا کرلیں مگر وہ نہ مانی۔ میں نے قرآن پاک بند کیا وہاں ہی رکھا اور ہم تہہ خانے میں تھیں۔ سیڑھیاں چڑھ کر باہر وضو کے لیے جانے لگیں‘ آگے میں تھی ایک بندہ آگے کھڑا مجھ سے کہنے لگا: باجی یہ کھانا آپ کیلئے آیا ہے‘ 2بندڈبے اور 3جوس اس نے مجھے دیئے‘ میں اللہ تعالیٰ کی قدرت پر حیران رہ گئی‘ ادھر سوچا اُدھر ملا‘ میں نےڈبے وصول کر کے باہر صحن میں شکرانے کے 2نفل ادا کیے۔ ڈبہ کھولا آدھے حصہ میں پلائو اور آدھے حصہ میں دال تھی ہم دونوں نےجی بھر کر کھایا اور دوسرا ڈبہ سحری کے لیے رکھ لیا اور اسی طرح مسجد نبوی ﷺ میں ہم سارا دن رات ادھر ہی گزراتے۔ آٹھ دن ہم مسجد میں جو ملتا، دہی، زم زم، لسی کی بوتلیں، ہم کھالیتے اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے‘ ایک دن میں نےپھر اللہ تعالیٰ سے دعا کی یااللہ اب کچھ نمکین روٹی یا کوئی چیز کھلا دے ہم لوگ عصر کے وقت وضو کیلئے باہر آئے۔ سبحان اللہ کیا شان تھی پورے صحن میں نبی ﷺ کے دیوانے بیٹھے تھے‘ اتنی رونق کیا بتائوں۔ ایک عورت بولی: آئیے باجی سفرا پر بیٹھیں کھانا کھائیں لیکن میں نے کہا نہیں آج میرے اللہ نے مجھے کوئی اور چیز کھلانی ہے اتنا یقین تھا کہ جو مانگا ہے ملے گا ضرور۔
دوسری عورت نے مجھے بلایا کہ آئیں یہ لیں۔ اس نے مجھے2لفافے اور 2 سافٹ ڈرنک(باقی صفحہ نمبر 54 پر)
(بقیہ:ہر سال رمضان مدینہ منورہ میں گزارنے کا آزمودہ راز)
دے دی۔ مسجد نبوی ﷺ کی سیڑھیوں پر بیٹھ کر ہم نے لفافہ کھولا تو روسٹ مرغی سا تھ روٹی لیموں تھی‘ میں اللہ تعالیٰ کے احسان پر شکر کرنے لگی دوسری عورت بولی باجی آپ کی دعا تو رب تعالیٰ ایسے سنتا ہے جیسے وہ پاس ہے۔ میں نے کہا وہ تو شہہ رگ سے بھی نزدیک ہے۔دوسرا واقعہ جب میں پہلی بار 2009میں عمرہ پر گئی وہ آخری دن تھا جس دن ہم نے مدینے سے مکے کو واپس جانا تھا۔ عصر کا وقت تھا اور میں بری طرح رو رہی تھی کہ پھر نہ جانے کب یہاں آنا نصیب ہو اور نصیب بھی ہو یا نہ ہو۔ ایک عورت بولی باجی خیر ہے آپ اتنا رو رہی ہیں میں نے وجہ بتائی کہنے لگی باجی وظیفہ میں بتاتی ہوں آپ ان شاء اللہ ہر سال یہاں آئیں گی بتا رہی تھی کہ 14سال ہوگئے ہیں میں اور میرا میاں ہر سال حج کرتے ہیں اور میں نجانے کتنی بار آئی ہوں میرے پوچھنے پر بتانے لگی کہ ہرلمحہ درود شریف پڑھیں اور جب بھی اذان ہو اذان کا جواب دو بعد اذان کی دعا پڑھ کر 3 بار لبیک اللھم لبیک ۔۔۔۔۔الخ پوری دعا پڑھیں انشاء اللہ ہر حال میں آپ کو اللہ ادھر بلائے گا اور واقعی اللہ کریم مجھے بار بار بلا رہا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں